WhatsApp Image 2025 04 07 at 00.22.07

ذیا بیطس کے مرض کا پھیلاؤ پاکستانی معیشت پر بڑا بوجھ بن گیا

ملتان: سول سوسائٹی فورم ملتان کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ذیابیطس ایک اہم اور بڑا چیلنج بن چکا ہے۔اس بحرانی کیفیت میں ایک محتاط اندازہ کے مطابق 33 ملین بالغ افراد ذیابیطس کی بیماری کا شکار ہوکر زندگی بسر کررہے ہیں.

عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کے پھیلاؤ کی شرح 26.7 ہے۔ذیابیطس کے مریضوں کا ایک اہم حصہ غیر تشخیص شدہ اور علاج نہیں کیا جاتا ہے، ایک اندازے کے مطابق 8 سے 9 ملین افراد ذیابیطس کے بغیر تشخیص شدہ ہیں۔

انہوں‌نے بتایا کہ سال 2000ء اور سال 2021ء کے درمیان پاکستان میں ذیابیطس کے شکار بالغ افراد کی تعداد تقریباً 5.2 ملین سے بڑھ کر 33 ملین تک پہنچ گئی ہے۔ جو کہ معاشی اعتبار سے ایک بڑا بوجھ ہے۔ پاکستان میں فی کس آمدنی کا ایک بڑا حصہ ذیابیطس کی بیماری کا شکار ہےاور محتاط اندازہ کے مطابق اس بوجھ کی مالیت 25 بلین ڈالر ہے ۔ جو پاکستان کی جی ڈی پی کا 1.6 فیصد بنتا ہے۔

سول سوسائٹی فورم ملتان کے چیف کوارڈینیٹر شاہد محمود انصاری، صدر ڈاکٹر عرفان احمد پراچہ، چیف آرگنائزر اورنگزیب خان بلوچ اور آرگنائزر خالد چھٹہ نے عالمی یوم صحت کے ضمن میں منعقدہ ایک خصوصی پریس کانفرنس میں سفارشات پیش کرتے ہوئےمطالبہ کیا کہ ڈسٹرکٹ جیل ملتان کو شہر سے باہر شفٹ کرکے اس کی جگہ پر ذیابیطس ہسپتال بنایا جائے ۔سرکاری ہسپتالوں میں انسولین کی مفت فراہمی کو یقینی بنایا جائے تاکہ عام آدمی اس سہولت سے بلا تعطل فائدہ حاصل کرتے رہیں۔

انہوں‌نے بتایاکہ پاکستان میں ذیابیطس کی بڑھتی ہوئی شرح میں موٹاپا اور چینی کا زیادہ استعمال اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔شہری علاقوں کے مقابلے دیہی علاقوں میں ذیابیطس کی شرح زیادہ ہے۔پاکستان دنیا بھر میں ذیابیطس کے سب سے زیادہ پھیلاؤ والے ممالک میں شامل ہے، جو ذیابیطس کے شکار بالغ افراد کی تعداد کے لحاظ سے چین اور بھارت کے بعد تیسرے نمبر پر ہے۔

عہدیداروں کا مزید کہنا تھا کہ ذیابیطس کا بڑھتا ہوا پھیلاؤ ایک سنگین مسئلہ ہے جس کا ارباب اختیار کو سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہیے۔ جس کے لئے اتائیت کا خاتمہ،میڈیکل سٹورز پر کوالیفائیڈ پرسن کی ہمہ وقت موجودگی، پرائمری ہیلتھ کیئر اور فیملی فزیشنز کی مضبوطی اور کنسلٹنٹ کے لیے مربوط ریفرل سسٹم اس کے کلیدی اثاثے ہیں۔

ذیابیطس سے محفوظ رہنے کے ضمن میں ڈاکٹر عرفان احمد پراچہ نے بتایا کہ چینی اور کاربوہائیڈریٹ کا استعمال ختم کردیا جائے۔ بھوک رکھ کر کم مقدار میں کھانا کھایا جائے۔تمباکو نوشی سے مکمل پرہیز اختیار کیا جائے۔ جسم کو متحرک رکھنے کے لئے روز کی بنیاد پر چہل قدمی کو اپنا معمول بنا لیا جائے۔ صاف پانی زیادہ مقدار میں پیا جائے اور فائبر کھائیں۔ کافی مقدار میں فائبر حاصل کرنا آنتوں کی صحت اور وزن کے انتظام کے لیے فائدہ مند ہے۔ ہر کھانے میں فائبر کا ایک اچھا ذریعہ استعمال کرنے سے بلڈ شوگر اور انسولین کی سطح میں اضافے کو روکنے میں مدد مل سکتی ہے۔ ان اقدامات سے آپ کو ذیابیطس ہونے کے خطرے کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں