Social

قانون و انصاف کا تقاضا اور سوشل میڈیا کی بے لگام عدالت

زین خان

حال ہی میں پولیس کے ایک واقعے نے قانون کی عملداری اور سوشل میڈیا کی غیر ذمہ دارانہ حرکات کے درمیان توازن کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے.واقعے کی تفصیلات کے مطابق، جب جرم کا سرزد ہونا ثابت ہوا تو پولیس نے بروقت ایف آئی آر درج کروا کر ایک مثبت قدم اٹھایا۔اس کارروائی نے قانون کی عملداری کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔تاہم، تفتیش کے دوران نئے حقائق سامنے آنے پر ایف آئی آر میں موجود معلومات سے تضاد کے مسائل بھی سامنے آئے۔

تفتیشی عمل کے دوران، ملزم کے ساتھ پولیس کی جانب سے نرمی اور پیشہ ورانہ رویہ برتنا ایک فطری تفتیشی تکنیک کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے، جس کا مقصد مکمل اور غیر جانبدارانہ تفتیش کے ذریعے حقائق کی سچائی کو بے نقاب کرنا ہے۔ جدید تفتیشی طریقہ کار میں ڈیجیٹل فورنزکس اور الیکٹرانک ثبوت کا کردار بھی نمایاں ہوتا جا رہا ہے، جس سے معاملے کی گہرائی اور شفافیت میں اضافہ ہوتا ہے۔

دوسری طرف، اس معاملے میں سامنے آنے والی ایک اور اہم بات یہ ہے کہ ایک سب انسپکٹر کا شہری اکبر پر غیر معمولی تشدد ناقابل قبول ہے۔ ایسی کسی بھی حرکت کو قانون کے دائرہ کار سے باہر سمجھا جانا چاہیے اور اس سلسلے میں متعلقہ افسران کے خلاف تفتیش کے تمام قانونی اصولوں پر عمل درآمد کیا جانا ضروری ہے۔ پولیس کو اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے طاقت کے استعمال میں حد اور قوانین کا خیال رکھنا چاہیے، تاکہ شہری حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔

بدقسمتی سے، سوشل میڈیا پر واقعہ سے متعلق غیر ذمہ دارانہ بیانات اور خیالات نے صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ ہر صارف اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے خود کو قانون دان، جج یا تفتیشی افسر قرار دے رہا ہے، جس سے نہ صرف تفتیشی عمل میں مداخلت ہو رہی ہے بلکہ اداروں پر بلاوجہ تنقید بھی عائد کی جا رہی ہے۔ کچھ حلقوں میں سی پی او، آر پی او اور دیگر افسران پر بلا تحقیق الزام تراشی، نااہلی کے الزامات اور غلط معلومات کی بنیاد پر حملے کیے جا رہے ہیں۔

تازہ ترین ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز، جیسے کہ سوشل میڈیا مانیٹرنگ سسٹمز اور ڈیٹا اینالٹکس کے ذریعے ان مباحث کو ٹریک کیا جا سکتا ہے، تاکہ حقائق کے مقابلے میں غیر مستند بیانات کو فیلٹر کیا جا سکے۔ اگر ہر فرد اپنے دائرہ کار میں رہے اور متعلقہ اداروں کو پیشہ ورانہ انداز میں کام کرنے دیا جائے تو قانون کی بالادستی اور شفاف تفتیش ممکن ہو سکے گی۔ انصاف کا تقاضا یہ ہے کہ معاملے کی مکمل، جامع اور غیر جانبدارانہ تفتیش کی جائے تاکہ نہ کسی بے گناہ پر ظلم ہو اور نہ ہی کوئی مجرم سزا سے بچ سکے۔

بہتر قانونی طریقہ کار یہ ہے کہ اگر کسی شہری کے پاس مقدمے کے حقائق اور ٹھوس شواہد موجود ہیں تو وہ متعلقہ تھانے کا رخ کر کے باضابطہ اور تحریری بیان دے، جس سے نہ صرف معاملے کی شفافیت میں اضافہ ہوگا بلکہ قانونی کارروائی کے لیے بھی مضبوط بنیاد فراہم ہوگی۔

اپنا تبصرہ لکھیں