انٹر نیشنل ریسکیو کمیٹی سندھ کے سیلاب متاثرہ اضلاع میں ماں و بچوں کی صحت سمیت غذائی قلت کو دور کرنے کے لئے مختلف منصوبوں پر کام کرنے میں مصروف عمل ہے.
اس سلسلے میں میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعے نتائج کو یقینی بنانے کے عمل پر خاص توجہ مرکوز کی گئی ہے ۔انٹرنیشل ریسکیو کمیٹی (آئی آر سی)کے زیر اہتمام سکھر کے مقامی ہوٹل میں مختلف اخبار، ٹی وی، سوشل میڈیا سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کے لیے ایک روزہ تربیتی ورکشاپ منعقد کی گئی کہ وہ اس عمل میں کیسے اپنا کردار مؤثر بنا سکتے ہیں.
ڈاکٹر رانومل لوہانو، پروگرام کوآرڈینیٹر آئی۔آر۔سی نے اپنے خطاب کے دوران ایسے منصوبوں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ غذائی بحران سے نمٹنے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر موثر اقدامات کی ضرورت ہے، ملک کی مجموعی آبادی کے 60 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں-سندھ میں بڑھتی ہوئی سیلابی صورتحال اور قدرتی آفات کے نتیجے میں فصلوں کو نقصان پہنچ رہا ہے، بھوک، غذائی قلت کے خاتمہ، مناسب خوراک کی فراہمی، صحت کی سہولتوں تک رسائی، مضبوط تعلیمی نظام، صاف پانی کے ذخائر بنانے، ماحول کی حفاظت کے لئے سب کو ملکر کام کرنا ہوگا، اس سے صوبے کا مستقبل جڑا ہے، عالمی سطح سے لیکر کمیونٹی کی سطح تک سب بالخصوص کمیونٹیز اور میڈیا ملکر کام کرینگے تو مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔
نزاکت حسین، ڈائریکٹر ڈیجیٹل ٹائم کمیونیکیشنز اور معروف میڈیا ایکسپرٹ نے تربیتی ورکشاپ کے دوران کہا کہ مؤثر کہانی سنانے یعنی رپورٹنگ کے لیے ضروری ہے کہ ہم عوامی مسائل کو حساسیت کے ساتھ اجاگر کریں اور ذمہ دارانہ رپورٹنگ کے ذریعے نہ صرف شعور بیدار کریں بلکہ مسائل کو اس انداز میں پیش کریں کہ ان کے حل کی راہیں بھی ہموارہوں۔صحافت کا اصل مقصد صرف مسائل کو بیان کرنا نہیں بلکہ ان کے اثرات اور مثبت تبدیلی کے امکانات کو بھی سامنے لانا ہے، تاکہ عوام اور پالیسی سازوں کو مدد ملے۔ اس کے ساتھ ساتھ فراز مری،سینیئر کمیونیکیشن آفیسر آئی۔آر۔سی نے کہا کہ غذائی قلت کا بحران ایک عالمی مسئلہ ہے، جو کہ انسانی جانوں کے لئے خطرناک ہے، بچے اور خواتین سب سے زیادہ متاثر ہورہے ہیں، 2018ء میں ہونیوالے سروے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے 40 فیصد 5 سال سے کم عمر بچوں کا وزن کم ہے جبکہ 18 فیصد بچے چھوٹے قد کے ہیں، مجموعی طور پر 58 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہے، 6 سال کے عرصہ میں یہ تعداد مزید بڑھی ہے، یہ ایک بہت خطرناک صورتحال ہے، جس سے نمٹنے کے لئے ایک موثر حکمت عملی کے تحت ہنگامی بنیادوں پر کام کرنا ہے کیونکہ نئی نسل سے ملک و قوم کا مستقبل وابستہ ہے، ایک کمزور ماں کمزور بچے کو جنم دیگی تو وہ کیسے چیلنجز و مشکلات کا مقابلہ کرسکے گا.ٹریننگ کے دوران شکیل پترس،سینیئر ہیلتھ اینڈ نیوٹریشن منیجر آئی آر سی نے سندھ میں جاری پروگراموں کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا اور بتایا کہ سیلاب متاثرہ متعدد اضلاع کشمور، گھوٹکی، خیرپور، تھر، عمر کوٹ، دادو، کے این شاہ میں مختلف منصوبے شروع کئے ہیں،سکریننگ کی جارہی ہے، متاثرین کو مناسب خوراک دی جارہی ہے، غذائی قلت کا شکار ماں و بچے کی ضروریات پوری کررہے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ ضلع سطح پر کمیٹیاں بھی تشکیل دی گئی ہیں، انہیں غذائی قلت کے مسئلہ کے حوالہ سے آگاہی فراہم کرنے کے لئے تربیتی پروگرام بھی منعقد کئے گئے ہیں۔ اس ورکشاپ کا مقصد بھی یہی ہے کہ غذائیت کی اہمیت اور اس کی کمی کو دور کرنے کے لئے شعور اجاگر کیا جائے اور میڈیا کے مؤثر کردار کو اجاگر کیا گیا۔مختلف سیشنز کے دوران مقررین نے بھوک کے خاتمہ، غذائی تحفظ، زراعت کی پائیدار ترقی، خوراک کے ضیاع کو روکنے، صحت و تعلیم کی سہولتوں تک سب کی یکساں رسائی، ماں بچے کی صحت کو بہتر بنانے، بیماریوں کے علاج، ذہنی صحت، صحتمند سماج کی تعمیر، مضبوط تعلیمی نظام، علمی شمولیت، عالمی سطح پر تعاون و بہتری، صلاحیتوں کو نکھارنے، ترقی کے یکساں مواقع کی فراہمی، صاف پانی کے ذخائر بنانے سمیت دیگر اہم ترین ایشوز پر تبادلہ خیال کیا گیا، مختلف تجاویز دی گئیں.