Untitled 2025 10 15T093142.363

دیہی خواتین کا عالمی دن ،معاشی خودمختاری کا متقاضی

انیلہ اشرف

کپاس کی چنائی میں مصروف کائیاں پورسے تعلق رکھنے والی 45 سالہ حفیظان بی بی کہتی ہے کہ آج بھی وہ مزدور تسلیم نہیں کی جاتی ہے جبکہ برسوں سے ہی وہ کپاس کی چنائی کا کام کر رہی ہے.ابتداء میں "اسے اپنے شوہر اور خاندان کی طرف سے کافی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا، تاہم شوہر کی وفات کے بعد تو خاندان کی جانب سے گھر سے نکلنے پر پابندی لگا دی گئی”پھر بھی اس نے ہمت نہیں ہاری کیونکہ وہ اپنے5 بچوں کو بہتر زندگی دینا چاہتی تھی۔” اس کی وجہ سے کمیونٹی کی دیگرخواتین کو اعتماد پیدا کرنے میں مدد ملی۔ اس امید پرمشکل وقت گزارا کہ وہ دوسرے اس کی پیروی کریں گے۔تاہم کھیت مزدوری کے دوران اجرت نہ ہونے کے برابر ملتی ہے۔کپاس کے موسم میں زیادہ اجرت کیلئے شجاع آباد بھی جاتے ہیں صرف ایک ہی دکھ ہے کہ ہمیں مزدور تصور ہی نہیں کیا جاتا ہے۔ہمارے دیہات میں کام کرنے والی خواتین کا تصور اجنبی تھا۔لیکن ایسے دن تھے جب میرے بچےصرف ایک وقت کا کھانا کھاتے تھے۔اب کم از کم پیٹ بھر کر کھاتے ہیں۔

یہ صرف حفیظاں کی نہیں ہر اس عورت کی کہانی ہے۔جس کی محنت کے خون و پسینے سے اس ملک کے خاندان اور کھیت و کھلیان سرسبز ہوتے ہیں۔جومنہ اندھیرے جاگتی ہے اور رات گئے سب کے سکھ وچین کیلئے کوشاں رہتی ہے اور اپنے ہاتھوں سے ایک ایک کر کے کپاس، گندم، تل ،جوار وباجرہ کے کھتیوں نے گھاس و پھوس،کیڑے اور دیگر فصلوں کو نقصان پہنچانے والے زہریلے کیڑے مارتی ہے اور اس محنت کا خراج اپنی اپنے پھیپھٹروں اور جلدی امراض کی صورت میں ادا کرتے ہوئے پاکستان کی معیشت میں حصہ ڈالتی ہے۔اس کا نام کھیت مزدور عورت ہے جوپاکستان کے دیہی علاقوں میں رہتی ہے۔ملک کی مجموعی آبادی کا 65 ملین دیہی خواتین پر مشتمل ہے۔تاہم روایت یہ بتاتی ہے کہ یہ خواتین غیر تنخواہ دار کارکن ہیں جو خاندانی کھیتی باڑی، مویشیوں کے انتظام یا ماہی گیری کے کاروبار میں، یا کم اجرت پر ہوتی ہیں۔Untitled 2025 10 15T092828.485

کسان عورت کی معاشی خود مختاری سماجی و اقتصادی بااختیار بنانے کے لیے ضروری ہے۔ ان کی مالی آزادی نہ صرف خود خواتین کے لیے بلکہ ان کی پوری برادریوں اور ان کے خاندانوں کو بھی آنے والی نسلوں کے لیے فوائد کا باعث بنتی ہے۔ایسی سکیموں میں دیہی خواتین کی شراکت داری کی جائے جن سے مستفید ہو کر انہیں غربت سے نکالنے میں مدد کی جا سکے اور انہی خواتین کو اپنی آمدنی کمانے کے لیے وقار اور آزادی کی اجازت دی جا سکے۔ جیسے خواتین کو کاروبار کو بڑھانے کے لیے بلا سود مائیکرو لونز فراہم کیا جا سکے۔ پروگرام کی بدولت، خواتین کو اپنے علاقوں میں سیلز ایجنٹ کے طور پر کردار ادا کرنے کا اختیار دیا جائے تو کھیت مزدور دیہی عورت کو مالکانہ حقوق کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

پاکستان میں دیہی خواتین آبادی کا ایک اہم حصہ ہیں اور خاندانی اور معاشرتی بہبود کے لیے بہت اہم ہیں، اکثر زراعت اور گھریلو امداد میں کام کرتی ہیں، لیکن انہیں تعلیم تک محدود رسائی اور آمدنی پیدا کرنے کے مواقع جیسے چیلنجوں کا سامنا ہے۔ تنظیمیں زراعت، کاروبار اور ٹیکنالوجی کی تربیت کے ذریعے انہیں بااختیار بنانے کے لیے کام کر رہی ہیں، ساتھ ہی ان کی سماجی اور اقتصادی حالت کو بہتر بنانے کے لیے پالیسی میں تبدیلیوں کی وکالت کر رہی ہیں۔ خواتین کسانوں کو قائدانہ صلاحیتوں کو فروغ دے کر بااختیار بنانے کے لیے عملی اقدامات اٹھائے جائیں کیونکہ خواتین مردوں کی نسبت کھیت سے زیادہ لگان رکھتی ہیں اورکام کرتی ہے۔
Untitled 2025 10 15T093725.426
دیہی خواتین زراعت کے لیے بہت اہم ہیں، جو پودے لگانے، گھاس کاٹنے، کٹائی اور فصل کے بعد کی پروسیسنگ جیسے کام انجام دیتی ہیں۔گھریلو اور خاندانی تعاون: وہ بلا معاوضہ دیکھ بھال اور گھریلو انتظام کے ذریعے اپنے خاندانوں کی معاشی بقا اور خوراک کی حفاظت کو یقینی بنانے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ان کا کام دیہی ترقی اور اپنی برادریوں کی بھلائی کے لیے ضروری ہے، حالانکہ ان کی شراکت کو اکثر نظر انداز کیا جاتا ہے۔جس سے انہیں درپیش چیلنجزجیسے معاشی عدم مساوات،محدود مواقع،پدرانہ نظام اورسماجی مسائل کی وجہ سے انہیں معیاری تعلیم، تربیت، اور آمدنی پیدا کرنے والی سرگرمیوں تک رسائی میں اہم رکاوٹوں کا سامنا ہے۔

مروجہ پدرانہ نظام ایک بڑی رکاوٹ ہے، جو سماجی اور ثقافتی اصولوں میں حصہ ڈالتا ہے جو ان کی ترقی اور آزادی کو محدود کرتے ہیں۔ بہت سی خواتین خاندانی کاروبار میں بلا معاوضہ کارکن ہیں یا کم اجرت والی، کمزور ملازمتوں میں کام کرتی ہیں، اکثر غیر رسمی شعبے میں۔صنفی مساوات کے قومی وعدوں کے باوجود کچھ علاقے تشدد کا بھی سامنا کرتے ہیں، بشمول عصمت دری، غیرت کے نام پر قتل، اور جبری شادیاں۔خواتین کو بااختیار بنانے کے اقدامات کیلئے زرعی تربیت جدید خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت ہے وہ پیداوار اور آمدنی کو بڑھانے کے لیے جدید کاشتکاری اور مویشیوں کے انتظام کو بہتر بنا سکیں اور ان کی قائدانہ صلاحیتوں کی تعمیر ممکن ہوسکے۔

Untitled 2025 10 08T204750.958
انیلہ اشرف سینیئر صحافی، میڈیا ٹرینر ہونے کے ساتھ لب آزاد کی بانی ایڈیٹر ہیں، اور مختلف موضوعات پر لکھتی رہتی ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں