418454 6603376 updates

سپریم جوڈیشل کونسل: ججز کے لئے کوڈ آف کنڈکٹ، 65 شکایات داخل دفتر

اسلام آباد: سپریم جوڈیشل کونسل نے ایک مرتبہ پھر ججز کو میڈیا پر بیان جاری کرنے سے روک دیا۔

سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس کے دوران رول نمبر 5 میں دوبارہ ترمیم کرتے ہوئے ججز کو پابند کر دیا گیا، جس کے مطابق اب ججز میڈیا سے بات نہیں کر سکیں گے ۔
supreem court 2
ترمیم کے مطابق ججز الزامات کا تحریری جواب ادارہ جاتی ردعمل کیلئے قائم کمیٹی کو بھیجیں گے، جج میڈیا پرایسے سوال کا جواب نہیں دے گا جس سے تنازعہ کھڑا ہو، سوال میں بے شک قانونی نکتہ شامل ہو تب بھی جج جواب نہیں دے گا۔

یاد رہے کہ قاضی فائز عیسی دور میں ججز کو الزامات کا جواب دینے کی اجازت دی گئی تھی۔

دریں‌اثناء سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیاہے ، اجلاس میں 67 شکایات کا جائزہ لیا گیا، اجلاس میں 65 شکایات کو داخل دفتر کردیا گیا، ایک شکایت پر کارروائی کو مؤخر کردیا گیا جبکہ ایک شکایت پر مزید کارروائی کا فیصلہ کیا گیاہے ۔

اجلاس کے دوسرے مرحلے میں 7مزید شکایات کا جائزہ لیا گیا، 7 شکایات کیلئے کونسل کی تشکیل نو کی گئی، جسٹس سرفراز ڈوگر نے ان شکایات پر کارروائی سے خود کو الگ کیا، جسٹس سرفراز ڈوگر کی جگہ جسٹس ایس ایم عتیق شاہ، چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کو شامل کیا گیا.

دوسرے مرحلے میں 7 میں سے 5 شکایات کو داخل دفتر کیا گیا، کونسل نے 7میں سے 2 شکایات پر مزید کارروائی کا فیصلہ کیاہے ۔

اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ اکتوبر 2024 سے اب تک 155 شکایات پر غور کیا جا چکا ہے، 74 شکایات پر فیصلے کے بعد 87 شکایات ابتدائی غور کے لیے زیر التواء ہیں۔

اعلامیہ کے مطابق ججز تحائف صرف قریبی رشتہ داروں یا انتہائی قریبی دوستوں سے لے سکیں گے، جج کو دیگر تمام قسم کے تحائف لینے سے انکار کرنا ہو گا، جج کسی بھی قسم کی پیشکش کا جائزہ لے گا کہ اس کا اصل مقصد کیا ہے، ججز آئینی عہدوں کے علاوہ کسی سے حلف نہیں لے سکیں گے.

جج کسی سیاسی، ثقافتی، سفارتی تقریب کی صدارت نہیں کرے گا، جج بغیر کسی اثرورسوخ کے کام کرے گا، کسی بھی دباؤ کی صورت میں فوری متعلقہ چیف جسٹس کو آگاہ کرنا ہوگا، متعلقہ چیف جسٹس تین رکنی ججز کمیٹی کے سامنے معاملہ رکھیں گے۔

اپنا تبصرہ لکھیں