ویب نیوز: دنیا بھر میں مردوں میں بانجھ پن کی شرح میں حالیہ برسوں کے دوران نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔اب ایک سائنسدان نے اس کی ایک اہم ممکنہ وجہ پر روشنی ڈالی ہے اور اس کی بڑی وجہ پلاسٹک کا بہت زیادہ استعمال بتایا گیا ہے۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق دنیا بھر میں گزشتہ 50 برسوں کے دوران مردوں کے سپرم کاؤنٹ میں اوسطاً سالانہ ایک فیصد کی شرح سے کمی ہوئی اور بانجھ پن کی شرح میں اضافہ ہوا۔
امریکا کے ایشکن سکول آف میڈیسن کی پبلک ہیلتھ پروفیسر ڈاکٹر شاننا سوان نے بتایا کہ موٹاپے، زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے اور معمر آبادی بڑھنے جیسے عوامل مردوں میں بانجھ پن کا باعث بننے والے اہم ممکنہ عناصر ہوسکتے ہیں، مگر ماحولیاتی عناصر زیادہ اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر شاننا اور ان کی ٹیم نے 2017 میں ایک تحقیق کے نتائج جاری کیے تھے جس میں بتایا گیا تھا کہ 1973ء سے 2011ء کے درمیان شمالی امریکا، یورپ اور آسٹریلیا میں مردوں کے سپرم کاؤنٹ میں لگ بھگ 60 فیصد کمی آئی۔
سال 2023ء میں اسی ٹیم نے افریقا، ایشیا اور جنوبی امریکا کے حوالے سے تحقیق کے نتائج جاری کیے جس میں زیادہ چونکا دینے والے حقائق بتائے گئے تھے۔
اب ڈاکٹر شاننا نے بتایا کہ ہم نے مغربی اور غیر مغربی ممالک کو تجزیاتی مقاصد کے لیے الگ کیا اور ہم نے ہر جگہ مردوں کی تولیدی صحت کے مسائل کو دریافت کیا۔انہوں نے مزید بتایا کہ ہم نے یہ بھی دریافت کیا کہ صورتحال اچھی نہیں اور تحقیقی رپورٹس سے عندیہ ملتا ہے کہ مردوں کے سپرم کاؤنٹ میں سال 2000ء کے بعد سے نمایاں کمی آئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سال 1950ء کے بعد سے مردوں میں بانجھ پن کی شرح میں اضافے اور پلاسٹک کے استعمال کے درمیان تعلق موجود ہے۔ان کے مطابق پلاسٹک میں موجود کیمیکلز مردوں کی تولیدی صحت کو نقصان پہنچاتے ہیں جن کی تصدیق سائنسی رپورٹس میں ہوچکی ہے۔
ڈاکٹر شاننا نے کہا کہ Phthalates ایسے کیمیکلز ہیں جن کو پلاسٹک کو لچکدار بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور جب بھی آپ پلاسٹک سے بنی کسی چیز کو استعمال کرتے ہیں تو درحقیقت آپ اس کیمیکل کو چھو رہے ہوتے ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ دوسری طرف bisphenols نامی کیمیکلز بھی پلاسٹک میں استعمال کیے جاتے ہیں، یہ دونوں کیمیکلز مردوں کے جسموں میں ہارمونز کا توازن متاثر کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم پلاسٹک میں موجود کیمیکلز اور مردوں میں بانجھ پن کے درمیان تعلق کو ثابت کرچکے ہیں اور اگر آپ دنیا بھر کے ڈیٹا کا جائزہ لیں تو آپ ان کیمیکلز کے اثرات کا جائزہ لے سکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پلاسٹک کے استعمال کے حوالے سے اگر فوری طور پر اقدامات نہ کیے گئے تو مستقبل قریب میں آبادی کی کمی انسانیت کے لیے ایک بڑا چیلنج ثابت ہوسکتی ہے۔
انہوں نے یہ بیان اس وقت جاری کیا جب سوئس شہر جنیوا میں پلاسٹک کے استعمال کے حوالے عالمی برادری کسی معاہدے پر اتفاق کرنے میں ناکام رہی۔
خیال رہے کہ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک میں پلاسٹک کی آلودگی میںروز بروز اضافہ کے ساتھ مردانہ تولیدی صحت کے مسائل بھی بڑھتے جا رہے ہیں.
جس کی وجہ سے پلاسٹک کی اس آلودگی کو مردانہ صحت کے مسائل میںاضافہ سےبھی جوڑا جا رہاہے، دوسری جانب پاکستان میںبھی پلاسٹک فری اقدامات و قانون سازی عمل میںلائی جارہی ہے.