ملتان: بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی میںشعبہ جنگلات و رینج مینجمنٹ میں ہیڈآف ڈیپارٹمنٹ پر خاتون اسسٹنٹ پروفیسر کی جانب سے جنسی زیادتی، جسمانی تشدد، ہراسمنٹ اور دھمکیوںکے سنگین الزامات پر عہدے سے معطلی اور پولیس کارروائی کا انکشاف ہوا ہے.
اس سلسلے میںزکریا یونیورسٹی کی قانونی برانچ کی جانب سے نوٹیفکیشن نمبر لیگل/ڈی-1045مورخہ 30 ستمبر 2025ء جاری کیاہے.
جس میںکہا گیا ہے کہ چونکہ، ڈاکٹر (ش)، اسسٹنٹ پروفیسر، شعبہ جنگلات و رینج مینجمنٹ نے پروفیسر ڈاکٹر احسان قادر، چیئرمین، شعبہ جنگلات و رینج مینجمنٹ کے خلاف دفتر میں عصمت دری، جسمانی تشدد، ہراسانی اور دھمکیوں کی شکایت 30ستمبر کو جمع کروائی۔اور چونکہ، انہوں نے یہی شکایت ایس ایچ او، تھانہ، ڈی ایچ اے، ملتان کے ذریعے پولیس کو بھی جمع کروائی۔اب، لہٰذا، معاملے کی حساسیت اور سنگینی اور الزامات کی سنگین نوعیت اور وسعت کے پیش نظر، وائس چانسلر نے بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی، ایکٹ-1975 کی دفعہ 16(3) اور 16(3a) اور ترمیم شدہ ایکٹ LX 2012 کے تحت حاصل اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے، سنڈیکیٹ کی جانب سےاحکامات جاری کیے ہیں کہ تاحکم ثانی پروفیسر ڈاکٹر احسان قادر کو فوری طور پر شعبہ جنگلات و رینج مینجمنٹ کے چیئرمین کے عہدے سے برطرف کیا جاتا ہے، اور انہیں فوری طور پر تاحکم ثانی معطل کیا جاتا ہے.
اس نوٹیفکیشن پر رجسٹرار زکریا یونیورسٹی کے دستخط بھی موجود ہیں.اس نوٹیفکیشن کی نقول کو 30 ستمبر کو ہی نمبر 7830/9/25 کے تحت پرو چانسلر/عارضی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم کا شعبہ، چیئرمین/سنڈیکیٹ کے ممبران، پروفیسر ڈاکٹر احسان قادر، شعبہ جنگلات و رینج مینجمنٹ، ڈین، زرعی علوم و ٹیکنالوجی، چیئرپرسن ، ہراسانی انکوائری کمیٹی، خزانچی، ریزیڈنٹ آفیسر،ڈپٹی رجسٹرار (اکیڈ)،اسسٹنٹ رجسٹرار (ایڈمن-I)، ایس پی ایس برائے وائس چانسلر،ایس پی ایس برائے رجسٹرار کو بھی بھجوایا گیا ہے.
ڈائریکٹر پبلک ریلیشنز و شعبہ ماس کمیونیکیشن پروفیسر ڈاکٹر طاہر محمود نے لب آزاد کے رابطے پر بتایا کہ خاتون اسسٹنٹ پروفیسر کی جانب سے حراسگی اور زیادتی کی درخواست پر ایکشن لیتے ہوئے ملزم پروفیسر کو شعبہ ڈیپارٹمنٹ آف فارسٹری اینڈ رینج مینجمنٹ کی سربراہی سے ہٹا کر معطل کر دیا گیا۔ خاتون ٹیچر کی جانب سے مورخہ 30 ستمبر دن 1 بجے کے قریب شکایت موصول ہونے پر 2 بجے ہراسمنٹ کمیٹی کی اجلاس طلب کیا گیا۔ ملزم پروفیسر نے شہر سے باہر ہونے کے باعث انکوائری میں شرکت سے معذرت کی۔ تاہم معاملے کی سنگینی دیکھتے ہوئے انتظامیہ نے ملزم پروفیسر کو شعبہ کی سربراہی سے ہٹا کر فوری معطل کر دیا۔
دریں اثناء پولیس تھانہ ڈی ایچ اے نے بھی خاتون اسسٹنٹپروفیسر کی درخواست پر مقدمہ درج کر کے کارروائی شروع کر دی ہے.