408537 4508080 updates

اپنی نسلوں پر رحم کریں، درخت کاٹے جانے والے کسی منصوبے کی منظوری نہیں دی جائے: لاہور ہائیکورٹ

لاہور: ہائیکورٹ نے بلند وبالا عمارتوں کی چھتوں پر سبزہ لگانے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہےکہ کسی ایسے منصوبے کی منظوری نہیں دی جائے جس میں درخت کاٹے جائیں۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے سموگ اور ماحولیاتی آلودگی کے تدارک سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی جس سلسلے میں ایل ڈی اے نے گرین بلڈنگز پالیسی رپورٹ عدالت میں پیش کی۔

جسٹس شاہد کریم نے ہارون فاروق سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی اورڈی جی پی ایچ کے یلو لائن ٹرین کے لیے درخت کاٹنے کے بیان پر ناراضگی کا اظہار کیا۔

عدالت نے کہا کہ اگر ڈی جی پی ایچ اے نے درخت کاٹے تو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیے جائیں گے، منصوبہ شروع کرنے کے خلاف نہیں، منصوبہ بنائیں لیکن درخت نہیں کاٹیں، اس پر وکیل ایل ڈی اے نے کہا کہ گرین بلڈنگز میں واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ سمیت دیگر شرائط رکھی گئی ہیں۔

عدالت نے سوال کیا کہ جو ابھی بلڈنگز بنائی گئی ہیں ان کے لیے آپ نے کیا کیا؟ وکیل ایل ڈی اے نے کہا کہ گرین بلڈنگزپالیسی نئی بنائی جانے والی عمارتوں کے لیے ہے، لاہور میں 6 عمارتیں گرین بلڈنگز ڈکلیئر کی گئی ہیں۔

لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ یلو لائن ٹرین منصوبے کے بارے میں بتائیں، اس پر سرکاری وکیل نے کہا یہ منصوبہ ابھی زیر غور ہے، کوئی عملی کام نہیں ہوا۔

عدالت نے کہا کہ درخت کاٹنے کی کسی صورت اجازت نہیں، کسی ایسے منصوبے کی منظوری نہ دی جائے جس میں درخت کاٹے جائیں، موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات آپ سب نے دیکھے نہیں ہیں، مغربی ممالک تو ان تبدیلیوں سے نمٹ لیں گے ہم نہیں نمٹ سکتے، خدارا اپنی آنے والی نسلوں پر رحم کریں اور درخت لگائیں۔

بعد ازاں عدالت نے اہم سڑکوں کو ون وے کرنے کے لیے سی ٹی او سے رپورٹ مانگ لی۔

خیال رہے کہ سموگ کے خاتمے اور ماحولیاتی تبدیلی کے لئے مربوط پالیسیاں‌بنانے پر درخواستیں‌کئی ماہ سے فاضل عدالت میں‌ زیر سماعت ہیں.

فاضل عدالت قبل ازیں‌ پانی کے ضیاع کو روکنے کے لئے قانون سازی کرنے اور واسا کو پانی کے میٹر لگانے کے احکامات دے چکی ہے.

اس طرح‌چنگ چی رکشہ سازی ختم کرنے اور تدارک کے لئے اقدامات کرنے اور ماحولیاتی تبدیلی کی اتھارٹی قائم کرنے کے معاملات پر بھی احکامات دئیے جا چکے ہیں.

اپنا تبصرہ لکھیں