Untitled 2025 08 03T001823.803

سرکاری جامعات میں سفارشی بھرتیاں اور منفی اثرات

سید خالد جاوید بخاری

پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کا نظام گہرے بحران سے دوچار ہے۔ سرکاری جامعات میں اساتذہ کی بھرتی کا عمل اکثر اوقات میرٹ سے ہٹ کر سفارش، اقربا پروری، یا سیاسی اثر و رسوخ پر مبنی ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں تدریسی صلاحیت کا فقدان پیدا ہوتا ہے۔ یہ مقالہ اس مسئلے کے اسباب، اثرات، اور اس کے ممکنہ حل کو تحقیقی انداز میں پیش کرتا ہے، تاکہ تعلیمی نظام کو بحال اور طلبہ کا اعتماد واپس حاصل کیا جا سکے۔

پاکستان کی سرکاری جامعات میں تعلیم کا معیار دن بہ دن زوال پذیر ہے۔ طلبہ کی ایک بڑی تعداد شکایت کرتی ہے کہ کلاس روم میں اساتذہ نہ صرف مؤثر طریقے سے تدریس سے قاصر ہیں بلکہ سوالات کے جوابات دینے میں بھی ناکام رہتے ہیں، جس سے طلبہ کو دوسرے ذرائع مثلاً یوٹیوب، پرائیویٹ اکیڈمیز یا نوٹس کی مدد لینا پڑتی ہے۔

سفارشی بھرتیوں کی حقیقت اور اثرات پر بات کی جائے تو بھرتی کے عمل میں‌میرٹ کے فقدان کی وجہ سے بعض اوقات HEC اور یونیورسٹیوں کے مقرر کردہ معیار کے باوجود سیاسی مداخلت یا بااثر افراد کی سفارش سے تقرریاں کی جاتی ہیں، اس بارے کئی رپورٹیں مثلاً "Transparency International Pakistan” (2021) اس امر کی تصدیق کرتی ہیں۔اس طرح غیر تدریسی ماہرین کا تقرر ہونے سے بعض اساتذہ کا تحقیقی یا عملی پس منظر متعلقہ مضمون سے میل نہیں کھاتا،جس کی وجہ سے لیکچر کی تیاری یا طلبہ کی نفسیات سمجھنے کی صلاحیت نہیں ہوتی ہے۔اس ضمن میں‌“Universities in Pakistan are increasingly becoming politicized and recruitment is often influenced by non-academic factors.”
(Higher Education Commission Report, 2022) کا حوالہ بھی موجود ہے.
Untitled 2025 08 03T002931.962
تدریسی صلاحیت کی کمی اور اس کے نتائج کا بغور جائزہ لیں‌تو لیکچر کی غیر مؤثر تفہیم سے طلبہ کی سمجھ بوجھ متاثر ہوتی ہے۔کلاس میں سوال پوچھنے پر بعض اساتذہ ناراض ہو جاتے ہیں یا مناسب جواب نہیں دیتے۔جس کی وجہ سے طلبہ کی نجی ذرائع پر انحصاری ذیادہ ہو جاتی ہے، مثال کے طور پر طلبہ کو یوٹیوب لیکچر، آن لائن پلیٹ فارمز، اور پرائیویٹ کوچنگ سینٹرز کا سہارا لینا پڑتا ہے،اور یہ متبادل زرائع مہنگے ہونے کی وجہ سے غریب طلبہ تعلیمی دوڑ میں پیچھے رہ جاتے ہیں۔اس کے اثرات نفسیاتی دباؤ کی صورت میں سامنے آتے ہیں اور طلبہ ذہنی دباؤ، مایوسی اور امتحانی خوف کا شکار ہو جاتے ہیں۔گریجویٹس کو عملی دنیا میں بھی مشکلات پیش آتی ہیں کیونکہ وہ مہارت حاصل نہیں کر پاتے۔

اسی سفارشی کلچر کے باعث سرکاری جامعات میں مسلسل داخلوں میں کمی کا رجحان سامنے آ رہا ہے اور طلبہ کا نجی جامعات کی طرف رجحان ہے، جہاں تدریس، انفرااسٹرکچر اور اساتذہ کی دستیابی بہتر سمجھی جاتی ہے، نیز نجی جامعات، اپنے برانڈ امیج کو بہتر بنا کر سرکاری جامعات سے بہتر کارکردگی دکھا رہی ہیں۔اس طرح سرکاری جا معات میں‌تعلیمی معیار پر والدین کا عدم اعتماد بڑھنے کی وجہ سے والدین، سرکاری اداروں کو تعلیم کے بجائے محض ڈگری دینے کا مرکز تصور کرتے ہیں۔ جس کا حوالہ:”Enrollment in public universities has dropped significantly over the last five years due to dissatisfaction with academic quality.”
(Dawn Education Supplement, 2023) میں‌بھی موجود ہے.
Untitled 2025 08 03T004202.759
سرکاری جامعات کو دنیا کی رینکنگ میں‌گرتے ہوئے معیار کے سبب اصلاح کے لیےبھرتی کا شفاف نظام متعارف کراتے ہوئے تمام تدریسی اسامیوں کے لیے مرکزی امتحان، ڈیمو کلاس، اور بیرونی ماہرین کی شمولیت سے تقرری کرنی چاہیئے.اساتذہ کی تربیت کے طور پر ہر نئے استاد کے لیے تدریسی تربیت (Teaching Methodology, Student Psychology, Classroom Management) لازمی قرار دی جائے۔اس طرح‌ طلبہ کی آراء کو اہمیت دیتے ہوئے فیڈبیک سسٹم (Student Feedback Forms) کو مؤثر بنایا جائے اور خراب کارکردگی والے اساتذہ کو دوبارہ تربیت دی جائے۔اس کے علاوہ احتسابی نظام کے تحت ہر تین سال بعد کارکردگی کی بنیاد پر تدریسی جائزہ لیا جائے، اور ناقص کارکردگی پر برطرفی یا تنزلی کی سزا دی جائے، جبکہ ریسرچ پر زور دیتے ہوئے صرف ریسرچ پیپرز کی تعداد نہیں، بلکہ ان کے معیار اور طلبہ پر اثر کو جانچنے کا نظام ہو۔

پاکستان کی اعلیٰ تعلیم اس وقت شدید بحران میں ہے، جس کی بنیادی وجہ اساتذہ کی غیر تدریسی صلاحیت اور سفارشی بھرتیاں ہیں۔ جب تک بھرتی، تدریس اور احتساب کا نظام شفاف اور مؤثر نہیں بنایا جاتا، سرکاری جامعات میں داخلوں کی شرح گرتی رہے گی، اور تعلیم ایک رسمی ڈگری کی حد تک محدود ہو جائے گی۔

حوالہ جات:….
1. Higher Education Commission Pakistan – Annual Report 2022
2. Transparency International Pakistan – Education Sector Review, 2021
3. Dawn Newspaper Education Supplement, March 2023
4. UNESCO Global Education Monitoring Report 2023
5. Rehman, Tariq. Education and the Politics of Language in Pakistan, Oxford University Press
6. World Bank Report: "Skills, Not Just Degrees” (2021)
7. انصاری، ڈاکٹر پرویز: پاکستان میں تعلیمی زوال کے اسباب، جامعہ کراچی، 2020

Untitled 2025 06 04T010448.935
خالد جاوید بخاری
سینیئر قانون دان ہیں اور مختلف موضوعات پر لکھتے رہتے ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں