uk 1

اوکاڑہ میں‌کلائمیٹ سمارٹ فارمنگ ٹاور کا افتتاح

اوکاڑہ: پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے اوکاڑہ کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے جدید زرعی نظام کا افتتاح کیا، جو کسانوں کو پانی کی بچت، لاگت میں کمی اور بہتر پیداوار حاصل کرنے میں مدد دے گا۔ یہ منصوبہ برطانیہ کے تعاون سے پاکستان میں کلامیٹ اسمارٹ فارمنگ کے فروغ کے پروگرام کا حصہ ہے۔

نئے نظام کو ایڈی کوویرینس فلوکس ٹاور(Eddy Covariance Flux Tower) کہا جاتا ہے جو زمین اور فضا کے درمیان پانی، کاربن، میتھین اور توانائی کے تبادلوں کے بارے میں حقیقی وقت کا ڈیٹا اکٹھا کرتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی محکمہ آبپاشی پنجاب کو پانی کے بہتر انتظام میں مدد دے رہی ہے اور وزارتِ ماحولیاتی تبدیلی کو گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کی مضبوط رپورٹس تیار کرنے میں بھی مدد فراہم کر رہی ہے۔

دورے کے دوران جین میروٹ کو مٹی میں نمی ناپنے والے سینسر بھی دکھائے گئے جو کسانوں کو یہ جاننے میں مدد دیتے ہیں کہ کھیتوں کو کب اور کتنا پانی دینا ہے۔ ان آسان اور کم لاگت والے آلات سے پانی اور بجلی کی بچت کے ساتھ ساتھ فصلوں کی پیداوار میں اضافہ ہو رہا ہے۔ مقامی کسان پہلے ہی اس ٹیکنالوجی کے ذریعے اخراجات میں کمی اور بہتر پیداوار کی اطلاع دے چکے ہیں۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے برطانوی ہائی کمشنر نے کہا کہ برطانیہ پاکستان میں کلامیٹ ریزیلینس کے فروغ کے لیے پرعزم ہے۔ اب یہ کافی نہیں کہ بحران کے بعد ردعمل دیا جائے؛ ہمیں ابھی سے اقدامات کرنا ہوں گے۔ اوکاڑہ میں ہم جو دیکھ رہے ہیں وہ پاکستان اور برطانیہ کے سائنسی بنیادوں پر عملی تعاون کی بہترین مثال ہے۔

انٹرنیشنل واٹر مینجمنٹ انسٹیٹیوٹ (IWMI) کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محسن حفیظ نے زور دیا کہ پاکستان کو ’’بحران کے بعد کے اقدامات‘‘ سے نکل کر طویل مدتی، سائنسی بنیادوں پر مبنی حکمتِ عملی اپنانا ہوگی۔انہوں نے وضاحت کی کہ فلوکس ٹاور سے حاصل شدہ ڈیٹا سیٹلائٹ معلومات کے ساتھ ملا کر پانی کے استعمال، کاربن بیلنس اور میتھین کے اخراج کے بارے میں زیادہ درست قومی تخمینے بنانے میں مدد دے گا جس سے پاکستان ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے بہتر پالیسیاں بنا سکے گا۔

تقریب کے اختتام پر جین میریٹ نے مرد اور خواتین کسانوں سے ملاقات کی جنہوں نے نئی ٹیکنالوجی سے اپنی زندگیوں میں آنے والی بہتری کا ذکر کیا۔ کسانوں نے بتایا کہ بہتر پانی کے استعمال سے ان کی پیداوار بڑھی ہے اور اخراجات کم ہوئے ہیں۔

تقریب کا اختتام برطانوی ہائی کمشنر کے درخت لگانے کے عمل پر ہوا جس نے پاکستان میں ماحول دوست اور پائیدار زراعت کے فروغ کی ان کی حمایت کو اجاگر کیا۔

کسانوں نے اس جدید سسٹم کو اپنی زندگی میں‌بہترین تبدیلی قرار دیتے ہوئے اس کے فوائد نسلوں تک منتقل ہونے کے عزم کا بھی اظہار کیا.

اپنا تبصرہ لکھیں