Untitled 1 1

موسمیاتی تبدیلی اور حکومتی نااہلی :سال 2024ء زراعت کی تباہی کا سال،کسان اتحاد

کسان اتحاد کے چیئرمین خالد حسین باٹھ اور دیگر رہنماؤں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے ملکی زراعت کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ رواں سال موسمیاتی تبدیلی اور حکومتی نااہلی کی وجہ سے گندم کی پیداوار شدید متاثر ہوئی ہے۔ ایک کروڑ 65 لاکھ ایکڑ رقبے پر گندم کاشت ہونی تھی، لیکن گزشتہ برس صرف ایک لاکھ 32 ہزار ایکڑ پرگندم کاشت ممکن ہوسکی ہے۔ناقص بیج اور حکومتی پالیسیوں کی ناکامی کے باعث فی ایکڑ پیداوار 25 من سے زیادہ نہیں ہو رہی۔خالد حسین باٹھ نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے گندم کی فی من قیمت 4,000 روپے مقرر نہ کی تو اگلے سال گندم کی فصل کاشت کرنا ممکن نہیں ہوگا، اور گندم کی کمی کو پورا کرنے کے لیے حکومت کو درآمدات کا سہارا لینا پڑے گا، جس سے ملکی معیشت پر مزید بوجھ پڑے گا۔پریس کانفرنس میں کسانوں کو درپیش دیگر مسائل بھی اجاگر کیے گئے۔ خالد حسین باٹھ نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے فراہم کردہ ناقص بیجوں کے باعث چاول کی فصل عالمی مارکیٹ میں مسترد ہو چکی ہے۔انہوں نے کھاد کی بلیک مارکیٹنگ اور بجلی کے مہنگے بلوں کو کسانوں کے لیے وبال جان قرار دیا۔شوگر مل مالکان کی من مانی قیمتوں پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گنے کی فی من قیمت 250 سے 300 روپے مقرر کی گئی، جو کسانوں کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے۔چیئرمین کسان اتحاد نے آرمی چیف سے اپیل کی کہ وہ زراعت کو بچانے کے لیے فوری اقدامات کریں اور حکومتی بے حسی کا نوٹس لیں۔انہوں نےسال 2024ء کو کسانوں کے لیے سیاہ ترین سال قرار دیا اور کہا کہ حکومتی نااہلی نے زراعت کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔خالد حسین باٹھ نے کہا کہ ہم نہ قرضے کی بھیک مانگتے ہیں اور نہ ہی ٹریکٹر کی،لیکن اگر حکومت نے ہمارے مسائل حل نہیں کیے تو ہم اپنی تحریک کو مضبوط کریں گے اور حکومت کو ناکوں چنے چبوا دیں گے۔پاکستان کی زراعت، جو ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے،سنگین بحران کا شکار ہے۔حکومتی نااہلی، ناقص پالیسیوں، اور کسانوں کے جائز مطالبات پر عدم توجہ نے صورتحال کو مزید بگاڑ دیا ہے۔ حکومت کو فوری اور عملی اقدامات کرنا ہوں گے، ورنہ زراعت کے شعبے میں یہ بحران ملک کے لیے ناقابل تلافی نقصان کا سبب بن سکتا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں