نمائندگان: گلگلت میں طوفانی بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچادی، دریائے ہنزہ کا رخ تبدیل ہوگیا، سرکاری و غیر سرکاری فش فارم تباہ ہوگئے، نلتر ایکسپریس وے کا بڑا حصہ پانی میں بہہ گیا، تین بجلی گھر بند کردیئے گئے۔
گلگت بلتستان میں بھی طوفانی بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچادی، گواچی نالے اور نلتر میں کلاؤڈ برسٹ کے باعث دریائے ہنزہ کا رخ تبدیل ہوگیا، جگلوٹ گورو میں زمینی کٹاؤ جاری ہے، سرکاری اور غیر سرکاری فش فارم تباہ ہوگئے۔
رپورٹ کے مطابق حفاظتی پشتے ٹوٹ گئے، رہائشی علاقے زد میں آگئے، لوگوں نے گھر خالی کردیے، وادی نلتر میں سیلاب نے تباہی مچادی، نلتر ایکسپریس وے کا بڑا حصہ پانی میں بہہ گیا، سیلاب کے نتیجے میں نلتر میں واقع 3 بجلی گھروں کو بند کردیا گیا، شہر اور مضافاتی علاقوں میں بجلی کی سپلائی معطل ہوگئی۔
مون سون بارشوں و سیلاب کا خطرہ ابھی ٹلا نہیں، این ڈی ایم اے نے آنے والے دنوں میں میانوالی، چکوال، تلہ گنگ اور اٹک ریجن میں کلاؤڈ برسٹ اور مقامی سطح پر سیلاب کا خدشہ ظاہر کردیا۔
این ڈی ایم اے ایکسپرٹ محمد طیب کا کہنا ہے کہ مغربی ہواؤں کا ایک سلسلہ پاکستان کی طرف بڑھ رہا ہے، مشرقی اور مغربی ہواؤں کے ملاپ سے مون سون اسپیل کی شدت میں مزید اضافہ متوقع ہے۔
این ڈی ایم اے نے خبردار کیا ہے کہ مون سون کے جاری اسپیل میں مزید اضافہ متوقع ہے، 17 اگست سے بارشوں میں مزید شدت آنے کا امکان ہے، یہ سلسلہ 22 اگست تک جاری رہے گا۔کل سے 19 اگست تک کشمیر، گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں بارشوں کا امکان ہے، اسلام آباد، مری، گلیات اور پنجاب کے کئی شہروں میں بھی بارش متوقع ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق 18 سے 20 اگست تک جنوبی پنجاب اور 17 سے 22 اگست تک کراچی سمیت سندھ کے مختلف حصوں میں بارشیں ہوں گی۔ بلوچستان میں بھی 17 سے 20 اگست کے دوران بارش کا امکان ہے۔ بارشوں کے نتیجے میں چترال، دیر، سوات اور شانگلہ سمیت کئی برساتی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ظاہر کر دیا گیا۔ اسلام آباد، راولپنڈی، شمال مشرقی پنجاب اور کشمیر کے برساتی نالوں میں بھی طغیانی کا خطرہ ہے۔ محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ بارشوں سے سندھ، پنجاب اور خیبرپختونخوا کے نشیبی علاقے زیر آب آسکتے ہیں۔ جبکہ ملک کے بالائی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا بھی امکان ہے۔
نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے وزیراعظم کی ہدایت پر مون سون کی شدت میں اضافے کے پیش نظر پہاڑی علاقوں میں سیاحت محدود کرنے کی ایڈوائزری جاری کردی ہے.