Untitled 2025 10 25T010553.716

فٹ پیچ اور ڈی ٹاکس کا سائنسی تجزیہ: حقیقت، معیشت اور حکومتی غفلت

سید خالد جاوید بخاری

گزشتہ چند سالوں میں پاکستان میں "ڈی ٹاکس” مصنوعات کی درآمد اور فروخت میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ان میں فٹ پیچ (Foot Detox Pads) بھی شامل ہیں جنہیں جسم سے زہریلے مادے خارج کرنے، نیند بہتر کرنے اور توانائی بڑھانے کے دعووں کے ساتھ فروخت کیا جا رہا ہے۔تاہم عالمی سطح پر سائنسی اداروں نے ان دعوؤں کو بے بنیاد، غیر سائنسی اور دھوکہ دہی پر مبنی قرار دیا ہے۔دیگر ملکوں کی طرح پاکستان میں نہ صرف ان مصنوعات کی درآمد پر اربوں روپے ضائع ہو رہے ہیں بلکہ وزارتِ صحت اور DRAP (Drug Regulatory Authority of Pakistan) کی خاموشی بھی اس مسئلے کو سنگین بنا رہی ہے۔

ڈی ٹاکس کا نظریہ روایتی چینی طب سے نکلا ہے، جس کے مطابق جسم میں توانائی کی نالیاں (Meridians) پاؤں کے ذریعے متحرک کی جا سکتی ہیں۔فٹ پیچ انہی "نالیوں” کو صاف کرنے کے دعوے کے تحت فروخت ہوتے ہیں۔تاہم جدید سائنس کے مطابق جسم سے زہریلے مادے خارج کرنے کا عمل گردے، جگر اور جلد کے ذریعے ہوتا ہے — پاؤں کے تلوں سے نہیں۔اس لیے فٹ پیچ کا "ڈی ٹاکس” دعویٰ سائنسی طور پر غلط اور غیر ثابت شدہ ہے۔
Untitled 2025 10 25T005924.057
فٹ پیچ کی ساخت اور جزومقصد کا جائزہ لیں‌تو اس میں‌ بانس کا سرکہ (Bamboo Vinegar) حرارت اور نمی جذب کرنے کے لئے ہے، اور
ٹورمالین (Tourmaline)توانائی بحالی کا دعویٰ کرتی ہے اور Activated Charcoal جاذب مادہ، مگر جلد کے ذریعے کوئی اخراج نہیں، پودوں کے عرق خوشبو اور آرام کے لئے، Adhesive Pad پیروں پر پیچ کو قائم رکھنے کے لئے جبکہ پیچ کے رنگ میں تبدیلی دراصل پسینے اور حرارت کے باعث ہونے والی کیمیائی تبدیلی ہے، نہ کہ جسم کے زہریلے مادوں کا اخراج کے لئے ہے.

عالمی سائنسی تجزیہ کے مطابق FDA (USA) نے 2008 میں فٹ پیچ فروخت کرنے والی کمپنیوں (Kinoki, Avon) کو جھوٹے دعووں پر نوٹس(1) دیئے۔Journal of Environmental Health (2010) کی تحقیق کے مطابق فٹ پیچ کے استعمال سے جسمانی زہریلے مادوں کے اخراج کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔Mayo Clinic Proceedings (2015) نے وضاحت کی کہ یہ اثرات صرف placebo effect ہیں — یعنی ذہنی تسکین سے پیدا ہونے والا احساس ہے۔

پاکستان میں فٹ پیچ اور اس جیسی "ڈی ٹاکس” مصنوعات کی درآمد میں ہر سال اربوں روپے خرچ کیے جا رہے ہیں۔مارکیٹ میں زیادہ تر مصنوعات
چین، جاپان یا کوریا سے درآمد ہوتی ہیں، جو بغیر کسی سائنسی یا طبی جانچ کے،صرف تجارتی بنیادوں پر "ہیلتھ پروڈکٹس” کے نام سے فروخت کی جاتی ہیں۔ مگر حیرت انگیز طور پروزارتِ صحت (Ministry of National Health Services)اور DRAP (Drug Regulatory Authority of Pakistan) ان مصنوعات کے غیر سائنسی دعووں کے خلاف کوئی واضح پالیسی یا کارروائی نہیں کر رہے۔یہ ادارے صرف "رجسٹرڈ ادویات” کی نگرانی کرتے ہیں،جبکہ Herbal, Detox، Cosmetic اور Wellness Products ان کے ریگولیٹری دائرے سے عملاً باہر سمجھی جاتی ہیں۔اس خلا کا فائدہ درآمد کنندگان اور جعلی کمپنیوں کو پہنچ رہا ہے جو غیر مؤثر اور مہنگی مصنوعات بیچ کرپاکستان کے قیمتی زرمبادلہ کو ضائع کر رہے ہیں۔

ڈی ٹاکس پیچ کی درآمد سےسالانہ درآمدی لاگت تقریباً 3–5 ارب روپے (اندازہ)، صارفین کا نقصان، غیر مؤثر مصنوعات پر خرچ کی صورت میں‌ہے، تو ریاست کا نقصان، زرمبادلہ کی کمی اور ریگولیٹری خامی کی صورت میں‌ہو رہا ہے اور صحت عامہ پر اثر جعلی علاج پر انحصار اور طبی شعور میں کمی الگ سے ایک مسلئہ ہے.

فٹ پیچ استعمال کرنے والے اکثر صارفین "سکون” یا "تازگی” محسوس کرتے ہیں،جو دراصل ذہنی اطمینان (placebo effect) کا نتیجہ ہے، نہ کہ جسمانی ڈی ٹاکس کا۔یہ احساس وقتی اور نفسیاتی ہے، مگر مارکیٹنگ کمپنیاں اسی کو “ڈی ٹاکس اثر” کے طور پر بیچتی ہیں۔اس کی سائنسی حیثیت میں زہریلے مادے خارج کرنا،غیر ثابت شدہ ہےتو رنگ کی تبدیلی پسینے سے کیمیائی ردعمل کی وجہ سے ہے اور نیند یا سکون ممکنہ پلیسیبو اثرہے. اس کا معاشی فائدہ قومی نقصان کی صورت میں ہے، کیونکہ حکومتی نگرانی ناکافی اور غیر فعال ہے.

اس لئے طبی ماہرین اور غیر جانبدار حلقوں کی جانب سےسفارشات کی جاتی ہیں‌کہ DRAP کو ڈی ٹاکس اور ہر بل مصنوعات کی درآمد و فروخت پر ضابطہ سازی کرنی چاہیے۔وزارتِ صحت کو عوامی آگاہی مہم چلانی چاہیے تاکہ لوگ جعلی "ڈی ٹاکس” دعوؤں سے بچ سکیں۔درآمدی منظوری سے قبل سائنسی و لیبارٹری جانچ لازمی قرار دی جائے۔یونیورسٹیوں اور ریسرچ اداروں میں ایسے غیر سائنسی رجحانات پر تحقیقی سروے کیے جائیں۔

فٹ پیچ اور دیگر ڈی ٹاکس مصنوعات پاکستان میں ایک غیر سائنسی تجارتی رجحان کی حیثیت اختیار کر چکی ہیں۔ان کے ذریعے نہ جسم سے زہریلے مادے خارج ہوتے ہیں، نہ طبی فائدہ ثابت ہوا ہے۔البتہ عوامی لاعلمی اور حکومتی خاموشی نے انہیں ایک بڑے مالیاتی نقصان میں بدل دیا ہے۔
پاکستان میں وزارتِ صحت اور DRAP کی غیر فعالیت،غیر سائنسی مصنوعات کی درآمد و فروخت کو تقویت دے رہی ہے —جس سے نہ صرف عوامی صحت متاثر ہو رہی ہے بلکہ قومی معیشت بھی دباؤ میں آ رہی ہے۔

حوالہ جات (References):
1. U.S. Food and Drug Administration, Warning Letters on Detox Foot Pads, 2008.
2. Journal of Environmental Health, Evaluation of Detox Foot Pads, Vol. 72, No. 5, 2010.
3. Mayo Clinic Proceedings, Placebo Effects in Alternative Therapies, 2015.
4. British Medical Journal (BMJ), Detox Myths and Realities, 2013.
5. Cleveland Clinic Health Library, Do Detox Foot Pads Really Work?, 2019.
6. Pakistan Customs Import Data, Health & Herbal Product Imports, 2021–2024.
7. DRAP Annual Report, Unregulated Wellness Products in Pakistan, 2022.�

نوٹ: یہ کالم محقق کی اپنی آراء اور تحقیق پر مبنی ہے، جس سے ادارہ کا متفق ہونا ضروری نہیں‌ہے.

Untitled 2025 06 04T010448.935
خالد جاوید بخاری
سینیئر قانون دان ہیں اور مختلف موضوعات پر لکھتے رہتے ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں