Untitled 1 1

لاہور ہائیکورٹ بار نے بھی محکمانہ دادرسی کے انتظامی حکم کےخلاف سپریم کورٹ‌سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا، ریاض‌ گیلانی وکیل مقرر

لاہور: پنجاب کی عدالت عالیہ میں رٹ پٹیشن سے قبل لازمی محکمانہ داد رسی کے انتظامی نوٹیفکیشن کو لاہور ہائیکورٹ‌بار نے بھی چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیاہے.

لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی اس فیصلے کے خلاف عدالت عظمیٰ سے رجوع کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ لاہور ہائی کورٹ بار کی جانب سے منظور کی گئی قرارداد میں‌کہا گیا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ‌کی جانب سے 3 دسمبر 2024ء کو جاری حکم آئین میں شہریوں کو دئیے گئے حقوق کے منافی ہے.

Untitled 2025 05 15T153647.878
لاہور ہائیکورٹ کے نوٹیفکیشن اور لاہور ہائیکورٹ بار کی قرارداد کا عکس

لاہور ہائیکورٹ‌بار کے صدر ملک آصف احمد نسوانہ اور جنرل سیکرٹری فرخ الیاس چیمہ کے مطابق مذکورہ نوٹیفکیشن غیر آئینی و غیر قانونی ہونے کے ساتھ انصاف کے بنیادی اصولوں کے بھی منافی ہونے کی وجہ سے واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں.

لاہور ہائیکورٹ بار کی قرارداد کے مطابق ا س فیصلے کو سپریم کورٹ‌میں‌چیلنج کیا جائے گا، جس کے لئے ہائیکورٹ‌بار ایسوسی ایشن ملتان کے سابق صدر سید ریاض الحسن گیلانی ایڈووکیٹ سپریم کورٹ‌ کو مقرر کیا جاتا ہے.

خیال رہے کہ ڈسٹرکٹ‌بار ایسوسی ایشن ملتان اور بہاولپور بار کی جانب سے سید ریاض الحسن گیلانی کو وکیل مقررکرتے ہوئے مؤقف احتیار کیا گیا تھاکہ لاہور ہائیکورٹ کے رجسٹرار کی جانب سے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا کہ عدالت عالیہ میں درخواست دائرکرنے سے پہلے متعلقہ حکومتی ادارں کودرخواست دی جائے، اوراس پرفیصلہ کے خلاف داد رسی کے لئے رجوع کیا جاسکےگا.

ڈسٹرکٹ‌بارایسوسی ایشن ملتان اور دیگر بارایسوسی ایشنز کی جانب سےاس نوٹیفکیشن کوچیلنج کرتے ہوئے مؤقف اختیارکیاگیاتھاکہ اس نوٹیفکیشن سے لاکھوں لوگوں کو فوری حصول انصاف سے محروم کر دیاگیاہے، کیونکہ جنوبی پنجاب کے لوگ پہلے ہی معاشی و دیگرپریشانیوں‌کا شکار ہیں،میانوالی اور بھکر جیسے دوردراز علاقوں‌کے لوگ پہلے لاہور آکر دفتروں کے چکر لگانے کے بعد عدالتوں میں پیش ہونےسے ان کی مشکلات میں‌اضافہ ہوگا.

349183237 107690982334255 803127 1سابق صدر ہائیکورٹ‌بار ایسوسی ایشن ملتان سید ریاض الحسن گیلانی کا کہنا ہے کہ جب سے یہ نوٹیفکیشن جاری ہواہے تب سے ابتک جنوبی پنجاب کے لوگوں کی دادرسی نہیں ہوئی ہے.اس کے علاوہ قانون سازی کا اختیار صرف پنجاب اسمبلی اور سینٹ کے پاس ہے.اس لئے عدالت اس نوٹیفیکشن کو واپس لینے کا حکم دے.

ان کا مزید کہنا ہے کہ رٹ پٹیشن کا حق شہریوں کو براہِ راست آئین سے حاصل ہے، جس میں غیر ضروری رکاوٹیں پیدا کر کے عوامی مفاد کو نقصان ہو رہا ہے۔اس بنیادی حق سے شہریوں کو محروم کرنے سے انصاف کا عمل بھی متاثر ہو رہا ہے.

اپنا تبصرہ لکھیں