لاہور: پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) کی جانب سے رواں سال مارچ میں بھیجے گئے ایک فیکٹ فائنڈنگ مشن نے ڈھیرک آباد، کوٹ ادو کے چھوٹے کسانوں کو درپیش مبینہ ناانصافیوں اور ریاستی غفلت کی نشاندہی کی ہے۔ ان کسانوں میں اکثریت مسیحی برادری سے تعلق رکھتی ہے، جنہیں اب مقامی قبضہ مافیا بے دخل کر رہی ہے۔ یہ مشن چرچ ڈھیرک آباد کے پادری کی جانب سے موصول ہونے والی شکایت کے جواب میں کیا گیا، جنہوں نے الزام لگایا کہ مقامی قبضہ مافیا مسیحی برادری کو اس زمین سے محروم کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جس پر ان کا جائز حق ہے، جو مذہبی بنیادوں پر امتیاز کے مترادف ہے۔
چیئرپرسن اسد اقبال بٹ کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق مشن نے مقامی قبضہ مافیا کی جانب سے زمینوں پر قبضے کے واقعات میں تشویشناک اضافے اور ریاست کی طرف سے ان کمزور کسانوں کے تحفظ سے متعلق عدالتی احکامات پر عملدرآمد میں مستقل ناکامی کا مشاہدہ کیا ہے۔ ان عدالتی احکامات میں پنجاب بورڈ آف ریونیو کا 1983ء کا ایک ہدایت نامہ شامل ہے، جو اس برادری کے زرعی زمین پر حق کو تسلیم کرتا ہے۔ اسی طرح، 1995ء میں ڈپٹی کمشنر مظفرگڑھ کے دفتر سے جاری کردہ ایک ہدایت کے مطابق نو چک (547، 548، 552، اور 584 سے 589 تک) پر مسیحی برادری کا قبضہ تسلیم کیا گیا، بشرطیکہ واجب الادا رقم ادا کی جائے، جو کسانوں کے مطابق ادا کی جا چکی ہے۔ کسانوں نے مشن کو بتایا کہ ان کی رِٹ پٹیشن لاہور ہائیکورٹ میں زیرِ سماعت ہے، جہاں سے بے دخلی روکنے کا حکم امتناع جاری ہو چکا ہے۔
ان کسانوں نے مشن کو بتایا کہ عدالتی فیصلوں کے باوجود وہ اب بھی زمین کے الاٹمنٹ لیٹرز کے منتظر ہیں۔ایچ آر سی پی کو خدشہ ہے کہ اگر انہیں یہ دستاویزات نہیں ملیں تو وہ اپنی زیرِ کاشت قلیل زمین سے بھی محروم ہو جائیں گے، جس کے نتیجے میں ان کی جبری بے دخلی اور آمدن سے محرومی کا خطرہ بڑھ جائے گا، اور وہ مزید غربت کا شکار ہو سکتے ہیں۔
ایچ آر سی پی حکومتِ پنجاب سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اس معاملے کی فوری تحقیقات کرے اور ڈھیرک آباد کے تمام اہل کسانوں کو زمین کے الاٹمنٹ لیٹرز جاری کرے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ قبضہ مافیا اور غیر قانونی بے دخلی میں ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرے اور متاثرہ خاندانوں کو فوری تحفظ فراہم کرے تاکہ وہ انتقامی کارروائی کے خوف کے اپنی زندگی بسر کر سکیں اور روزگار کما سکیں۔ بطور مسیحی، یہ برادری دہرے خطرے سے دوچار ہے اور اپنے حقوق کی پہچان، قانونی تحفظ اور کئی دہائیوں سے جاری ریاستی غفلت کے ازالے کی حقدار ہے۔
