لیہ: استحکام پاکستان پارٹی کے صدر عبدالعلیم خان نے لیہ میںجلسے سے خطاب میں عوام کو خوشخبری سناتے ہوئے کہا کہ اگلے کچھ دنوں میں لیہ تونسہ پل پرکام ہوتانظر آئے گا، لیہ تونسہ پل کا افتتاح رفاقت گیلانی کریں گے، ہمیں پنجاب کا نام بدلنے کی ضرورت نہیں، پنجاب کا نام بدلنا نہیں چاہتا، ایک شمالی اور ایک جنوبی پنجاب ہوگا۔
عبدالعلیم خان نے معرکہ حق کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لیہ اور تونسہ کے درمیان پل بنا ہواہے دریا پر، لیکن دونوں طرف سڑک ہی نہیں ہے، اگلے کچھ دنوں میں لیہ تونسہ پل پرکام ہوتانظرآئےگا،لیہ تونسہ پل کا افتتاح رفاقت گیلانی کریں گے.
انہوںنے مزید کہا کہ ملتان میانوالی سڑک پر بھی کام ہوتا نظرآئےگا، ملتان میانوالی سڑک کا افتتاح بھی رفاقت گیلانی کریں گے، چوہدری یاسرعرفات ساتھ ہوں گے.
عبدالعلیم خان کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب کےساتھ بہت زیادتی ہوئی، اس کی محرومیاں بہت زیادہ ہیں، پاکستان کے تمام صوبوں کیلئے پارٹی کے منشور میں شامل کر رہاہوں کہ ایک سے زیادہ اس کے حصے بننے چاہئیں، ہمیں پنجاب کا نام بدلنے کی ضرورت نہیں، پنجاب کا نام بدلنا نہیں چاہتا، پنجاب پنجاب ہی رہے گا، ایک شمالی اور ایک جنوبی پنجاب ہوگا، اسی طرح سندھ میں بھی نام تبدیل نہیں کرنا ، انتظامیہ بہتر کر سکتے ہیں تو سندھ میں بھی شمالی اورجنوبی سندھ ہوناچاہیے، کےپی اوربلوچستان میں بھی شمالی اورجنوبی ہوناچاہیے،ہماری پارٹی اسی منشورکےساتھ آگے بڑھے گی.
انہوںنے کہا کہ جنوبی پنجاب استحکام پاکستان پارٹی کا مطالبہ ہوگا، آپ کا صوبہ ہوگا تو عوام کو بہت سی نوکریاں ملیں گی، میرے پاس وزارت آگئی تومیڈیکل کالج بنادوں گا، کسی اور کے پاس وزارت ہو گی تو اس سے میڈیکل کالج بنانے کا کہوں گا، لیہ میں بہترین سڑکیں بناؤں گا، جس دن صوبہ بن گیا ڈویژن کی ضرورت نہیں رہے گی،لیہ خوبصورت علاقہ بنے گا۔
خیال رہے کہ سرائیکی خطہ کے باسیوںکی جانب سے دہلیز پر انصاف، عوامی مشکلات کے حل اور جائز حقوق سے محرومیوں پر برسوں سے علیحدہ صوبہ کا مطالبہ کیا جا رہا ہے، تاہم کئی سرائیکی رہنماؤںکی جانب سے خطہ کے عوام کو ساتھ لے کر چلنے کا دعویٰ کیا، لیکن انتخابی عمل کے موقع پر کسی دیگر سیاسی جماعت کا ٹکٹ حاصل کرنے کی خاطر جماعت ہی چھوڑ دی.
پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے عملی کوششیںکرتے ہوئے اسمبلیوںمیںقراردادیںمنظور کرائیںاور قانونی عمل کا آغاز کیا، تو مسلم لیگ ن کی جانب سے حقوق دینے اور علیحدہ صؤبہ کی بات کی گئی ، لیکن یہ دعوے کبھی پورے نہیںہو سکے.
پاکستان تحریک انصاف نے بھی 100 دنوںمیںصوبہ بنانے کا وعدہ کیا، لیکن ساڑھے 3 سالہ دور میںاس معاملہ کو سلجھانے کی بجائے دو سیکرٹریٹبنا کر نہ صرف مسلئہ کو الجھا دیا گیا، بلکہ قومی خزانے سے کثیر سرمایہ خرچ کر کے کوئی ایک فائدہ بھی نہیںپہنچا سکی.
موجودہ دور میںدونوںسیکرٹریٹ خود فریادی بنے نظر آتے ہیں، جن کو اپنے حقوق تو مل رہےہیںلیکن عوامی مسائل وہیںکے وہیںہیں، اور سرائیکی رہنما صرف معمولی مظاہرے کرتے، ثقافتی دن مناتے اور سرائیکی اجرکیںہی تقسیم کرتے نظر آتے ہیں.