ملتان: سینیئر قانون دان اور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ملتان کے سابق صدر سید ریاض الحسن گیلانی نے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو ایک خط لکھ دیا ہے.
اس خط میں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے جنوبی پنجاب کے وکلاء اور عوام کے ساتھ ان کے معاندانہ رویہ کی شکایت کی گئی ہے اور کہا گیا کہ بطور منصف اعلیٰ پنجاب ان کا رویہ اہلیان جنوبی پنجاب کے ساتھ انصاف پر مبنی نہیں ہے۔
سید ریاضالحسن گیلانی نے خط میںمزیدکہا کہ اس سے پہلے بھی جناب عالیٰ کے جاری کردہ ایک نوٹیفیکیشن مجریہ مورخہ 2024-12-03 کی وجہ سے جنوبی پنجاب کے سائلین تخت لاہور کے قیدی بن چکے ہیں اور وہ حصول انصاف کے لئے لاہور کی افسر شاہی کے پاس دھکے کھانے پر مجبور ہیں۔
اسی طرح ساڑھے چار کروڑ سے زائد آبادی کو سستا، فوری اور ان کی دہلیز پر فراہمی انصاف کا خواب اور ان کی سپریم کورٹ تک رسائی بذریعہ وڈیو لنک سہولت آپ کے دفتر کے سرخ فیتہ کے نظر ہو چکی ہے، اس بارے میں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن ملتان بنام رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ مورخہ 2005-02-20 کو اپیل کی گئی تھی مگر تاحال اس پر عملدرآمد نہیں ہوا۔
اس کے علاوہ سپریم کورٹ کے مقدمات کی سماعت بذریعہ وڈیو لنک ملتان میں کرنے کے بارے میں جلد از جلد اقدامات کے احکامات دئیے جائیں۔ بصورت دیگر وکلاء و اہلیان جنوبی پنجاب اپنے حقوق کے حصول کے لئے پر امن جدو جہد پر مجبور ہونگے۔
یاد رہے کہ سید ریاضالحسن گیلانی جنوبی پنجاب کے سائلوںکو سستے اور دہلیز پر انصاف کی فراہمی کے لئے اعلیٰعدالتی حکام کو متعدد خطوط لکھنے کے ساتھ عدالتوںًمیں درخواستیںبھی دائر کر چکے ہیں. اس طرحجنوبی پنجاب کے وکلاء نے ان کی قیادت میں5 اپریل 2024ء کو تحریک کا آغاز کیا اور ان مطالبات کو منوانے کے لئے 6 جون 2024ء اور 27ستمبر 2024ء کو سپریم کورٹ کے سامنے دھرنا بھی دے چکے ہیں. �