411225 7079949 updates

باپ کی دو بچوں کے ساتھ خودکشی کی ویڈیو اور اہلیہ سے اختلافات سامنے آگئے

کراچی: دو دریا میں باپ کی اپنے دو بچوں کے ساتھ سمندر میں ڈوبنے کی ویڈیو منظر عام پر آگئی۔ویڈیو میں باپ کو بچوں سمیت سمندر میں ڈوبتے اور شہریوں کو ویڈیو بناتے دیکھا جاسکتا ہے۔

تین روز قبل دو دریا پر اورنگزیب عالم نامی شخص نے پہلے 2 بچوں کو سمندر میں پھینکا اور پھر اپنے آپ کو بھی گہرے پانی کے حوالے کردیا تھا۔عینی شاہدین کا بتانا تھا کہ بچوں اور خود کو سمندر کی نذر کرنے والا شخص زہنی طور پر ٹھیک معلوم نہیں‌ہورہا تھا، موقع پر موجود لوگوں نے انہیں بچانے کی کوشش کی مگر ناکام رہے۔

عینی شاہدین کے مطابق 40 سالہ شخص نے دو بچوں کے ساتھ سمندر میں چھلانگ لگادی تھی، جبکہ بچوں کی عمریں 6 سے 7 کے درمیان تھیں ۔ریسکیو آپریشن کے دوران دونوں بچوں کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔ والد کی تلاش جاری ہے۔
411436 7677692 updates
اطلاعات کے مطابق خودکشی کرنے والے شخص کا نام اورنگزیب عالم ہے، جبکہ اس کے ساتھ بیٹا احمد اور بیٹی آیت بھی موجود تھے، خودکشی کرنے والا شخص اورنگی ٹاؤن ساڑھے آٹھ نمبر گبول گوٹھ کا رہائشی تھا۔

اورنگ زیب عالم سکول ٹیچر تھا۔ جس کے بیٹے کی عمر 8 سال اور بیٹی 4 سال کی تھی۔ متوفی کا سسرال 14 سی اورنگی ٹاؤن میں ہے۔

متوفی کے بھائی صغیر عالم نے بتایا کہ اورنگ زیب نے اپنی اہلیہ سے گھریلو معاملات کی بناء پر بچوں کی کسٹڈی کےلیے پٹیشن دائر کی ہوئی تھی اور واقعہ سے ایک روز قبل بچوں کی کسٹڈی متوفی کی اہلیہ کے حوالے کردی گئی تھی۔

دوسری جانب بچوں سمیت خودکشی کرنے والے اورنگزیب کے اہلِ خانہ نے واقعے کو خودکشی ماننے سے انکار کردیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اورنگزیب ایک ذمہ دار، باشعور اور بچوں سے بے پناہ محبت کرنے والے شخص تھے، وہ ایسا بڑا قدم اٹھا ہی نہیں سکتے۔

خبر ملتے ہی گھر میں کہرام مچ گیا۔ اہلِ خانہ کے مطابق یہ واقعہ ان کےلیے ناقابلِ یقین اور دل دہلا دینے والا ہے۔ صدمے کے باعث متوفی کی والدہ کی طبیعت بگڑ گئی، جب بچوں کی لاشیں بھی برآمد ہوئیں، تو امیدیں ٹوٹنے لگیں اور غم مزید گہرا ہوگیا۔

متوفی کے بھائی نے بتایا کہ میرے بھائی تعلیم یافتہ تھے اور نجی آیت اسلامک اسکول میں بطور استاد خدمات انجام دے رہے تھے۔ وہ شیر عالم کے نام سے مشہور تھے، ان کا رویہ بچوں سے محبت بھرا تھا۔ وہ تین بچوں کے والد تھے، جن میں سے ایک بچہ اب بھی ماں کے ساتھ ہے ۔

اورنگزیب اور ان کی اہلیہ کے درمیان کچھ اختلافات ضرور تھے، جو عدالت تک چلے گئے تھے، لیکن دونوں کے درمیان صلح کی کوششیں جاری تھیں۔ ہماری بھائی سے آخری ملاقات بھی عدالت میں ہوئی، جہاں وہ کہہ رہے تھے کہ صلح کرنے جارہا ہوں۔ ایسے شخص کا بچوں سمیت خودکشی کرلینا ناقابلِ تصور ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بھائی عزتِ نفس کے معاملے میں بہت حساس تھے اور اکثر تکلیف دہ باتوں کو خاموشی سے برداشت کرلیتے تھے۔ ہم چار بھائی اور دو بہنیں ہیں، سب بھائی شادی شدہ ہیں اور ایک ہی گھر میں رہتے ہیں، لیکن کچھ خاندانی معاملات ایسے تھے کہ بڑے بھائی سے براہِ راست بات کرنا ممکن نہ تھا۔

اپنا تبصرہ لکھیں