psdp

مالی سال ختم، آدھا ترقیاتی فنڈ بھی استمعال نہیں ہو سکا، 5 وزارتوں نے ایک روپیہ بھی خر چ نہیں‌کیا

ویب نیوز: رواں مالی سال کے ترقیاتی فنڈز مکمل استعمال نہیں ہونے کا امکان ہے، جس کی وجہ سے پی ایس ڈی پی کے استعمال میں 100 سے 200 ارب روپے کی کمی متوقع ہے۔ پی ایس ڈی پی رپورٹ کے مطابق ایس آئی ایف سی، مذہبی امور، نارکوٹکس کنٹرول، کامرس اور مواصلات ڈویژن نے کوئی ترقیاتی فنڈز خرچ نہیں کئے۔

رواں مالی سال کے ترقیاتی فنڈز کے استعمال کی تفصیلات جاری کردی گئی۔ دستاویز کے مطابق 1100 ارب کے سالانہ ترقیاتی بجٹ کا صرف 41 فیصد ہی خرچ ہوسکا، 10 ماہ کے دوران 448 ارب 64 کروڑ روپے تقسیم کئے گئے، جولائی تا اپریل 894 ارب روپے کے اجراء کی منظوری دی گئی، ارکان پارلیمنٹ کی ترقیاتی سکیموں پر 35 ارب روپے خرچ ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹیرنز کی سکیموں کیلئے 48 ارب 64 کروڑ جاری کرنے کی منظوری دی گئی، 10 میں آبی وسائل کے منصوبوں پر 72 ارب 55 کروڑ روپے خرچ ہوئے ، این ایچ اے نے اپنے منصوبوں پر 56 ارب 48 کروڑ روپے خرچ کئے، 10 ماہ کے دوران پاور ڈویژن نے 52 ارب 95 کروڑ خرچ کئے۔

دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ جولائی تا اپریل اعلیٰ تعلیم کے منصوبوں پر 24 ارب 88 کروڑ خرچ ہوئے، وفاقی تعلیم پر 9 ارب، صحت کے منصوبوں پر 11 ارب 72 کروڑ خرچ کیے گئے جبکہ صوبوں اور خصوصی علاقوں میں 99 ارب 95 کروڑ کے اخراجات آئے۔

پی ایس ڈی پی رپورٹ کے مطابق نئے بجٹ میں صوبائی نوعیت کے منصوبوں کیلئے فنڈز نہیں رکھنے کی تجویز ہے، جولائی تا اپریل ریلویز کے منصوبوں پر 20 ارب 97 کروڑ کےاخراجات آئے۔

دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ ایس آئی ایف سی، مذہبی امور، نارکوٹکس کنٹرول نے کوئی فنڈ خرچ نہیں کیا، کامرس اور مواصلات ڈویژن نے بھی کوئی ترقیاتی فنڈز خرچ نہیں کئے۔

ترقیاتی فنڈز استمعال نہیں‌ہونے سے بجٹ میں‌مختص کردہ کئی عوامی منصوبے بھی نامکمل رہ جائیں‌گے جبکہ ترقیاتی فنڈ بھی واپس چلا جائے گا اور آئندہ بجٹ میں‌اس کے دوبارہ استعمال پر غور کیا جائے گا.

اس طرح‌قومی ترقی کے منصوبوں پر فنڈز خرچ نہیں‌کرنے اور بروقت تکمیل نہیں ہونے پر متعلقہ اداروں اور افسران سے وضاحت بھی طلب کئے جانے کا امکان ہے.

اپنا تبصرہ لکھیں