واشنگٹن: امریکہ نے پاکستانی طلبہ کو ترقی، قائدانہ صلاحیت اور زندگی کی نئی راہیںدینے والے گلوبل انڈرگریجویٹ ایکسچینج پروگرام ختم کر دیا۔
یہ اعلان پاکستان میں امریکی تعلیمی فاؤنڈیشن نے کرتے ہوئے کہا کہ 15 شاندار برسوں کے بعد اب یہ پروگرام مزید پیش نہیں کیا جائے گا، ہم جانتے ہیں کہ یہ خبر خاص طور اُن لوگوں کے لیے مایوس کن ہو سکتی ہے جنہوں نے اس سال درخواست دی تھی اور موقع کے منتظر تھے۔
امریکی تعلیمی فاؤنڈیشن نے مزید کہا کہ ان 15 برسوں کے دوران گلوبل UGRAD پروگرام نے ہزاروں طلبہ کو زندگی بدل دینے والے تجربات فراہم کیے جن میں تعلیمی ترقی، ثقافتی تبادلہ اور قائدانہ صلاحیتوں کی نشو ونما شامل ہے۔
دوسری جانب امریکہ کی کئی یونیورسٹیوں کے تقریباً 450 بین الاقوامی طلبا کے ویزے غیر متوقع طور پر اچانک منسوخ کردیئے گئے ہیں۔امریکی میڈیا کے مطابق امریکہ کی یونیورسٹیوں میں جن کے ویزے منسوخ ہوئے ان میں پاکستانی اور دیگر مسلم ممالک کے طلبا بھی شامل ہیں۔
امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ویزا منسوخی بغیر پیشگی اطلاع اور قانونی کارروائی کے کی گئی۔امریکی میڈیاکے مطابق ویزا منسوخی کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں تاہم کالجز اور یونیورسٹیوں سے وابستہ اہلکاروں کا کہنا ہےکہ حکومت خاموشی سے یہ اقدام کررہی ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ ان طلبا کو خاص طور پر نشانہ بنا رہی ہے جو فلسطینیوں کے حق میں مظاہرے کرتے رہے ہیں تاہم بعض افراد کے ویزے کسی مظاہرے میں حصہ نہ لینے کے باوجود منسوخ کر دیئے گئے۔
جن یونیورسٹیوں کے طلبا کے ویزے منسوخ کیے گئے ان میں ہارورڈ،سٹینفورڈ، یو سی ایل اے، یونیورسٹی آف مشیگن سمیت کئی تعلیمی ادارے شامل ہیں۔امریکی میڈیا کے مطابق یوسی ایل اے میں 12 طلبا اور گریجویٹس کے ویزےمنسوخ کیے گئے جبکہ یونیورسٹی آف مشیگن کے ایک طالب علم نے ملک چھوڑ دیا۔
امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ طلبا کے بیشتر ویزے سیوس سسٹم کے آڈٹ کے دوران منسوخ کیے گئے۔دوسری جانب تعلیمی اداروں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ادھر یونیورسٹیز طلباکو قانونی مدد اور تعاون فراہم کرنے میں مصروف ہیں جبکہ ویزا منسوخیوں سے بین الاقوامی طلبا بے چینی کا شکار ہیں۔طلبا تنظیموں نے ضابطے کی خلاف ورزی پر سوال اٹھا دیئے ہیں۔