اسلام آباد: ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر نے کہا ہے کہ ایمان مزاری میری بیٹیوں کی طرح ہے، میں تو بطور چیف جسٹس اور بڑا ہونے کے ناطے انہیں سمجھا رہا تھا، میری بات کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کر کے طوفان کھڑا کر دیا گیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر نے ایک کیس کی سماعت کے دوران گزشتہ روز کمرہ عدالت میں ایمان مزاری ایڈوکیٹ کے ساتھ تلخ کلامی والے واقعے کی وضاحت کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ایمان مزاری میری بیٹیوں کی طرح ہے، میں کل اسے سمجھا رہا تھا۔
ان کا کہناتھاکہ میں نے کہا آپ میرے فیصلوں سے اختلاف کر سکتی ہیں، ذات پر بات نہ کرتیں، میں نے تو نہیں کہا کہ میں پکڑ لوں گا، اِس بات کو کل سے پھیلایا جا رہا ہے، ہادی صاحب کھڑے تھے میں نے کہا انہیں پکڑ کر لے جاؤ ورنہ توہینِ عدالت کی کارروائی کروں گا، توہینِ عدالت کی کارروائی ہوئی تو بچی کا کیرئیر خراب ہو جائے گا۔ان کا مزید کہنا تھاکہ میں نے بچوں کی طرح سمجھایا لیکن وہ سمجھ نہیں رہی تھی، بار بار کہہ رہی تھی کہ بنیادی حقوق، کیا اِس کورٹ کے بنیادی حقوق نہیں ہیں؟
خیال رہے کہ ایک روز قبل عدالت میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کی سماجی کارکن اور وکیل ایمان مزاری اور ان کے شوہر ہادی چھٹہ کے ساتھ ہونے والی تلخ کلامی پر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کا ردعمل بھی سامنے آیا تھا .لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے ایمان مزاری کے ساتھ تلخ مکالمے کی پُرزور مذمت کرتے ہوئے اُنکے رویے کو "آمرانہ” قرار دیدیا اور سپریم جوڈیشل کونسل سے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے اُنہیں عہدے سے ہٹانے کی درخواست کر دی.
اس سے قبل 41 خواتین وکلاء کا بھی خط سامنے آیا تھا. خط میں کہا گیا کہ خواتین وکلاء کی حیثیت سے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے ایمان مزاری متعلق ریمارکس کی مذمت کرتی ہیں، چیف جسٹس کے ریمارکس جنسی تفریق ، دھمکی آمیز اور ایک جج کی طرف سے نامناسب رویہ پر مبنی ہیں، کیونکہ کورٹ رومز ذاتی تعصب سامنے لانے کے لئے نہیں ہیں ججز کو ہمیشہ آزادانہ اور غیر جانبداری سے انصاف کرنا چاہیے.