402989 2702070 updates

یوٹیلیٹی سٹور رائٹ سائزنگ، 2800کنٹریکٹ ملازمین فارغ، ملازمین کا احتجاج

نمائندگان: یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن میں رائٹ سائزنگ کے پلان پر عمل کرتے ہوئے دوسرے مرحلے میں کنٹریکٹ پر کام کرنے والے 2800 ملازمین کو ملازمت سے فارغ کردیاگیا۔ ذرائع کے مطابق یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن بورڈ نے وفاقی کابینہ کی رائٹ سائزنگ پالیسی کی روشنی میں ادارے میں رائٹ سائزنگ پلان کی منظوری دی جس پر30جون تک عمل درآ مد کیا جا ئےگا۔

رائٹ سائزنگ پلان تحت یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کے ریجن 64 سے کم کرکے34کردیئے گئے ہیں جبکہ برانچز کی تعداد3700سے کم کرکے1565کردی گئی۔ 2800 کنٹریکٹ ملازمین کو کنٹریکٹ کی کلاز کے تحت ایک ماہ کی تنخواہ دے کر فارغ کیا گیا۔ یہ احکامات ہر ریجن میں الگ الگ جاری کئے گئے ہیں۔

کنٹریکٹ ملازمین کو فارغ کرنے سے ماہانہ 10 سے 11 کروڑ روپے کی بچت ہوگی۔ ا س وقت ادارے کو ماہانہ 50 سے 60 کروڑ روپے نقصان کا سامنا ہے۔ اس کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ ماضی میں سیا سی بنیادوں پر برانچیں کھولی گئیں اور سیا سی بھرتیاں کی گئیں جس سے سیلری بل میں بے تحاشا اضافہ ہوگیا۔

دوسری جانب وفاقی حکومت کی جانب سے یوٹیلٹی سٹور کارپوریشن کے اب تک مرحلہ وار 5 ہزار سے زائد ڈیلی ویجز اور کنٹریکٹ ملازمین کو ملازمت سے فارغ کرنے کےخلاف ملک بھر کی طرح ملتان میں بھی احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ریجن بھر کے تمام یوٹیلٹی سٹورز اور وئیر ہاوسز کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ دفاتر میں ملازمین نے قلم چھوڑ ہڑتال کی۔

مظاہرے کی قیادت نیشنل ورکر یونین اور ورکر الائنس کے عہدیداروں نے کی۔ تمام ملازمین سٹورز کی تالا بندی کرکے ریجنل دفتر ملتان میں اکٹھے ہوئے اور حکومت کے اقدام کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے نعرے بازی کی ۔اس موقع پر سی بی اے کے سرپرست اعلیٰ اسرار فرید چشتی، رانا عبدالحکیم، حمید گل ،رانا اظہار، منظور احمد، نوید گیلانی اور عبدالرحمن سمیت ملازمین کی بڑی تعداد موجود تھی۔ احتجاجی ملازمین نے بینرز اٹھا رکھے تھے جس پر مختلف مطالبات اور نعرے درج تھے۔

ملازمین کا کہنا تھا کہ یوٹیلٹی سٹور کارپوریشن نے بیک جنبش قلم ساڑھے پانچ ہزار ڈیلی ویجز اور کنٹریکٹ ملازمین کو ملازمت سے فارغ کر دیا ہے۔یہ حکومتی اقدام ملازمین کا معاشی قتل کرنے کے مترادف ہے۔ گریڈ ایک سے 15 کے ان کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجز ملازمین کی مدت ملازمت 18 سے 22 سال تک ہے۔موجودہ حالات میں ایک طرف مہنگائی کا طوفان ہے تو دوسری جانب حکومت نے ملازمین سے ان کا روزگار چھین لیا ہے۔

ملازمین کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ چار سالوں سے ان کی تنخواہوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا اور اب بغیر کسی معاوضہ کے ملازمت سے نکال دیا گیا ہے۔معاشی بد حالی کی وجہ سے ملازمین خود کشی کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے سرپرست اعلیٰ نیشنل ورکرز یونین ( سی بی اے) اسرار فرید چشتی کا کہنا تھا کہ ہم اس حکومت ظالمانہ سلوک کی مذمت کرتے ہیں اور اس کے خلاف ہر قانونی فورم پہ آواز اٹھائی جائے گی۔ یہ ساڑھے پانچ ہزار ملازمین نہیں بلکہ خاندان ہیں۔ حکومت اگر ادارہ ختم کرنا چاہتی ہے یا نجکاری کا ارادہ ہے تو ان ملازمین کے لیے بھاری معاوضہ کےپیکج کا اعلان کرے، تاکہ عمر کے اس حصے میں معاشی ذمہ داری اٹھانے کے قابل ہوں۔انہوں نے کہا کہ جب تک حکومت ان ملازمین کے لیے معاوضہ پیکج کا اعلان نہیں کرتی اس وقت تک ملک بھر میں ملازمین مکمل ہڑتال جاری رکھیں گے۔

اپنا تبصرہ لکھیں