Senate

صوبائی اوروفاقی بارکونسلز کےممبران کے لئےتجربہ کی حد بڑھانے کا بل سینیٹ میں‌پیش،پاکستان بارکونسل کی مخالفت

اسلام آباد:سینیٹ میں ایک بل منظوری کے لئے پیش کیا گیاہےکہ، قانونی ماہرین اور بار کونسلز ایکٹ 1973 (ایکٹ نمبر XXXV of 1973) میں مزید ترمیم ضروری ہے،اس قانون کو قانونی ماہرین اور بار کونسلز (ترمیمی) ایکٹ 2024 کہا جائے گا۔یہ فوراً نافذ العمل ہوگا۔جس کے سیکشن 5A میں ترمیم کر کےشق (a) میں لفظ "پانچ” کو تبدیل کرکے "دس” کر دیا جائے گا۔شق (b) میں لفظ "پندرہ” کو تبدیل کرکے "بیس” کر دیا جائے گا۔اسی ایکٹ کے سیکشن 11A میں شق (a) میں لفظ "پانچ” کی جگہ "دس” کر دیا جائے گا۔WhatsApp Image 2025 02 01 at 03.36.00بار کونسلز قانونی پیشے کے لیے ایک ریگولیٹری ادارے کے طور پر کام کرتی ہیں، اس لیے ضروری ہے کہ ان کے ارکان تجربہ اور پختگی رکھتے ہوں۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر کے لیے کم از کم دس سال سپریم کورٹ میں وکالت کا تجربہ لازمی ہے، جو کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن رولز 1989 کے تحت طے شدہ ہے۔اسی طرح، اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین میں 26ویں ترمیم کے مطابق پاکستان بار کونسل (PBC) کو لازم ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے ایک سینئر وکیل کو دو سال کے لیے جوڈیشل کمیشن کا رکن نامزد کرے۔ اس پس منظر میں ضروری ہے کہ پاکستان بار کونسل کے اراکین کے پاس متعلقہ تجربہ ہو۔

بار کونسلز آئینی بالادستی، قانون کی حکمرانی، اور عدلیہ کی آزادی کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ اس لیے بار کونسل کے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے ہائی کورٹ کے وکیل کے طور پر کم از کم دس سالہ تجربہ لازمی قرار دیا جانا چاہیے۔ یہی اصول پاکستان بار کونسل کے انتخابات کے لیے بھی لاگو ہونا چاہیے تاکہ منتخب امیدواروں کے پاس ضروری مہارت اور تجربہ ہو اور وہ اپنی ذمہ داریوں کو مؤثر طریقے سے نبھا سکیں۔اس بل کے ًمحرک سینیٹر فاروق حمید نائیک ہیں.

اس ضمن میں‌وزارتِ قانون و انصاف نے پاکستان بار کونسل سے اس حوالے سے رائے طلب کی تھی۔جس پاکستان بار کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس 31 جنوری 2025 کو پشاور میں منعقد ہوا، جس میں وزارت قانون و انصاف، اسلام آباد کی جانب سے موصولہ مجوزہ ترمیمی مسودے پر غور کیا گیا۔ اس مسودے میں قانونی ماہرین اور بار کونسلز ایکٹ 1973 کے سیکشن 5A اور 11A میں ترامیم تجویز کی گئی تھیں، جن کے تحت:

صوبائی بار کونسلز اور اسلام آباد بار کونسل کے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے ہائی کورٹ کے وکیل کے طور پر درکار تجربہ پانچ سال سے بڑھا کر دس سال کرنے کی تجویز دی گئی۔وکیل کی مجموعی سروس کی مدت پندرہ سال سے بڑھا کر بیس سال کرنے کی سفارش کی گئی۔پاکستان بار کونسل کے رکن کے طور پر انتخاب کے لیے سپریم کورٹ کے وکیل کی حیثیت سے درکار تجربہ پانچ سال سے بڑھا کر دس سال کرنے کی تجویز دی گئی۔

WhatsApp Image 2025 02 01 at 03.58.53پاکستان بار کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی نے ان مجوزہ ترامیم کو متفقہ طور پر مسترد کر دیا اور مؤقف اختیار کیا کہ بار کونسل کے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے پہلے سے طے شدہ تجربے کی مدت کافی ہے، اس میں مزید اضافہ غیر ضروری ہے۔ اگر اس مدت میں اضافہ کیا گیا تو نوجوان وکلاء کے لیے انتخابات میں حصہ لینا مشکل ہو جائے گا، جو کہ ناانصافی ہوگی۔ نوجوان وکلاء کو بار کونسلز کے انتخابات میں حصہ لینے کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے کیونکہ وہ قانونی برادری کی فلاح و بہبود میں نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں