WhatsApp Image 2025 03 08 at 03.45.55

جدید دور میں عورت کی خودمختاری اور آگہی کی راہ

ہر سال 8 مارچ کو خواتین کے عالمی دن کے موقع پر ہم اُن مسائل اور چیلنجز پر غور کرتے ہیں جو خواتین کو درپیش ہوتے ہیں، اور ساتھ ہی اُن مواقعوں‌ کی بھی نشاندہی کرتے ہیں جو انہیں ایک خودمختار، محفوظ اور باوقار زندگی گزارنے میں مدد دے سکتے ہیں۔ پاکستانی خواتین، خاص طور پر طالبات اور پیشہ ور خواتین، اگر جدید ٹیکنالوجی، سماجی دباؤ اور قانونی آگہی کے حوالے سے باخبر ہوں، تو وہ اپنی زندگی کے اہم فیصلے خود اعتمادی کے ساتھ کر سکتی ہیں۔WhatsApp Image 2025 03 08 at 03.50.38خواتین اپنی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کریں، لیکن اس کے ساتھ ساتھ فیک خبروں، غلط معلومات اور منفی اثرات سے بھی باخبر رہیں۔ آج کے دور میں ٹیکنالوجی ہماری زندگی کا اہم حصہ ہے، لیکن اس کا صحیح استعمال ہی ہمیں ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتا ہے۔خواتین کو چاہیے کہ وہ اس ٹیکنالوجی کو اپنی تعلیم، پیشہ ورانہ ترقی اور معاشرتی شعور بڑھانے کے لیے استعمال کریں۔ لیکن ساتھ ہی، فیک خبروں، جعلی اکاؤنٹس اور غیر معتبر معلومات سے بچنے کے لیے محتاط رہیں۔ ہر معلومات کو چیک کریں اور صرف قابل اعتبار ذرائع پر بھروسہ کریں۔

خواتین اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور ذاتی ڈیٹا کی حفاظت کے لیے مضبوط پاس ورڈز اور دوہری تصدیق (Two-Factor Authentication) کا استعمال کریں۔جعلی سکالر شپ، نوکریوں اور آن لائن دھوکوں سے ہوشیار رہتے ہوئے غیر حقیقی آفرز اور سکیموں میں پھنسنے سے بچنے کے لیے ہمیشہ تصدیق شدہ ذرائع پر اعتماد کریں۔

ایک کامیاب کیریئر کے لیے خواتین کو اپنی صلاحیتوں کو مسلسل نکھارنا اور پیشہ ورانہ دنیا کے تقاضوں کو سمجھنا ضروری ہے، تاکہ اپنی مہارتوں میں اضافہ کرتے ہوئےٹیکنالوجی، مواصلات اور نیٹ ورکنگ جیسی مہارتوں پر کام کریں تاکہ کیریئر میں ترقی ممکن ہو۔
WhatsApp Image 2025 03 08 at 03.53.16
پیشہ ورانہ زندگی میں خواتین کو اپنی صلاحیتوں پر اعتماد رکھنا چاہیے۔ کام کی جگہ پر ہراساں کیے جانے یا امتیازی سلوک کے خلاف آواز اٹھائیں۔ پاکستان میں کام کی جگہ پر ہراساں کیے جانے کے خلاف قوانین موجود ہیں، جیسے کہ "کام کی جگہ پر ہراساں کیے جانے کے خلاف قانون 2010″۔ خواتین کو چاہیے کہ وہ اپنے حقوق سے آگاہ رہیں اور کسی بھی قسم کے ناانصافی کے خلاف قانونی مدد حاصل کریں۔

خواتین کے حقوق کی حفاظت کے لیے پاکستان میں کئی قوانین موجود ہیں، جن سے تمام خواتین کی اپنی واقفیت ضروری ہے، جیسےپاکستان میں خواتین کو وراثت میں حصہ دینے کے لیے "مسلم عائلی قوانین” موجود ہیں۔ اب ٰایک ہیلٔپ لائن کے ساتھ صوبائی خاتون محتسب بھی موجو د ہیں‌،اگر کسی بھی خاتون کو وراثتی حق نہیں دیا جا رہا تو اس کے لیے قانونی چارہ جوئی ضرورکرے۔ گھریلو تشدد سے بچاؤ کے لیے "گھریلو تشدد کی ممانعت ایکٹ” موجود ہے جو خواتین کو قانونی تحفظ فراہم کرتا ہے، اور قانونی امداد کے لئے ہر ضلع میں‌ویمن سنٹرز،تحفظ مراکز اور دیگر ادارے موجود ہیں.

خواتین زندگی کااہم ترین شادی کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کریں۔شادی زندگی کا ایک اہم فیصلہ ہے، اور اس حوالے سے جذبات سے زیادہ عقل سے کام لینا ضروری ہے، اور نکاح نامہ ایک قانونی دستاویز ہے جس میں خواتین کے حقوق محفوظ ہوتے ہیں۔ نکاح کے وقت تمام شرائط کو اچھی طرح سمجھیں اور اپنے حقوق کا تحفظ یقینی بنائیں، کیونکہ نکاح نامہ صرف ایک رسمی کاغذ نہیں بلکہ خواتین کے قانونی حقوق کا تحفظ کرتا ہے۔ اس میں حق مہر، طلاق کا حق، نان نفقہ اور دیگر شرائط کا بغور جائزہ لیں اور اپنی مرضی سے حق مہر، نان و نفقہ، طلاق کے حق سمیت دیگر شقوں کو شامل کرائیں۔مالی تحفظ کے لیے جہیز یا دیگر معاشرتی دباؤ کو قبول نہ کریں۔ شادی کے بعد بھی اپنی مالی آزادی کو برقرار رکھنے کی کوشش کریں اور اپنے شوہر کے ساتھ مل کر گھر کے معاملات کو چلائیں۔

آج کی پاکستانی خواتین کے لیے سب سے اہم چیز آگہی، خودمختاری اور مضبوط فیصلہ سازی ہے۔ جدید ٹیکنالوجی کے مثبت استعمال، پیشہ ورانہ ترقی، قانونی آگہی اور مالی خودمختاری کے ذریعے وہ اپنی زندگی کو محفوظ اور بااختیار بنا سکتی ہیں۔یہ وقت ہے کہ ہم اپنی بیٹیوں، بہنوں، اور دوستوں کو یہ پیغام دیں کہ "ایک باشعور عورت، ایک مضبوط معاشرے کی بنیاد رکھتی ہے۔اس لئے”خواتین بھی خود کو پہچانیں، اپنے حقوق کو جانیں، اور اپنی زندگی کو سنواریں۔”

Yousf Abid
یوسف عابد

اپنا تبصرہ لکھیں