لاہور: پنجاب میں بدترین سیلابی صورتحال کی وجہ سے 7 لاکھ سے زائد بچوں کا تعلیمی سلسلہ عارضی طور پر رُک گیا۔حالیہ بدترین سیلاب نے پنجاب میں شعبہ تعلیم سمیت تمام شعبوں کو ہی بری طرح متاثر کر دیا ہے۔
اس حوالے سے ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئےچیئرمین ٹاسک فورس برائے ایجوکیشن مزمل محمود نے بتایا کہ سیلاب کے باعث لڑکوں کے ایک ہزار 400 اور لڑکیوں کے ایک ہزار 500 سکولوں سمیت صوبےکے 2ہزار 900 سے زائد سکول بند کرنا پڑے۔
سیکرٹری سکول ایجوکیشن پنجاب کے اعدادوشمار کے مطابق سیلاب کے باعث پنجاب کے 2 ہزار 925 سرکاری سکولز بند ہیں۔سیکرٹری سکول ایجوکیشن پنجاب کے مطابق ایک ہزار 151 سرکاری سکول سیلاب کی تباہ کاریوں سے متاثر ہوئے ۔ 817 سکولزجزوی متاثر جبکہ 45 سکول مکمل تباہ ہو گئے۔ پنجاب کے 1700 سے زائد اسکولز میں فلڈ ریلیف کیمپس قائم کیے گئے۔
سیکرٹری سکول ایجوکیشن خالد نذیر وٹو نے کہا کہ فلڈ ریلیف کیمپس میں تبدیل سکولوں میں بھی تعلیمی سلسلہ رکا ہوا ہے ۔ سیلاب کے باعث لڑکیوں کے ایک ہزار 505، لڑکوں کے ایک ہزار 420 سرکاری سکول بند ہیں۔
سرکاری سکولوں میں زیر تعلیم 6 لاکھ 80 ہزار سے زائد طلبا متاثر ہوئے۔ گجرات ، ڈی جی خان ، ملتان ڈویژنز کے سکولوں کی بڑی تعداد بند ہے۔
سیکرٹری سکولز پنجاب خالد نذیر کا کہنا ہے کہ تعلیمی حرج والے 7 لاکھ بچوں کو پیف اور پیما کے سکولوں میں بھیج کر تعلیمی خلاء کو پورا کیا جائے گا، اضافی کلاسز لگا کر اور ہفتہ کے دن بھی بلا کر پڑھایا جائے گا جبکہ موبائل یونٹس بھی شروع کیے ہیں۔
سیکرٹری سکولز نے مزید کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی جانب سے 2024ء میں سکولوں کے لیے مختص 40 ارب روپے کے فنڈز متاثرہ سکولوں کی بحالی پر لگائے جائیں گے۔