Untitled 8

ڈرگز (ترمیمی) ایکٹ کے نفاز کو 65 روز گزرنے کے بعد بھی عملدرآمد ندارد

ملتان:ڈرگز ترمیمی ایکٹ کی منظوری کے 65 روز گزرنے کے بعد بھی حکومت پنجاب عملدرآمد کرنے میں‌ناکام ہو گئی، جس کی وجہ سے عدالتوں کے کام جاری رکھنے سے مقدمات کی قانونی حثیت پر سوالیہ نشان پیدا ہونے کے ساتھ انتظامی امور پر بھی قانونی مسائل کا سامنا ہونے کا امکان پیدا ہو گیا ہے.

خیال رہے کہ پنجاب حکومت کی جانب سے 30 مئی 2025ء کو جاری کیے گئے گزٹ نوٹیفکیشن کے مطابق "ڈرگز (ترمیمی) ایکٹ 2025” کو "فوری طور پر نافذ العمل” قرار دیا گیا۔ تاہم اس قانونی شق کے باوجود 30 مئی کے بعد سے اب تک ڈرگ کورٹس پرانے چیئرمین اور ممبران کی سربراہی میں‌ بدستور کام کررہی ہیں — جس پر قانونی اور آئینی حلقوں کی جانب سے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔Untitled 2025 07 17T192851.112

قانونی حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر قانون واضح طور پر کہتا ہے کہ یہ ایکٹ فوراً نافذ العمل ہو گا (It shall come into force at once)، تو پہلے سے تعینات چیئرمین یا ججز کی تقرری 30 مئی 2025 سے مؤثر ہو گئی ہے. اس لئے اس نئی ترمیم کی موجودگی میں دیئے گئے فیصلے، احکامات اور عدالتی کارروائی آئینی طور پر درست مانی جا سکتی ہے ؟Untitled 2025 07 17T192851.112

خیال رہے کہ ڈرگز ترمیمی ایکٹ 2025ء پنجاب اسمبلی کی جانب سے 21 مئی 2025ء کو منظور کیا گیا، جس کی گورنر پنجاب کی جانب سے 29 مئی کو منظوری دی گئی اور 30 مئی کو اس کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے.

قانون دان رانا مقصود افضل کا کہنا ہے کہ قانون میں جب ‘فوری طور پر نافذ العمل’ کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے تو اس کا مطلب یہی ہوتا ہے کہ قانون اس کے گزٹ میں شائع ہوتے ہی لاگو ہو جاتا ہے۔ اس کے بعد کسی بھی سابقہ تعیناتی، ساخت یا طریقہ کار کو قانونی تحفظ حاصل نہیں رہتا جب تک کہ قانون میں کسی عبوری مدت (Transitional Clause) کا ذکر نہیں‌ ہو — جو کہ اس ایکٹ میں موجود نہیں ہے۔”

قانونی حلقوں کے مطابق تمام فیصلے، احکامات اور سزائیں جو 30 مئی کے بعد عدالتوں نے جاری کیں، مستقبل میں ہائیکورٹ یا سپریم کورٹ میں کالعدم قرار دی جا سکتی ہیں۔اس طرح ملزم یا ان کے وکلاء ان فیصلوں کو نئی ترمیم کے بعد عدالت کے ذریعے دی گئی کارروائی قرار دے کر اپیل میں چیلنج کر سکتے ہیں۔

وکلاء کا کہنا ہے کہ حکومت پر لازم ہے کہ وہ فوری طور پر تمام ڈرگ کورٹس میں تقرریوں کا از سر نو جائزہ لے اور نئی ترامیم کی روشنی میں ججز کی تعیناتی کرے۔

قانونی ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس معاملے پر عدالتی یا حکومتی سطح پر اب تک کوئی واضح وضاحت یا عبوری انتظامات کا نوٹیفکیشن سامنے نہیں آیا، جس سے یہ قانونی خلاء اور بھی پیچیدہ ہوتا جائےگا۔

اپنا تبصرہ لکھیں