سید خالد جاوید بخاری
پاکستان کے اکثر سرکاری و نجی ہسپتالوں میں آپریشن تھیٹرز میں اسکیونجنگ سسٹم (Waste Anesthetic Gas Scavenging System) کی کمی یا عدم موجودگی کے باعث ڈاکٹرز، نرسز اور دیگر پیرامیڈیکل عملہ مسلسل زہریلی نشہ آور گیسوں کے زیرِ اثر رہتا ہے۔عالمی ادارہ صحت (WHO)، بین الاقوامی محنت تنظیم (ILO) اور امریکی ادارہ برائے پیشہ ورانہ صحت و حفاظت (NIOSH/OSHA) اس بات پر زور دیتے ہیں کہ آپریشن تھیٹرز میں ان گیسوں کو لازمی طور پر محفوظ طریقے سے جمع کر کے باہر خارج کیا جائے تاکہ عملے کی صحت اور مریضوں کی سلامتی یقینی ہو۔
نشہ آور گیسیں جیسے نائٹرس آکسائیڈ (N₂O)، Isoflurane، Sevoflurane اور دیگر volatile anesthetics مریض کو بے ہوش کرنے کے دوران بڑی مقدار میں استعمال ہوتی ہیں۔ یہ گیسیں مکمل طور پر مریض کے جسم میں جذب نہیں ہوتیں بلکہ کچھ حصہ فضا میں شامل ہو کر آپریشن تھیٹر کے عملے کو متاثر کرتا ہے۔عالمی سطح پر شواہد بتاتے ہیں کہ اگر یہ گیسیں مسلسل بغیر کسی حفاظتی نظام کے عملے کو لگتی رہیں تو ان سے سر درد، چکر آنا، بے خوابی، تولیدی مسائل، اعصابی بیماریاں اور طویل المدتی امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں جہاں اکثر ہسپتالوں میں مناسب وینٹی لیشن یا اسکیونجنگ سسٹم موجود نہیں، وہاں یہ خطرات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں۔
طے شدہ عالمی معیار اور پروٹوکول کے مطابق عالمی ادارہ صحت (WHO) اور اقوامِ متحدہ (UNO)کے Global Guidelines for Surgical Care اور Occupational Safety in Healthcare دستاویزات میں واضح ہدایت ہے کہ ہر آپریشن تھیٹر میں وینٹی لیشن اور گیس اسکیونجنگ سسٹم موجود ہونا لازمی ہے۔UNO کے ذیلی ادارے انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (ILO) نے بھی اپنے Occupational Health Conventions میں طبی عملے کو پیشہ ورانہ زہریلی گیسوں سے بچانے کے لیے حفاظتی اقدامات لازمی قرار دیے ہیں۔WHO نے "Safe Surgery Saves Lives” پروگرام (2008) میں Clean Air in Operating Theatres کو بنیادی اصول قرار دیا۔
امریکی و یورپی معیار کے تحت NIOSH (USA) نے واضح کیا ہے کہ آپریشن تھیٹر میں نائٹرس آکسائیڈ کی حد زیادہ سے زیادہ 25 ppm ہونی چاہیے اور volatile anesthetics کی حدود اس سے بھی کم رکھی گئی ہیں۔OSHA اور European Society of Anaesthesiology کے مطابق آپریشن تھیٹر کی فضا کو ہر گھنٹے میں کم از کم 15–20 مرتبہ مکمل طور پر صاف ہوا سے بدلنا ضروری ہے (Air Changes per Hour, ACH)۔
عالمی انجینئرنگ اور بائیومیڈیکل پروٹوکول کے تحت ہر جدید آپریشن تھیٹر میں Active Scavenging System لازمی نصب ہونا چاہیے جو گیسوں کو براہِ راست باہر محفوظ راستے سے خارج کرے۔Passive System صرف ان ہسپتالوں میں عارضی طور پر قابلِ قبول ہے جہاں وسائل کی کمی ہو، مگر یہ بھی کم از کم WHO کی طے کردہ حدود کے مطابق ہونا چاہیے۔
پاکستان کے تناظر میںجائزہ لیںتو پاکستان کے بڑے شہروں (لاہور، کراچی، اسلام آباد) کے چند تدریسی ہسپتالوں میں جدید سسٹمز موجود ہیں لیکن زیادہ تر ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اور تحصیل سطح کے ہسپتالوں میں:آپریشن تھیٹرز پرانا ڈھانچہ رکھتے ہیں،
مناسب ایئر چینج یا فلٹریشن سسٹم نہیں،اور اسکیونجنگ سسٹم یا تو نصب ہی نہیں یا خراب حالت میں ہیں۔
مطالعات کے مطابق ایسے ماحول میں کام کرنے والے 20% عملے کو مختلف پیشہ ورانہ امراض اور قبل از وقت موت کا خطرہ لاحق ہے۔ یہ صورتحال نہ صرف عملے کے لیے مہلک ہے بلکہ مریضوں کے علاج کے معیار کو بھی متاثر کرتی ہے۔
احتیاطی اصول (Precautionary Principle): چونکہ عالمی ادارے واضح کر چکے ہیں کہ WAGs صحت کے لیے خطرناک ہیں، لہٰذا پاکستان میں ان کے خلاف حفاظتی اقدامات مؤخر کرنا انسانی جانوں کے ساتھ کھیلنے کے مترادف ہے۔
انسانی وسائل پر اثرات: ایک تربیت یافتہ اینستھیزیا ماہر یا نرس کے نقصان کا مطلب پورے سرجیکل یونٹ کی صلاحیت کو خطرے میں ڈال دینا ہے۔بیماری یا قبل از وقت موت سے حکومتی بجٹ پر صحت کے اخراجات اور ہسپتالوں میں عملے کی کمی کے باعث قومی پیداوار متاثر ہوتی ہے۔
اس لئے ماہرین کی جانب س سفارشات پیش کی جاتی ہیںکہ حکومت پاکستان، وزارتِ صحت اور صوبائی محکمے اقوامِ متحدہ اور WHO کے پروٹوکول کی روشنی میں فوری قانون سازی کریں۔ تمام نئے تعمیر ہونے والے ہسپتالوں اور آپریشن تھیٹرز میں Active Scavenging System لازمی شرط بنایا جائے۔پرانے ہسپتالوں میں مرحلہ وار (phased manner) اسکیونجنگ اور وینٹی لیشن سسٹم نصب کیا جائے۔ہر سال ہسپتالوں کا Occupational Health Audit ہو جس میں WAGs کی مقدار عالمی معیار کے مطابق چیک کی جائے۔عملے کے لیے خصوصی تربیتی پروگرام اور حفاظتی آلات (ماسک، گیس ڈٹیکٹر) فراہم کیے جائیں۔قومی بجٹ میں اسکیونجنگ سسٹم اور وینٹی لیشن کے لیے علیحدہ فنڈز مختص کیے جائیں۔
پاکستان میں آپریشن تھیٹرز کے زیادہ تر عملہ عالمی معیار کے مطابق محفوظ نہیں ہے۔ اقوامِ متحدہ، WHO اور دیگر اداروں کے پروٹوکول واضح طور پر بتاتے ہیں کہ ہر ہسپتال میں اسکیونجنگ سسٹم نصب ہونا لازمی ہے۔ حکومت پاکستان کو اس معاملے کو صحتِ عامہ کا فوری ایمرجنسی مسئلہ سمجھ کر اقدامات اٹھانے چاہئیں تاکہ نہ صرف ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکل عملے کی زندگیاں محفوظ بنائی جا سکیں بلکہ مریضوں کے علاج کے معیار میں بھی بہتری آئے۔
سینیئر قانون دان ہیں اور مختلف موضوعات پر لکھتے رہتے ہیں۔