supreem court 2

کورٹ فیس میں‌اضافہ مؤخر، انصاف کی فراہمی کا عزم؛ سپریم کورٹ

اسلام آباد: سپریم کورٹ کےفل کورٹ نے کورٹ فیس میں اضافے کا فیصلہ موخر کر دیاہے، اعلامیے کے مطابق رولز دوہزارپچیس کو متفقہ طور پر زندہ دستاویز قرار دیتے ہوئے اسے فل کورٹ کی منظوری سے مشروط کردیا گیا, طے پایا رولز کمیٹی کی سفارشات کا جائزہ لےکرمنظوری دی جائے گی، جہاں ضروری ہوا، ترمیم بھی کی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق چار ججز نے فل کورٹ اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ سپریم کورٹ کےفل کورٹ اجلاس میں چیف جسٹس نے رولزمیکنگ کمیٹی کی کوششوں کو سراہا، جاری اعلامیےکے مطابق کمیٹی نے سپریم کورٹ رولز 1980ءکے جائزے پر کام کیا، جامع مسودہ ججزاوروکلا کی رائے سے تیار کیا گیا، جسٹس شاہد وحید نے فل کورٹ کو رولز پر بریفنگ دی، فل کورٹ نے تفصیلی غور و خوض کے بعد مختلف تجاویز اور مشاورت پر اتفاق کیا، اعلامیے میں کہا گیا ہے سپریم کورٹ رولز جدید تقاضوں کے مطابق بنائےگئے ہیں، جو متحرک، جوابدہ اور وقت کے تقاضوں سے ہم آہنگ رہیں گے، رولز میں ترمیم عدلیہ کے ادارہ جاتی فریم ورک کو مضبوط کرے گی۔

ذرائع کے مطابق فل کورٹ اجلاس میں سپریم کورٹ کے چار ججز شریک نہیں ہوئے ، اجلاس میں ان چاروں ججز کی جانب سے لکھے گئے پر کوئی بات بھی نہیں ۔ ذرائع کا کہنا ہے اجلاس میں ججز سے رولز سے متعلق مزید تجاویز بھی مانگی گئی ہیں جو چار رکنی کمیٹی کو موصول ہونے کے بعد دوبارہ فل کورٹ اجلاس بلایا جائے گا ۔
chief justice of pakistan 1
چیف جسٹس یحیی آفریدی کا کہنا ہے کہ ہم یہ نہیں کریں گے کہ سب سے نیچے سے کوئی کیس اٹھا کر اوپرلے آئیں، پہلے آئے کیسز کو پہلے دیکھ رہے ہیں۔ عدالتی تعطیلات کے دوران کسی جج کو اجازت کی ضرورت نہیں تاہم عام تعطیلات کے علاوہ چھٹی کیلئے بتانا لازمی ہوگا۔

جوڈیشل کانفرنس سے خطاب میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ ججزپر چھٹیوں میں کہیں جانے پر کوئی پابندی نہیں ہے، عدالتی کام کے دوران چھٹیوں کیلئے ضابطہ بنایا ہے ، جج کو عام تعطیلات کے علاوہ چھٹی کیلئے بتانا لازمی ہوگا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں جاتا ہے کہ آپ چھٹیاں کرتے ہیں، ججز 3 مہینے کی چھٹیاں نہیں کرتے، تین ماہ کا دورانیہ ہے جس میں وہ ایک ایک ماہ چھٹی کرتے ہیں، باقی عرصے میں ججز رجسٹری میں بیٹھے ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ریڈزون میں ہوتے ہوئے ججز کو زیادہ پروٹوکول کی ضرورت نہیں، ریڈزون سے باہر یا کسی خطرے کے پیش نظر اضافی سیکیورٹی مہیا کی جائے گی، تمام ججز نے سیکیورٹی سے متعلق ضابطے پر اتفاق کیا، میرے ساتھ سیکیورٹی کی 9 گاڑیاں ہوتی تھیں، میں نے کہا ریڈ زون میں عدالت اور رہائش ہے اتنی سیکیورٹی کی ضرورت نہیں، اپنی سیکیورٹی کی گاڑیاں کم کر کے صرف دو رکھی ہیں۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا تھا کہ ہمیشہ قانون کی بالادستی کیلئے کام کیا، عہدہ سنبھالنے کے بعد اصلاحات کی ضرورت محسوس کی، ہم نے 5 بنیادوں پر اصلاحات شروع کیں، ڈیجیٹل کیس فائلنگ کا نظام وضع کیا گیا ہے، ای سروسز کا آغاز کیا جا چکا۔ جوسائل وکیل کرنے کی استعداد نہیں رکھے گا اسے مفت قانونی معاونت ملےگی۔

انہوں نے کہا کہ نظام انصاف میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کا استعمال ہونا چاہئے، مصنوعی ذہانت کےاستعمال کیلئےابھی فوری طورپرتیارنہیں ہیں۔ آج اعلان کر رہا ہوں کہ ہم نے اندرونی آڈٹ بھی کروایا ہے، عدالتی نظام میں شفافیت اور آسانیوں سے سائلین کو فوری انصاف ملے گا۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ مقدمات کو جلد نمٹانا ترجیح ہونی چاہیئے، ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے عدالتی نظام کو مؤثر بنایا جا رہا ہے، رولز کو ایک دن میں نہیں بنایا جاسکتا، تجاویز کمیٹی کے سامنے رکھی جائیں گی، کمیٹی جو تجویز کرےگی اس کے مطابق آگے چلیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جلد کیس مقرر کرنے کی درخواست سال بھر چیف جسٹس کے کمرے میں پڑی رہتی تھیں، ہم یہ نہیں کریں گے سب سے نیچے سے کوئی کیس اٹھا کر اوپرلے آئیں، پہلے آئے کیسز کو پہلے دیکھ رہے ہیں۔

چیف جسٹس یحیی آفریدی نے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل میں ججز کیخلاف 64 شکایات کا فیصلہ ہو چکا، 72 شکایات رائے کیلئے ممبرز کو دی گئی ہیں،باقی 65 کیسز رہ گئے ہیں، اس ماہ کے آخر تک سپریم جوڈیشل کونسل کی میٹنگ ہو گی، باقی 65 کیسز بھی ججز کو دے دیئے جائیں گے۔

اپنا تبصرہ لکھیں