supreme court 10 2

سپریم کورٹ: خواتین کے بانجھ پن پر حق مہر یا نان و نفقہ سے انکار غیرقانونی قرار

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے خواتین کے بانجھ پن کی بنیاد پر مہر یا نان و نفقہ سے انکار کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے شوہر صالح محمد کی درخواست مسترد کر دی۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے تحریری فیصلہ جاری کر دیا،سپریم کورٹ نے شوہر کے رویے پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کر دیا۔

عدالت کے مطابق شوہر نے بیوی پر بانجھ پن اور عورت نہیں ہونے کا الزام لگایا اور اسے والدین کے گھر چھوڑ کر دوسری شادی کر لی،جبکہ پہلی بیوی کے مہر اور نان و نفقہ سے انکار کر دیا۔

سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا بانجھ پن حق مہر یا نان و نفقہ روکنے کی وجہ نہیں،خواتین پر ذاتی حملے عدالت میں برداشت نہیں ہوں گے، عورت کی عزت نفس ہر حال میں محفوظ ہونی چاہیے،خواتین کی تضحیک معاشرتی تعصب کو فروغ دیتی ہے۔

عدالتی فیصلے میں کہا کہ بیوی کی میڈیکل رپورٹس نے شوہر کے تمام الزامات رد کیے،خواتین کے حقوق کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے، 10 سال تک خاتون کو اذیت اور تضحیک کا نشانہ بنایا گیا۔

سپریم کورٹ نے واضح کیا کہ بانجھ پن کسی عورت کو اس کے شرعی اور قانونی حقوق سے محروم کرنے کی وجہ نہیں بن سکتا۔

فاضل عدالت میں‌صالح محمد نے اپیل دائر کی تھی کہ اس کے خلاف بیوی کو حق مہر اور نان نفقہ کی ڈگری جاری کی گئی ہے، جو منسوخ‌کرنے کا حکم دیا جائے.

فاضل عدالت نے خواتین کے تحفظ اور ان کے حقوق کو یقینی بنانے کے احکامات کا بھی فیصلے میں‌زکر کیا ہے.

عدالت عظمیٰ نے جھوٹے الزامات لگانے اور وقت ضائع کرنے پر ماتحت عدالتوں کے فیصلے برقرار رکھے اور درخواست گزار شوہر پر جرمانہ عائد کرتے ہوئے اس کی درخواست مسترد کردی۔

اپنا تبصرہ لکھیں