WhatsApp Image 2025 01 22 at 06.37.07

حنا جیلانی بین الاقوامی بار ایسوسی ایشن (آئی بی اے)کے ہیومن رائٹس انسٹیٹیوٹ کونسل کی کوچیئر (Co-Chair)منتخب

لندن:معروف وکیل اور جمہوریت پسند رہنما حنا جیلانی نے انٹرنیشنل بار ایسوسی ایشن کے ہیومن رائٹس انسٹیٹیوٹ (IBAHRI) کونسل کے کو چیئر کا عہدہ سنبھال لیا ہے۔ان کی مدت یکم جنوری 2025ءسے شروع ہو کر 31 دسمبر 2026ء تک ہوگی۔وہ این رامبرگ ڈاکٹر جُر ایچ سی کی جگہ لیں گی جن کی مدت 31 دسمبر 2024 کو ختم ہوئی۔
حناجیلانی نے کہا،”ان کے لیے یہ اعزاز کی بات ہے کہ وہ کو چیئر بن کر آئی بی ایچ اے آر آئی کی انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کے فروغ اور تحفظ کے لیے کی جانے والی کوششوں کا حصہ بنی ہیں۔وہ آئی بی ایچ اے آر آئی کے وژن کو تسلیم کرتی ہیں کہ یہ ادارہ عالمی سطح پر انصاف تک رسائی کو بہتر بنانے میں ایک اہم کردار ادا کر رہا ہے۔”
واضح رہے کہ لاہور میں پیدا ہونے والی حنا جیلانی نے اپنی زندگی کو انسانی حقوق کے تحفظ اور فروغ کے لیے وقف کررکھا ہے،خاص طور پر خواتین، بچوں،اقلیتوں اور قیدیوں کے حقوق کے لیے جن میں وہ قیدی بھی شامل ہیں جو سیاسی وجوہات کی بنا پر جیل میں ہیں۔انہوں نے پاکستان میں انسانی حقوق کے نئے معیار قائم کرنے والے کئی اہم مقدمات کی پیروی کی ہے۔
حناجیلانی پاکستان کی سپریم کورٹ کی وکیل ہیں اور 1992ءمیں انہیں اسی عہدے پر بھی تعینات کیا گیا تھا۔وہ”ایلڈرز” کے رکن بھی ہیں،جو 2007ءمیں نیلسن منڈیلا کے ذریعہ قائم کردہ عالمی رہنماؤں کا ایک آزاد گروپ ہے جو امن،انصاف اور انسانی حقوق کے لیے کام کرتا ہے۔ انہیں انسانی حقوق کے شعبے میں ان کی زندگی بھر کی خدمات کے اعتراف میں متعدد اعزازات مل چکے ہیں،جن میں 2001 ءمیں خواتین کے لیے ملینیم پیس پرائز بھی شامل ہے۔
حناجیلانی نے 1980ءمیں پاکستان کا پہلا مکمل طور پر خواتین پر مشتمل وکالت کا دفتر قائم کیا اور اسی سال خواتین کے حقوق کے لیے مہم چلانے اور پاکستان کے امتیازی قوانین کو چیلنج کرنے کے لیے "ویمنز ایکشن فورم” کی بنیاد رکھی۔ان کی سرگرمیوں کی وجہ سے ان کے گروپ کے ارکان کو جبر، تشدد اور گرفتاریاں جھیلنی پڑیں،لیکن انہوں نے پاکستان میں جمہوریت کے لیے بے لوث جدوجہد کی۔حنا جیلانی دستک کے بانیوں میں بھی شامل ہیں،جو صنفی بنیادوں پر تشدد کا شکار خواتین کو مفت قانونی مشاورت اور معاونت فراہم کرنے والی پناہ گاہ ہے۔پاکستان میں ان کی خدمات نے انہیں دشمنانہ پروپیگنڈہ،گرفتاریوں،دھمکیوں اور بدنامی کا سامنا کرایا۔1986ءمیں انہوں نے پاکستان کا پہلا قانونی امداد مرکز قائم کیا۔
حنا جیلانی کو 2020ءمیں امریکہ میں افریقی نسل کے افراد کے خلاف پولیس کے نسلی تشدد کی تحقیقات کے لیے بین الاقوامی کمیشن میں شامل کیا گیا،جب جارج فلوئڈ کو پولیس افسر نے گرفتار کرتے ہوئے قتل کر دیا تھا۔

اپنا تبصرہ لکھیں