jamesh dasti

17 سال پرانے جعلی ڈگری کیس میں‌ جمشید دستی کو مجموعی طور پر 17 سال قید و جرمانے کی سزا

ملتان: سیشن جج ملتان علی نواز نے سال 2008ء کے انتخابات میں‌جعلی ڈگری پر حصہ لینے کے استغاثہ میں‌سابق ممبر قومی اسمبلی جمشید احمد خان دستی کو مجموعی طور پر 17 سال قید و جرمانے کی سزا سنا دی ہے.

مذکورہ مقدمہ سیشن کورٹ ملتان میں سال 2020ء سے زیر سماعت تھا، جس میں‌ 79 ویں‌پیشی پر جمشید دستی کو جاری مختصر حکم میں‌سزا سنائی گئی ہے. قبل ازیں مقدمہ الیکشن کمیشن کی جانب مقامی مجسٹریٹ کی عدالت میں دائر کیا گیا تھا، جس میں‌ابتدائی سماعت اور گواہان کے بیانات کے بعد سیشن عدالت کو بھجوا یا گیا تھا.

تحریک انصاف کے رہنما جمشید احمد دستی کے خلاف جعلی ڈگری کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت ملتان نے جمشید دستی کو مختلف دفعات کے تحت مجموعی طور پر سترہ سال قید اور جرمانے کی سزا سنا دی.

جمشید دستی کے خلاف الیکشن کمیشن نے جعلی ڈگری کا استغاثہ دائر کر رکھا تھا۔ جس کے مطابق جمشید دستی نے 2008 میں مدرسے کی بی اے کی ڈگری پر الیکشن میں حصہ لیا تھا,سند کا ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے پاس ریکارڈ موجود نہیں,ملزم نے آرٹیکل 62 اور 63 کی خلاف ورزی کی حقیقت چھپانے پر نااہل کیا جانا چاہئے جبکہ ملزم نے مظفرگڑھ کے حلقہ این اے 178 سے الیکشن میں حصہ لیا تھا مدرسوں کی ڈگری کاغذات نامزدگی کے ساتھ لف کی تھیں,ان ڈگریوں کا ریکارڈ موجود نہیں تھا اس حوالے سے گزشتہ کئی سال سے سماعت جاری تھی.Untitled 48

سیشن عدالت نے آج مختصر فیصلے میں مختلف دفعات جن میں دفعہ 82 کے تحت 3 سال، دفعہ 420 کے تحت 02 سال، دفعہ 468 کے تحت 07 سال، دفعہ 471 کے تحت 02 سال، جبکہ دفعہ 200 کے تحت 3 سال قید کی سزا سنائی جبکہ 85 ہزار روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی گئی.

واضح رہے جمشید دستی گزشتہ متعدد پیشیوں پر عدالت میں حاضر نہیں ہو رہے تھے، اور گزشتہ روز بھی عدالت میں‌موجود نہیں‌تھے.

قبل ازیں سال 2024ء کے انتخابات میں‌بھی جعلی ڈگری کیس کی سماعت کے بعد 15 جولائی 2025ء کو اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کی نااہلی کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے تعلیمی اسناد کو جعلی قرار دیدیا۔

الیکشن کمیشن نے جمشید دستی کے خلاف سپیکر قومی اسمبلی کا ریفرنس منظور کرتے ہوئے ان کی نااہلی کی 2 درخواستوں کو منظور کیاتھا۔

اپنا تبصرہ لکھیں