اسلام آباد: وائس چیئرمین، پاکستان بار کونسل چوہدری طاہر نصراللہ وڑائچ نے آج قانون کی ڈگری سے متعلق سپریم کورٹ آف پاکستان کے ہونے والے فیصلے کو سراہا ہے.
سپریم کورٹکے فیصلے کے تحت ایل ایل بی کی ڈگری 5 سال کی بجائے 4 سال کرنے اور بیرون ملک سے قانون کی تعلیم کی ڈگری لینے والوں کےلئے پاکستان میںخصوصی امتحان کی شرط ختم کر دی گئی ہے.
اس سلسلے میں وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے پاکستان بار کونسل کی درخواست قبول کرتے ہوئے غیر ملکی یونیورسٹیوں سے قانون کی ڈگری حاصل کرنے والے طلباء کے لیے سپیشل ایکویولینس ایگزامینیشن (SEE-LAW) کو معطل کر دیا ہے، جن کی درخواستیں اندراج کے لیے زیر التواء تھیں، کیونکہ یہ امتیازی تھا اور غیر ملکی قانون کی ڈگری رکھنے والوں پر اضافی بوجھ تھا کیونکہ انہیں پہلے ہی LAW-GAT میں شرکت کرنا پڑتی ہے۔
انہوں نے مزید اظہار کیا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاکستان بار کونسل (PBC)، ڈائریکٹوریٹ آف لیگل ایجوکیشن (DLE) اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کی درخواست کو بھی منظور کر لیا ہے کہ LL.B. پروگرام کی مدت کو پانچ سال سے کم کرکے چار سال کر دیا جائے، جو دیگر تمام انڈرگریجویٹ ڈگریوں کے مطابق ہے۔
اس فیصلے سے ملک کے ہزاروں طلبہ مستفید ہوںگے.