Untitled 2025 05 31T122753.355

عالمی یومِ ترکِ تمباکو نوشی: ایک زہر جو دھوئیں کے ساتھ پھیلتا جا رہا ہے

ہر سال 31 مئی کو دنیا بھر میں "عالمی یومِ ترکِ تمباکو نوشی” منایا جاتا ہے، جس کا مقصد عوام میں تمباکو نوشی کے خطرناک اثرات سے آگاہی فراہم کرنا اور اس کی روک تھام کے لیے عملی اقدامات کی ترغیب دینا ہوتا ہے۔ یہ دن عالمی ادارہ صحت (WHO) کے زیرِ اہتمام 1987ءسے منایا جا رہا ہے۔

تمباکو نوشی کی تاریخ صدیوں پر محیط ہے۔ ماہرین کے مطابق امریکہ کے قدیم قبائل تمباکو کو مذہبی اور روحانی مقاصد کے لیے استعمال کرتے تھے۔ کولمبس نے 1492 میں جب امریکہ دریافت کیا تو تمباکو کو یورپ میں متعارف کرایا گیا۔ 16ویں صدی تک یہ عادت پورے یورپ، ایشیا اور افریقہ میں پھیل چکی تھی۔
Untitled 2025 05 31T123717.416
تمباکو نوشی مختلف اشکال میں کی جاتی ہے، جن میں سگریٹ، بیڑی، حقہ، سگار، چبانے والا تمباکو (نسوار، پان، گٹکا)، ای سگریٹ (ویپنگ)، شیشہ (Hookah) شامل ہیں .

عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں تمباکو استعمال کرنے والوں کی تعداد ایک ارب سے تجاوز کر چکی ہے۔ سب سے زیادہ تمباکو نوشی کرنے والے ممالک میں چین سرفہرست ہے، جہاں تقریباً 30 کروڑ افراد تمباکو استعمال کرتے ہیں۔ بھارت، انڈونیشیا، روس اور امریکہ بھی فہرست میں شامل ہیں۔

تمباکو نوشی ایک خاموش قاتل ہے۔ یہ پھیپھڑوں، منہ، گلے اور مثانے کے سرطان کا سبب بنتی ہے، دل کے امراض اور فالج کا خطرہ بڑھاتی ہے، قوتِ مدافعت کو کمزور کرتی ہے، بانجھ پن، تنفس کی بیماریوں، اور جلد بڑھاپے کا باعث بنتی ہے، تمباکو نوشی نہ کرنے والوں پر بھی اس کا دھواں مہلک اثر ڈالتا ہے.
Untitled 2025 05 31T123919.984
دنیا میں ہر سال تمباکو نوشی کے باعث تقریباً 80 لاکھ افراد ہلاک ہو جاتے ہیں۔ پاکستان میں تمباکو استعمال کرنے والوں کی تعداد تقریباً 3 کروڑ ہے، جن میں نوجوانوں کی بڑی تعداد بھی شامل ہے۔ گلوبل یوتھ ٹوبیکو سروے (GYTS) کے مطابق پاکستان میں 13 سے 15 سال کی عمر کے 10 فیصد بچے تمباکو مصنوعات استعمال کرتے ہیں۔

تمباکو انڈسٹری دنیا کی سب سے بڑی منافع بخش صنعتوں میں سے ایک ہے، جس کی عالمی مارکیٹ ویلیو 850 ارب ڈالر سے زائد ہے۔ کئی ممالک اس کی درآمد و برآمد پر انحصار کرتے ہیں۔ چین، بھارت، امریکہ، برازیل، اور انڈونیشیا اس کے بڑے پروڈیوسر ہیں، جبکہ بہت سے ترقی پذیر ممالک اسے درآمد کرتے ہیں۔

پاکستان ہر سال لاکھوں ڈالرز کا تمباکو درآمد کرتا ہے۔ 2023 میں تقریباً 37 کروڑ ڈالر کی تمباکو مصنوعات درآمد کی گئیں۔ ملک میں تمباکو کی مقامی کاشت بھی ہوتی ہے، خصوصاً خیبرپختونخوا میں، جو مقامی کمپنیوں کو فراہم کی جاتی ہے۔

پاکستان میں سگریٹ سمگلنگ اور ٹیکس چوری ایک سنگین مسئلہ ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) کے مطابق ہر سال 60 ارب روپے سے زائد کا ٹیکس سگریٹ سمگلنگ اور غیر قانونی فروخت کی وجہ سے ضائع ہوتا ہے۔ سستے اور غیر قانونی سگریٹ مارکیٹ میں عام دستیاب ہیں، جو نہ صرف صحت بلکہ معیشت کے لیے بھی خطرہ ہیں۔
Untitled 2025 05 31T124257.605
پاکستان میں سگریٹ نوشی کے خلاف کئی قوانین موجود ہیں: جن میں‌ پبلک مقامات پر سگریٹ نوشی ممنوع ہے، 18 سال سے کم عمر افراد کو سگریٹ فروخت کرنا جرم ہے،
سگریٹ کے پیکٹ پر صحت سے متعلق انتباہی تصاویر اور تحریریں لازمی ہیں، اور الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر تمباکو کی اشتہارات پر پابندی ہے. تاہم ان قوانین پر مکمل عملدرآمد اب بھی ایک چیلنج ہے۔

ماہرِ امراضِ تنفس ڈاکٹر فرحت علی کہتے ہیں کہ تمباکو نوشی ایک ایسی لت ہے جو نہ صرف فرد بلکہ پورے خاندان اور معاشرے کو نقصان پہنچاتی ہے۔ نوجوانوں کو اس سے بچانے کے لیے اسکول، والدین اور میڈیا کا کردار نہایت اہم ہے۔

پبلک ہیلتھ ایکسپرٹ فہد محمود کا کہنا ہےکہ صرف قانون بنانا کافی نہیں، ان پر عملدرآمد بھی ضروری ہے۔ ٹیکس میں اضافہ اور غیر قانونی سگریٹ کی فروخت پر سخت کارروائی ضروری ہے۔
Untitled 2025 05 31T124628.474
تمباکو نوشی ایک عالمی مسئلہ ہے جس کے اثرات مقامی، قومی اور عالمی سطح پر محسوس کیے جا رہے ہیں۔ عالمی یوم ترک تمباکو نوشی ہمیں یاد دلاتا ہے کہ اس خاموش قاتل کے خلاف جنگ جاری رکھنا ہوگی، اور ہر فرد کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

اپنا تبصرہ لکھیں