نمائندگان: لیاقت آباد سے 5 سالہ بچی کی لاش ملنے کے معاملہ میں پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بچی سے زیادتی ثابت ہو گئی، بچی کو بدترین جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
پولیس سرجن کے مطابق ابتدائی پوسٹ مارٹم میں بچی سے زیادتی ثابت ہوئی ہے، کیمیائی تحزیے کے لیے بچی کی لاش سے نمونے لیے گئے ہیں، وجہ موت کا تعین حتمی پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کے بعد ہو گا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ بچی کی لاش گزشتہ روز لیاقت آباد میں ندی سے ملی تھی، اہلخانہ کا کہنا ہے انہوں نے سی سی ٹی وی ویڈیو میں خاتون کو بچی کو لے جاتے ہوئے دیکھا تھا۔
پولیس حکام کے مطابق بچی کی لاش ناقابل شناخت تھی جس کو بہن نے بالوں سے پہچانا، بچی سچل کے علاقے سکندر گوٹھ کی رہائشی تھی اور منگل کو لاپتا ہوئی تھی، بچی کی گمشدگی کا مقدمہ بھی درج کیا گیا تھا۔دوسری جانب لیاقت آباد بی ایریا سے ملنے والی کمسن بچی کی لاش کے ہمراہ ورثا نے ابوالحسن اصفہانی روڈ گلزار ہجری کے قریب احتجاجی مظاہرہ کیا۔
سچل سکندر گوٹھ کی رہائشی متوفیہ سویرا کے اہلخانہ کی جانب سے یہ بھی دعویٰ سامنے آیا ہے کہ بچی کے جسمانی اعضاء دل، گردے وغیر غائب پائے گئے جبکہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں بچی کو ایک عورت کو لے جاتے ہوئے بھی دیکھا گیا ہے۔ اس حوالے سے پولیس کی جانب سے تفتیش کا سلسلہ جاری ہے۔
دریںاثناء حیدر آباد میں ٹک ٹاک بناتے ہوئے ٹرین کی زد میں آ کر 2 طالبات جاں بحق ہو گئیں، سوشل میڈیا کے جنون نے ایک بار پھر 2 قیمتی جانیں لے لیں۔
پولیس کے مطابق حیدر آباد کے علاقے آٹوبھان روڈ پر واقع بابن شاہ ریلوے ٹریک پر افسوس ناک حادثہ اس وقت پیش آیا جب دونوں طالبات، جو ایک نجی انسٹی ٹیوٹ میں زیر تعلیم تھیں، ریلوے ٹریک پر چڑھ کر ٹک ٹاک ویڈیو بنا رہی تھیں۔
جاں بحق ہونے والی طالبات کی شناخت 22 سالہ سونی دختر کشن لعل اور 25 سالہ رشنا دختر محمد قاسم کے نام سے ہوئی ہے۔ دونوں طالبات کا تعلق گاؤں وانکی وسی سے بتایا گیا ہے۔
حادثے کے فوراً بعد پولیس نے موقع پر پہنچ کر لاشیں تحویل میں لے کر ہسپتال منتقل کیں ، پولیس کی جانب سے مزید تفتیش جاری ہے جبکہ شہری حلقوں نے سوشل میڈیا کے محفوظ اور ذمہ دارانہ استعمال پر زور دیا ہے تاکہ اس قسم کے افسوسناک واقعات سے بچا جا سکے۔