لاہور: پنجاب کی عدالت عالیہ میں رٹ پٹیشن سے قبل لازمی محکمانہ داد رسی کے انتظامی نوٹیفکیشن کو لاہور ہائیکورٹبار نے بھی چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیاہے.
لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی اس فیصلے کے خلاف عدالت عظمیٰ سے رجوع کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ لاہور ہائی کورٹ بار کی جانب سے منظور کی گئی قرارداد میںکہا گیا ہے کہ لاہور ہائیکورٹکی جانب سے 3 دسمبر 2024ء کو جاری حکم آئین میں شہریوں کو دئیے گئے حقوق کے منافی ہے.
لاہور ہائیکورٹبار کے صدر ملک آصف احمد نسوانہ اور جنرل سیکرٹری فرخ الیاس چیمہ کے مطابق مذکورہ نوٹیفکیشن غیر آئینی و غیر قانونی ہونے کے ساتھ انصاف کے بنیادی اصولوں کے بھی منافی ہونے کی وجہ سے واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں.
لاہور ہائیکورٹ بار کی قرارداد کے مطابق ا س فیصلے کو سپریم کورٹمیںچیلنج کیا جائے گا، جس کے لئے ہائیکورٹبار ایسوسی ایشن ملتان کے سابق صدر سید ریاض الحسن گیلانی ایڈووکیٹ سپریم کورٹ کو مقرر کیا جاتا ہے.
خیال رہے کہ ڈسٹرکٹبار ایسوسی ایشن ملتان اور بہاولپور بار کی جانب سے سید ریاض الحسن گیلانی کو وکیل مقررکرتے ہوئے مؤقف احتیار کیا گیا تھاکہ لاہور ہائیکورٹ کے رجسٹرار کی جانب سے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا کہ عدالت عالیہ میں درخواست دائرکرنے سے پہلے متعلقہ حکومتی ادارں کودرخواست دی جائے، اوراس پرفیصلہ کے خلاف داد رسی کے لئے رجوع کیا جاسکےگا.
ڈسٹرکٹبارایسوسی ایشن ملتان اور دیگر بارایسوسی ایشنز کی جانب سےاس نوٹیفکیشن کوچیلنج کرتے ہوئے مؤقف اختیارکیاگیاتھاکہ اس نوٹیفکیشن سے لاکھوں لوگوں کو فوری حصول انصاف سے محروم کر دیاگیاہے، کیونکہ جنوبی پنجاب کے لوگ پہلے ہی معاشی و دیگرپریشانیوںکا شکار ہیں،میانوالی اور بھکر جیسے دوردراز علاقوںکے لوگ پہلے لاہور آکر دفتروں کے چکر لگانے کے بعد عدالتوں میں پیش ہونےسے ان کی مشکلات میںاضافہ ہوگا.

ان کا مزید کہنا ہے کہ رٹ پٹیشن کا حق شہریوں کو براہِ راست آئین سے حاصل ہے، جس میں غیر ضروری رکاوٹیں پیدا کر کے عوامی مفاد کو نقصان ہو رہا ہے۔اس بنیادی حق سے شہریوں کو محروم کرنے سے انصاف کا عمل بھی متاثر ہو رہا ہے.
