Untitled 2025 05 11T004011.157

ماؤں‌ کا عالمی دن اور جنت کی جیتی جاگتی تصویر

صفورا امجد

ماں، ایک ایسا رشتہ جو کسی تعارف یا تعریف کا محتاج نہیں۔ ایک ایسا رشتہ جس کا دنیا میں کوئی ثانی نہیں۔ ماں ، ایک وہ واحد رشتہ جو خود سے بڑھ کر اولاد کا خیال رکھتی ہے۔ماں کی محبت تمام محبتوں پر بھاری ہے۔ہر سال دنیا بھر میں مئی کے دوسرے اتوار "ماؤں‌کا عالمی دن” منایا جاتا ہے، اس دن کو منانے کا مقصد ماں کی عظمت کو اجاگر کرنا ہے. ویسے تو یہ رشتہ کسی مخصوص دن کا محتاج نہیں کیونکہ یہ رشتہ خون نہیں دل سے جڑا ہوتا ہے۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ماں کے لیے ہر دن قابل عزت ہے۔

ماں کی محبت دنیا میں ایک ایسی واحد محبت ہے جو بے لوث ہوتی ہے. اسلام میں بھی ماں کا بہت بلند مقام ہے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” ماں کے قدموں کے نیچے جنت ہے”۔ اس دن ماں کی عظیم ترین خدمات کو خراج حسین پیش کیا جاتا ہے بغیر کسی غرض اور بدلے کے جو رشتہ آپ کے دکھ سکھ میں ساتھ رہے وہ ماں کا رشتہ ہے.
Untitled 2025 05 11T004901.588
ایک ماں خود سے زیادہ اولاد کو ترقی یافتہ دیکھنا چاہتی ہے، خواہ اس کے لیے کتنی ہی قربانیاں نہ دینی پڑیں۔ ایک ماں جو وقت آنے پر ماں ، باپ دونوں کا کردار نبھا سکتی ہے۔جیسا کہ معروف مفکر کارڈ نل میر میلوڈ نے کہا ماں وہ ہستی ہے جو دوسروں کی جگہ لے سکتی ہے مگر اس کی جگہ کوئی نہیں لے سکتا ۔

ماں کے بغیر زندگی کا تصور نا ممکن ہے۔ ماں گھر کی دھڑکن ہوتی ہے اور اس کے بغیر گھر کا تصور نہیں ۔ماں نہ صرف جسمانی تربیت کرتی ہے بلکہ اخلاقی تربیت بھی کرتی ہے ایک اچھی ماں نسلوں کو پروان چڑھاتی ہے .جب زندگی بگڑ جاتی ہے اور حالات تھکا دیتے ہیں۔ تو ایک ماں ہی بناء بتائے سب سمجھ جاتی ہے اور اپنی محبت بھری آغوش میں سنبھال لیتی ہے۔ دنیا میں جہاں ہزاروں رشتے بنتے ہیں لیکن ماں کا رشتہ ایسا ہے جو آخر تک ساتھ نبھاتا ہے۔

ماں کی عظمت اور قربانیوں کا دنیا میں کوئی ثانی نہیں۔ ماں نہ صرف اولاد کی اچھی تربیت کرتی ہے بلکہ اس قابل بھی بناتی ہے کہ وہ معاشرے میں اچھے شہری کے طور پر اپنا کردار سر انجام دیں۔ آج کا دن ہمیں موقع دیتا ہے کہ ہم ماں کی خدمات کو سراہیں اور اپنی مصروف زندگی سے وقت نکال کر ماں کے ساتھ وقت گزاریں اور اپنی محبت کا اظہار کریں۔

Untitled 2025 05 11T003709.473
صفورا امجد، ویمن یونیورسٹی ملتان کے شعبہ ابلاغ عامہ کے آٹھویں سمسٹر کی طالبہ ہیں۔ میڈیا، مواصلات اور سماجی مسائل کے بارے میں پرجوش ہونے کے ساتھ، وہ کہانی سنانے اور صحافت کے ذریعے بیداری اور تبدیلی لانے کے لیے اپنی آواز کا استعمال کرنے کی خواہش رکھتی ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں