اسلام آباد: وفاقی حکومت نے ایک کھرب روپے سے زائد مالیت کے 168 نامکمل منصوبے بند کرنےکا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع کے مطابق اگلے مالی سال ان منصوبوں پر 850 ارب روپے خرچ ہونے کا تخمینہ ہے جو اب جاری نہیں کیے جائیں گے۔
وزارت منصوبہ بندی حکام کے مطابق ان منصوبوں پر اب تک تقریباً 300 ارب روپے خرچ ہوچکے ہیں۔ان منصوبو ں کی افادیت نہیں ہونے کے وجہ سے ان کو بند کیا گیا ہے جس کا مقصد زیادہ بڑے نقصان سے بچنا ہے۔
اس ضمن میںنامکمل اور غیر اہم منصوبوں کی بندش کے لیے فہرستیں تیار کی جارہی ہیں، بعض منصوبے سکیورٹی مسائل کی وجہ سے بھی بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔بند کیے جانےو الے منصوبوں میں کچھ منصوبے ایسے بھی ہیں جو قانونی مقدمات کے باعث طویل عرصے سے زیر التواء ہیں۔
ذرائع کے مطابق ان ترقیاتی منصوبوں کی بندش کا فیصلہ آئی ایم ایف کے کہنے پر کیا گیا ہے۔یاد رہے کہ آئی ایم ایف کے مطالبے پر حکومت نے سروے کیا تھا کہ کون کون سے منصوبے ضرورت کے تحت شروع نہیں کیےگئے۔
دوسری جانب وفاقی حکومت نے مالی سال 2025-26 کے بجٹ کی تیاری کے سلسلے میں ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے تمام وزارتوں اور ڈویژنز کو رواں مالی سال کے غیر استعمال شدہ فنڈز واپس جمع کرانے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔
وزارتِ خزانہ کے مطابق تمام پرنسپل اکاؤنٹنگ افسران کو 30 اپریل 2025ء کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے تاکہ مالی سال 2024-25ء کے متوقع بچت فنڈز کی واپسی یقینی بنائی جا سکے۔ یہ فیصلہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ہدایات کی روشنی میں کیا گیا ہے۔
وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ بروقت فنڈز کی واپسی نہ صرف جاری مالی سال کے نظرثانی شدہ تخمینوں کو حتمی شکل دینے کے لیے ضروری ہے بلکہ آئندہ بجٹ کے تخمینے کو بھی مستحکم بنانے میں مدد دے گی۔ ترجمان وزارتِ خزانہ کے مطابق، ان بچتوں میں سول حکومت کے اخراجات، سبسڈیز اور ترقیاتی فنڈز شامل ہیں۔
وزارت نے انکشاف کیا ہے کہ رواں مالی سال کے لیے ترقیاتی بجٹ کا حجم 1100 ارب روپے رکھا گیا تھا، تاہم اب تک صرف 450 ارب روپے ہی خرچ کیے جا سکے ہیں۔ حکام کے مطابق، بچ جانے والے فنڈز ان شعبوں میں منتقل کیے جائیں گے جہاں ان کی فوری ضرورت ہے۔