WhatsApp Image 2025 01 14 at 07.58.26

بھارت:دلت لڑکی کےجنسی استحصال کیس میں‌پیشرفت،مزید ملزم گرفتار

بھارت میں دلت لڑکی کے ساتھ مبینہ جنسی استحصال کیس میں‌ پولیس نے 60 میں سے 43 ملزم گرفتار کر لئے ہیں.یادرہے کہ بھارت کی جنوبی ریاست کیرالہ کی ایک 18 سالہ دلت لڑکی نے بتایا تھاکہ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران 60 سے زائد مردوں نے اس کا ریپ کیا ہے۔ یہ تفصیلات سامنے آنے کے بعد ان میں 58 افراد کی شناخت ہو گئی ہے۔جن میں سےاب تک 43 کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔کیرالہ پولیس کے مطابق ابتدائی تفتیش سے پتہ چلتا ہے کہ سکول کی سطح کی ایتھلیٹک ٹریننگ میں حصہ لینے والی اس دلت لڑکی کا اس کے ہم جماعت،اس کے سپورٹس ٹرینر، ساتھی ایتھلیٹ، پڑوسی، والد کے دوست اور دیگر لوگوں نے جنسی استحصال کیا۔یہ تفصیلات اس وقت سامنے آئیں، جب کیرالہ مہیلا سماکھیا سوسائٹی کے رضاکاروں نے معمول کے دورے کے دوران لڑکی سے ملاقات کی اور اس طرح انہیں جنسی زیادتی کے ان واقعات کا علم ہوا۔دلت ہندو ذات کے درجہ بندی کے نچلے حصے میں آتے ہیں اور انہیں تحفظ فراہم کرنے کے قوانین کے باوجود بھارت میں بڑے پیمانے پر امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔بھارت میں دو نابالغ دلت بہنوں کے ساتھ اجتماعی ذیادتی اور قتل میں‌بھی ملزموں کو گرفتارکیا گیاہے. ایک پولیس افسر نے بتایا کہ جنسی جرائم سے بچوں کے تحفظ کے ایکٹ (پوسکو) کے تحت بھی مقدمات درج کیے گئے ہیں، کیونکہ نابالغی کی عمر میں بھی اس لڑکی کا جنسی استحصال ہوا تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ آنے والے دنوں میں مزید مقدمات درج ہونے کی امید ہے کیونکہ پولیس ابھی اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ اس کے لیے 25 رکنی ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ مبینہ جنسی استحصال اس وقت شروع ہوا جب لڑکی کی عمر 13 سال تھی۔اس معاملے میں متاثرہ لڑکی کے پڑوسی اور بچپن کے دوست کو پہلا ملزم بنایا گیا ہے۔الزامات کے مطابق لڑکی کو پہلی بار اس کے گھر کے قریب گینگ ریپ کیا گیا تھا۔لڑکی کے پڑوسی نے مبینہ طور پر دوبارہ اس کا جنسی استحصال اس وقت کیا جب وہ 16 سال کی تھی۔اس وقت ملزم نے اس عمل کی ویڈیوز ریکارڈ کیں اور اسے کئی دوسرے لوگوں کے ساتھ شیئر کیا جو آنے والے کئی برسوں تک اس لڑکی کو جنسی حملوں کا نشانہ بناتے رہے۔یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب کیرالہ مہیلا سماکھیا سوسائٹی کی ایک ٹیم نے لڑکی کے گھر کا دورہ کیا۔ سوسائٹی ایک پروگرام کے تحت خاندان کی بہت سی تفصیلات اکٹھی کرتی ہے اور خاندانوں کو مسائل سے نمٹنے کے لیے مشورے دیتی ہے۔لڑکی اپنےسکول کے دنوں میں پیش آنے والے واقعے کے بارے میں بات کرنا چاہتی تھی،لیکن اس نے کسی سینیئر اہلکار سے بات کرنے پر اصرار کیا، اس کے بعد لڑکی اور اس کی ماں چیئرمین کے دفتر گئیں، جہاں اس نے سب کچھ بتایا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے ملزمان کے خلاف مختلف قوانین کے تحت 18 مقدمات درج کیے ہیں، جن میں نچلے درجے کی ذاتوں اور نچلے درجے کے قبائل پر مظالم کی روک تھام ایکٹ اور جنسی جرائم سے بچوں کے تحفظ کا قانون شامل ہے۔گرفتار افراد کو 14 دن کی عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا ہے۔
بشکریہ بی بی سی کی وال سے.

اپنا تبصرہ لکھیں