ملتان: نشتر ہسپتال ملتان سے آرتھوپیڈک اور نیورو سرجری وارڈز ختم کر کے نشتر 2 میں منتقلی کے خلاف دائر درخواست پر آج سماعت کی گئی. ہائیکورٹ ملتان بینچ کے جسٹس انوار حسین نے نشتر انتظامیہ کے بیان پر درخواست نمٹا دی.فاضل عدالت میں نشتر ہسپتال ملتان کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ نے آرتھو پیڈک اور نیورو وارڈ دونوں ہسپتالوں میں فعال رکھنے کا بیان دیا.
فاضل عدالت میںشہباز شریف نامی شہری نے ایڈووکیٹ آصف علی چوہدری کے توسط سے درخواست دائر کرتے ہوئےمؤقف اختیار کیا کہ حکومت نے نشتر ہسپتال ملتان سے آرتھوپیڈک اور نیورو سرجری وارڈز کو ختم کرنے کا مراسلہ جاری کیا ہے.
درخواست گذار کے مطابق نشتر ہسپتال سے نشتر ٹو ہسپتال کا فاصلہ 30 کلومیٹر ہے،نشتر ہسپتال ملتان میں 1000ہزار بیڈ، 29وارڈز، ایک آؤٹ ڈور وارڈ اور 15آپریشن تھیٹرز موجود ہیں.
نشتر ہسپتال شہر کے وسط میں موجود ہے،کارڈیالوجی ہسپتال بھی ملتان شہر میں قائم ہوا، دونوںہسپتال جنوبی پنجاب اور پورے ملک کے لوگوں کو سہولتیں فراہم کر رہے ہیں،درخواست گزار کے مطابق کارڈیالوجی کے قیام کے با وجود نشتر ہسپتال ملتان میں وارڈ نمبر 1دل کے مریضوں کو سہولتیں فراہم کر رہا ہے.
درخواست گزار کے مطابق نشتر ہسپتال ملتان سے آرتھوپیڈک اور نیورو سرجری وارڈز کو نشتر 2 منتقل کرنے سے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوگی کیونکہ کسی بھی حادثہ یا ٹراما کا مریض جب نشتر ہسپتال لایا جاتا ہے تو اسے بچانے کے 15/20منٹ کے اندر ایمرجنسی میں تما م بنیادی سہولتیں فوری فراہم کرنا ضروری ہوتا ہے، اس لئے استدعا ہے کہ وارڈز کی منتقلی کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے.