لب آزاد: دنیا بھر میں11 جولائی کو ورلڈ پاپولیشن ڈے منایا جاتا ہے تاکہ بڑھتی ہوئی آبادی کے مسائل، وسائل کی تقسیم، ماحولیاتی دباؤ اور پائیدار ترقی کے لیے شعور اجاگر کیا جا سکے۔ اقوام متحدہ کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق دنیا کی آبادی 8.1 ارب سے تجاوز کر چکی ہے، جبکہ پاکستان میں یہ تعداد 24 کروڑ سے زیادہ ہو چکی ہے — جو کہ دنیا میں آبادی کے لحاظ سے پانچواں بڑا ملک ہے۔
پاکستان میں بڑھتی آبادی کی صورتحال یہ ہے کہ شرحِ افزائش آبادی (Population Growth Rate): پاکستان میں آبادی سالانہ تقریباً 1.9 فیصد کی شرح سے بڑھ رہی ہے۔شرح پیدائش: ہر عورت اوسطاً 3.6 بچے پیدا کر رہی ہے، جو جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ شرحوں میں سے ایک ہے۔
پاکستان کی 60 فیصد سے زائد آبادی 25 سال سے کم عمر ہے، جسے ’یوتھ بلب‘ (Youth Bulge) کہا جاتا ہے۔
شہری و دیہی تقسیم کے تحت دیہی علاقوں میں خاندانی منصوبہ بندی کی سہولیات تک رسائی محدود ہے، جس کے باعث آبادی کے کنٹرول میں رکاوٹ آتی ہے۔
سماجی ماہر ڈاکٹر مہوش احسن کہتی ہیں کہ اگر آبادی میں موجودہ شرح سے اضافہ ہوتا رہا تو پاکستان کے لیے تعلیم، صحت، روزگار اور خوراک کی فراہمی ایک بہت بڑا چیلنج بن جائے گا۔ ہمیں خاندانی منصوبہ بندی کے پروگراموں کو مؤثر اور عام فہم بنانا ہوگا۔
اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ (UNFPA) سے منسلک پالیسی تجزیہ کار عمر ندیم کے مطابق آبادی میں تیزی سے اضافے کے ساتھ ساتھ وسائل میں کمی، ماحولیاتی مسائل اور شہروں میں ہجوم کی صورتحال تشویشناک ہو رہی ہے۔
آبادی میںاضافے کے باعث پاکستان میں صحت کے شعبے پر دباؤ بڑھ رہا ہے، بالخصوص زچہ و بچہ کی صحت سے متعلق خدمات ناکافی ہیں۔تعلیمی اداروں میں بچوں کا بوجھ بڑھنے سے معیارِ تعلیم متاثر ہو رہا ہے۔روزگار کے مواقع محدود ہونے سے بے روزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق پاکستان میںآبادی کے کنٹرول کے لئے خاندانی منصوبہ بندی کے پروگراموں کو بہتر بنایا جائے اور ان کی رسائی کو دیہی علاقوں تک وسعت دی جائے۔ نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے لیے تعلیم، ہنر اور روزگار کے مواقع بڑھائے جائیں۔علما، اساتذہ اور میڈیا کو آگاہی مہمات میں شامل کیا جائے تاکہ خاندانی منصوبہ بندی کے بارے میں غلط فہمیاں دور کی جا سکیں۔
ورلڈ پاپولیشن ڈے محض ایک علامتی دن نہیں بلکہ ایک سنجیدہ یاد دہانی ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو پاکستان کو آبادی کا بوجھ نہ صرف اقتصادی طور پر بلکہ سماجی طور پر بھی لے ڈوبے گا۔ ماہرین کے مطابق اب بھی وقت ہے کہ ہم آبادی کو اپنی طاقت بنانے کے لیے پالیسی سطح پر ٹھوس اقدامات کریں۔