WhatsApp Image 2025 04 07 at 23.22.39

آئی ایف جے کا اظہاررائے پر پابندیوں‌کے خلاف احتجاج اور صحافیوں‌کے تربیتی پروگرام جار ی رکھنے کا اعلان

برسلز: انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس (آئی ایف جے) کے سیکرٹری جنرل انتھونی بولنگر نے میڈیا کی زبان بندی اور اظہار رائے کی آزادیوں کے خلاف بنائے گئے پاکستان کے متنازعہ "پیکا ایکٹ” کو کالا قانون قرار دیا ہے.

آئی ایف جے نے پیکا ایکٹ کے خلاف عالمی سطح پر بھر پور مہم چلانے اور اس کالے قانون کو اقوام متحدہ میں چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا ہےاور کہا ہے کہ اگر حکومت پاکستان نے اس کالے قانون کو منسوخ نہیں کیا تو آئی ایف جے اقوام متحدہ سے مدد کی اپیل کرے گا۔

پی ایف یو جے کے وفد نے آئی ایف جے کو پیکا ایکٹ کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی اور اس قانون کے خلاف عالمی سطح پر آواز اٹھانے کی اپیل کی ہے.

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کے نئے منتخب سیکرٹری جنرل شکیل احمد کی قیادت میں وفد نے آئی ایف جے کے ہیڈکوارٹر برسلز (بیلجیم) میں ملاقات کی.وفد میں برسلز پریس کلب کے صدر عظیم ڈار، سیکرٹری فنانس مرزا عمران بیگ اور پاکستان پریس کلب میلان (اٹلی) کے صدر ملک فخر جیلانی شامل تھے۔

وفد نے پیکا ایکٹ کے تحت صحافیوں اور عام شہریوں کے خلاف درج ہونے والے مقدمات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی اور آئی ایف جے سے اس معاملے میں مدد کی درخواست کی۔

انتھونی بولنگر نے کہا کہ آئی ایف جے پاکستان کے صدر، وزیراعظم اور چیف جسٹس صاحبان کو خطوط لکھے گا اور ایشیاء پیسیفک، یورپ، امریکہ، کینیڈا اور افریقہ کے عہدیداروں کو بھی اس معاملے میں شامل کیا جائے گا۔ اگر پاکستانی حکومت نے یہ کالا قانون واپس نہ لیا تو آئی ایف جے اقوام متحدہ سے مدد مانگے گا، کیونکہ پاکستان یو این کے چارٹر کا پابند ہے۔

آئی ایف جے نے پاکستانی صحافیوں کی جدید تربیت کے پروگرامز جاری رکھنے کا وعدہ کیا اور اعلان کیا کہ 3 مئی (عالمی یوم صحافت) کے موقع پر دنیا بھر کی صحافتی تنظیمیں پی ایف یو جے کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے پیکا ایکٹ کے خلاف دنیا بھر میں بڑی مہم چلائے گی.

اپنا تبصرہ لکھیں