اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت سینیٹ کے اجلاس میں جرنلسٹ پروٹیکشن ترمیمی بل 2025ء متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا، بل کے تحت صحافیوں اور ان کے اہلخانہ کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے اہم اقدامات تجویز کیے گئے ہیں۔
بل کے متن کے مطابق آزادی اظہار رائے سے مراد معلومات شائع کرنے اور نشر کرنے کا حق ہے اور کوئی شخص صحافی کو فرائض کی ادائیگی کے دوران تشدد یا دباؤ ڈالنے کی اجازت نہیں رکھتا، اگر کوئی صحافی پر تشدد کا مرتکب پایا جاتا ہے تو اسے 7 سال قید اور 3 لاکھ روپے جرمانے کی سزا ہو گی۔
اسی طرح معلومات کے ذرائع ظاہر کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے پر 3 سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ جبکہ صحافی کے آزادانہ فرائض میں رکاوٹ ڈالنے پر 5 سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
بل کے تحت صحافیوں کو اپنے ذرائع کی رازداری اور انکشاف نہ کرنے کا حق حاصل ہوگا۔
صحافیوں سے متعلق جرائم کی تیز رفتار سماعت کے لیے خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں گی جن کا تقرر وفاقی حکومت مشاورت سے کرے گی۔
بل کے مطابق صحافیوں کے تحفظ کے لیے ایک کمیشن قائم کیا جائے گا جس کا چیئرپرسن ہائی کورٹ کا جج یا اس کی اہلیت رکھنے والا شخص ہوگا جس کے پاس انسانی حقوق اور صحافیوں کے حقوق سے متعلق 15 سال کا تجربہ لازمی ہوگا۔
چیئرپرسن اور ارکان کی مدت ملازمت 3 سال ہوگی جس میں توسیع نہیں کی جائے گی۔
کمیشن صحافیوں، ان کی بیوی، زیر کفالت افراد، قریبی رشتہ داروں، پراپرٹی، اشیاء، گروپ، تنظیم یا سماجی تحریک کے تحفظ کو یقینی بنائے گا۔
شکایت موصول ہونے پر تھانے کا ایس ایچ او ایف آئی آر درج کرے گا اور تحقیقات کرنے والے پولیس افسر کو فوجداری کیسز کے اختیارات حاصل ہوں گے۔
کمیشن شکایت کنندہ کی شناخت خفیہ رکھنے کی ہدایت دے سکتا ہے لیکن اسے خفیہ ایجنسی کے عمل یا پپیشہ ورانہ تحقیقات کا اختیار نہیں ہوگا۔
انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی صورت میں شکایت متعلقہ اتھارٹی کے سپرد کی جائے گی اور کمیشن کے ارکان اور اسٹاف حکومت اور انتظامیہ سے مکمل طور پر آزاد ہوں گے۔
خیال رہے کہ صحافیوںکے تحفظ کے لئے سب سے پہلے صوبہ سندھ کی جانب سے قانون سازی کرنے کے ساتھ عملدرآمد بھی شروع کر دیا گیا ہے.
تاہم صحافتی تنظیموںکی جانب سے صوبہ پنجاب میںقانون سازی کےمراحل تقریبا مکمل ہونے کے باوجود نفاذ میںغیر ضروری تاخیر عمل میں لائی جا رہی ہے، جس پر صوبہ پنجاب میں مکمل نفاذ تک وفاقی قانون پر عملدرآمد کا بھی مطالبہ کیا جا رہا ہے.
اس طرح دیگر صوبوں کی جانب سے بھی صحافیوںکے تحفظ کے لئے قانون سازی شروع کرنے کے مطالبات کئے جا رہےہیں.