Untitled 2025 10 11T230944.967

پاکستان میں تارکول کا معیار، سڑکوں کی تعمیر، اور قانونی و نظامی پہلو

سید خالد جاوید بخاری

پاکستان میں سڑکوں کی تعمیر میں استعمال ہونے والے تارکول (Bitumen / Asphalt) کے معیار، اقسام، اور اس سے متعلقہ قوانین، عدالتی فیصلوں، اور لیبارٹری نظام کا جائزہ لین تو معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان میں ہر سال اربوں روپے سڑکوں، شاہراؤں اور پلوں کی تعمیر و مرمت پر خرچ کیے جاتے ہیں، مگر اکثر سڑکیں چند برسوں میں ہی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جاتی ہیں۔اس کی بنیادی وجوہات میں غیر معیاری تارکول، ناقص لیبارٹری جانچ، کرپشن، ٹھیکیداری نظام، اور قانونی عمل درآمد کی کمزوری شامل ہیں۔ان وجوہات کو جاننے کے لئے عالمی معیار کے مطابق متبادل مٹیریلز اور بہتر نظامی و قانونی جائزہ لینے کی بھی ضرورت ہے.
Untitled 2025 10 12T011305.041
تارکول جسے مقامی زبان میں "لَک”، "گندہ کالا تیل”، یا "اسفالٹ” (Asphalt) بھی کہا جاتا ہے، دراصل خام تیل (Crude Oil) کی ریفائننگ کے بعد حاصل ہونے والا چپکنے والا مادہ ہے۔یہ مادہ ہائیڈروکاربنز، رال (Resins)، اور ایسفالٹینز (Asphaltenes) پر مشتمل ہوتا ہے۔تارکول کے دیگر مقامی یا تکنیکی اور انگریزی نام لک،(Bitumen)،سڑکوں کی تہہ میں گندہ کالا تیل،(Recycled Bitumen) ہے،اس کےغیر معیاری متبادل سفالٹ(Asphalt)،بین الاقوامی معیار کے مطابق کول تار(Coal Tar)صنعتی مقاصد یا چھتوں کے لئے ہے.

دنیا کے ترقی یافتہ ممالک مثلاً امریکہ، جرمنی، جاپان، چین، اور متحدہ عرب امارات میں سڑکوں کی تعمیر میں استعمال ہونے والا بٹومین بین الاقوامی معیار ASTM D946، EN 12591، اور AASHTO M20 کے مطابق ہوتا ہے۔امریکہ میں(ASTM D946)، جو 99 فیصد خالص بٹومین، کم درجہ حرارت پر لچکدارہوتا ہے، چین میںGB/T 15180سخت معائنہ شدہ، Recycling Additives کے ساتھ، جاپان میںJIS K 2207 ماحولیاتی اثرات سے محفوظ، گرمی سے برداشت زیادہ ہوتی ہے.پاکستان PS 372-1994 (PSQCA) کاغذ پر موجود، مگر عملی طور پر ناپید ہے.

پاکستان میں بٹومین زیادہ تر ریفائنریوں سے حاصل کیا جاتا ہے. جن میں‌نیشنل ریفائنری لمیٹڈ (NRL), کراچی، پاکستان ریفائنری لمیٹڈ (PRL)، پارکو ریفائنری (PARCO), محمود کوٹ، مظفرگڑھ شامل ہیں.ان ریفائنریوں سے نکلنے والے معیاری بٹومین کی فراہمی کے باوجود، ٹھیکیدار طبقہ غیر معیاری یا ری سائیکل شدہ کالا تیل (غنڈہ تیل) استعمال کرتا ہے، جس سے سڑک کی عمر 8 سے 10 سال کے بجائے صرف 2 سے 3 سال رہ جاتی ہے۔ اس کی جانچ مرکزی لیبارٹریاں،نیشنل ہائی وے اتھارٹی (NHA) کی میٹریل ٹیسٹنگ لیبارٹری، اسلام آباد، پنجاب ہائی وے ڈیپارٹمنٹ لیب، لاہور، پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (PSQCA) لیب، کراچی میں ہیں.
Untitled 2025 10 12T011524.479
تارکول کے معیار جانچنے کے لئے ایس او پیز میں‌Penetration Test (ASTM D5) – چپکنے کی صلاحیت معلوم کرنے کے لیے،Softening Point Test (ASTM D36) – حرارت میں پگھلنے کا درجہ،Ductility Test (ASTM D113) – لچک کی صلاحیت، Flash Point Test (ASTM D92) – آگ لگنے کے امکان کا درجہ اور Viscosity Test (ASTM D2171) – روانی کی شرح معلوم کرنے کے لئے ہیں. اس کی ناکامی کی وجوہات میں‌ایس او اپیز پر عمل نہیں ہونا، رشوت اور سیاسی دباؤ، جعلی رپورٹنگ، نان سرٹیفائیڈ انجینئرز کا تقرر ہونا شامل ہے.

اس بارے قوانین کا جائزہ لیں تو معلوم ہوتا ہے کہ Pakistan Standards and Quality Control Authority Act, 1996 (PSQCA Act) کے ( Section 14)تحت "کسی بھی تعمیراتی مواد کو معیار کے بغیر عوامی منصوبے میں استعمال کرنا جرم ہے۔” اس طرح National Highway Authority Act, 1991 (Section 15 & 17) کے تحت "NHA اس بات کی پابند ہوگی کہ تمام سڑکیں بین الاقوامی معیار کے مطابق تعمیر ہوں، بصورتِ دیگر ٹھیکیدار و افسر ذمہ دار ہوں گے”۔ Public Procurement Regulatory Authority (PPRA) Rules 2004ء کے تحت "تمام ٹھیکیدار صرف منظور شدہ میٹریل استعمال کریں گے۔ خلاف ورزی کی صورت میں کنٹریکٹ منسوخ اور جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے”۔

اس ضًن میں‌اعلیٰ عدالتی فیصلے بھی موجود ہیں، جن میں‌ سپریم کورٹ بنام نیشنل ہائی وے اتھارٹی (PLD 2018 SC 249) میں‌ عدالت نے قرار دیا کہ: "سڑکوں کی ناقص تعمیر عوامی مفاد کے خلاف جرم ہے، اور نگران اداروں کی خاموشی بدعنوانی شمار ہوگی”۔لاہور ہائیکورٹ بنام حکومتِ پنجاب (2021 CLC 573) میں‌قرار دیا گیا کہ "تعمیراتی مٹیریلز کا معیار جانچنے کے لیے آزاد لیبارٹری قائم کرنا حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے”۔
Untitled 2025 10 12T011821.291
دنیا میں بٹومین کے متبادل کے طور پر پولیمر موڈیفائیڈ بٹومین (PMB) پلاسٹک پولیمرز کے ساتھ ملا ہوا بٹومین، جس کی عمر 20 سال تک ہے.کولڈ مکس بٹومین کم درجہ حرارت میں بچھانے والا مادہ کم توانائی خرچ ہے. بایو ایسفالٹ (Bio-Asphalt) قدرتی تیل، مکئی، یا لکڑی سے تیار ماحولیاتی طور پر بہتر ہے. ری سائیکلڈ پلاسٹک روڈز (India, Netherlands)پلاسٹک ویسٹ سے تیار ماحول دوست اور کم لاگت ہیں.

پاکستان میں‌سڑکوں‌کے معیار کو بہتر اور دیرپا بنانے کے لئے PSQCA اور NHA کی لیبارٹریوں کو خود مختار بنایا جائے۔ہر سڑک پروجیکٹ سے قبل اور بعد میں تیسری پارٹی سے Bitumen Testing لازمی قرار دی جائے۔عدالتی نگرانی میں “روڈ کوالٹی کمیشن” قائم کیا جائے۔ٹھیکیداروں کو صرف PSQCA سے سرٹیفائیڈ تارکول خریدنے کی اجازت دی جائے۔پولیمر موڈیفائیڈ بٹومین (PMB) یا بایو ایسفالٹ کو مرحلہ وار متعارف کروایا جائے۔

پاکستان میں سڑکوں کی جلد خرابی صرف موسم یا گاڑیوں کے وزن کی وجہ سے نہیں بلکہ تارکول کے ناقص معیار، قانونی کمزوری، اور لیبارٹری نظام کی ناکامی کا نتیجہ ہے۔اگر حکومت PSQCA، NHA، PPRA، اور عدلیہ کے اشتراک سے ایک جامع نگرانی نظام بنائے تو پاکستان کی سڑکوں کی عمر 3 گنا زیادہ ہو سکتی ہے، اور قومی خزانے کے اربوں روپے بچائے جا سکتے ہیں۔

حوالہ جات (References):
1. PSQCA Act, 1996.
2. National Highway Authority Act, 1991.
3. PPRA Rules, 2004.
4. ASTM International Standards for Bitumen (D5, D36, D113, D2171).
5. Supreme Court Judgment: PLD 2018 SC 249.
6. Lahore High Court Case: 2021 CLC 573.
7. “Bitumen Quality Control in Asia” – Journal of Construction Materials, 2022.
8. National Highway Authority Annual Report, 2023.
9. Pakistan Refinery Ltd. Technical Bulletin, 2024.

Untitled 2025 06 04T010448.935
خالد جاوید بخاری
سینیئر قانون دان ہیں اور مختلف موضوعات پر لکھتے رہتے ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں