WhatsApp Image 2025 03 20 at 11.25.07

پاکستان میں ٹی بی کے سالانہ 7 لاکھ نئے مریض، علاج نہیں‌کرانے والے پھیلاؤ کا باعث

حیدرآباد: دنیا بھر میں‌24 مارچ کو ٹی بی کا عالمی دن سائنسدان رابرٹ کاکس کی یاد میں منایا جاتا ہے۔ جنہوں نے 1882 میں مائکو بیکٹیر یا ٹیوبرکل دریافت کیا تھا اور یہ دنیا بھر کیلیے ٹی بی کی تشخیص اور علاج میں ایک قابل ذکر کارنامہ تھا۔

ایڈیشنل ڈائریکٹر سی ڈی سی سندھ ڈاکٹر ثمرین اشرف نے دیگر ڈاکٹروں کے ہمراہ ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ٹی بی کے مریضوں کی سب سے زیادہ تعداد کے ساتھ دنیا میں پانچویں نمبر پر ہے۔ اگر ٹی بی کا کوئی مریض اپنا علاج نہیں کرواتا تو اس سے 10 سے 15 افراد متاثر ہوتے ہیں۔

پاکستان میں ہر سال 686000 نئے افراد ٹی بی سے متاثر ہوتے ہیں، اور یہاں تقریباً 494603 مریضوں کا علاج کر سکتے ہیں لیکن معلومات نہیں ہونے کی وجہ سے 191397 لوگ علاج سے قاصر رہ جاتے ہیں۔ اور تقریباً 48500 مریض موت کا شکار ہوجاتے ہیں.

انہوں نے کہا کہ سندھ میں تقریباً 154278 افراد ٹی بی سے متاثر ہیں، ان میں سے 119741 افراد کو علاج مل جاتا ہے، اور بقیہ 34537 لوگ علاج نہیں کروا پاتے. سال 2024ء تک ایک اندازے کے مطابق ٹی بی کے 1290002 مریضوں کا علاج کیا جا چکا ہے۔

انہوں‌نے بتایا کہ ٹی بی کے مریض کی عام علامات میں دو یا دو ہفتو ں سے ذیادہ کھانسی، بلغم میں خون آنا ، بخار رہنا، وزن میں کمی، بھوک کا نہ لگنا شامل ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ ٹی بی ٪100 فیصد قابل علاج ہے، اسکا علاج صرف 6 ماہ میں ہوتا ہے، اور نامکمل علاج مریض کو لا علاج بنا سکتا ہے۔

سندھ میں 455 مفت مریضوں کی شناخت اورعلاج کے مراکز ہیں ، جنرل پریکٹشنرز نےٹی بی کے علاج کے لیئے تربیت لی ہے جو لوگ مریضوں کا اندراج کرا رہے ہیں ان کے لیئے سندھ بھر میں پبلک پرائیوٹ مکس منصوبے کامیابی سے چل رہے ہیں اور گلوبل فنڈ اور حکومت سندھ کے تعاون سے ملٹی ڈرگ رزسٹنٹ تپ دق کے علاج کے لیئے بھی کامیابی سے مفت علاج فراہم کیا جارہا ہے.

انہوں‌نے بتایا کہ علاج کی لاگت فی مریض 2 لاکھ روپے سے 3 لاکھ روپےکے درمیان ہے، اس مرض کےعلاج کی مدت 2 سال سے کم ہوکر 6 سے 9 ماہ رہ گئی ہے، ٹی بی کا پتہ لگانے کے لیئے دنیا کی جدید ترین مشینں (جین ایکسپرٹ) استعمال کی جارہی ہیں جولوگوں کی سہولت کے لیئے مفت ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹی بی کنٹرول پروگرام سندھ کی جانب سے بلغم کا کلچر اور بلغم ٹرانسپورٹ مکینزم کی مفت سہولیات بھی شروع کی گئی ہیں اور اسے میڈیکل کالجوں اور ہسپتالوں میں لے جایا جارہا ہے۔ تمام ضلعی ہیڈ کوارٹرز ، تعلقہ ہیڈ کوارٹرز، دیہی صحت مراکز ، ٹریژری کیئر ہسپتال بچوں کی ٹی بی کی تشخیص اور علاج کے لیئے مفت سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔

سندھ کے ہر ضلعے میں لیڈی ہیلتھ ورکر پروگرام کا آغاز 2022ء سے ہوچکا ہے۔ اب تک 19875 لیڈی ہیلتھ ورکرز ٹی بی پروگرام کی ٹریننگ کر چکی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹی بی کے مریضوں میں ایچ آئی وی کے لئے بھی جانچ کی جاتی ہے اور ان علاقوں میں چیسٹ کیمپ لگائے جہاں ٹی بی کی سہولیات نہیں ہیں، وہاں بیماریوں کی نشاندہی کر کے دوائیں فراہم کی جاتی ہیں.

انہوں‌نے کہا کہ صرف مشترکہ کوششوں سے ٹی بی کنٹرول پروگرام کے مقاصد حاصل کرینگے کیونکہ ٹی بی قابل علاج بیماری ہے اور ملک بھر میں ٹی بی کا مفت علاج موجود ہے.

اپنا تبصرہ لکھیں