406400 6345996 updates

بیٹےکے اعضاء عطیہ کرنے والے نے 5 افرادکو نئی زندگی دے دی

مردان: ایک شہری نے جب حادثے میں زخمی اپنے بیٹےکے جینے کی امید کھودی تو اسے ہمیشہ دوسروں میں زندہ رکھنے کا فیصلہ کیا اور اپنے لاڈلے بیٹے کے اعضاء عطیہ کردیے۔ ایثار اور قربانی کے اس جذبے سے 5 افراد کو نئی زندگی مل گئی۔

مردان کے علاقے رستم بازار کا رہائشی نورداد اپنے گھرکے قریب آٹاچکی چلا کر اہل خانہ کا پیٹ پالتاہے۔31 مئی کو اس کے لاڈلے بیٹے اور نویں جماعت کے طالب علم 14 سالہ جواد خان کوگاڑی نے اس وقت ٹکر مارکر شدید زخمی کردیا جب وہ سکول جا رہا تھا۔

مختلف ہسپتالوں کے چکر لگانے کے بعد تمام امیدیں دم توڑگئیں اوربیٹا وینٹی لیٹر پر مصنوعی سانسیں لینے لگا، یہی وہ وقت تھا جب جواد کے باپ نے ضرورت مند مریضوں کا خیال کرتے ہوئے بیٹے کے اعضا ء عطیہ کرنے کا فیصلہ کیا اور تمام تر قانونی کارروائی مکمل کر لینے کے بعد بیٹےکی دونوں آنکھیں، جگر اور گردے عطیہ کردیے، جس سے 5 اجنبی انسانوں کو نئی زندگی مل گئی۔

7 جون کو جواد کی تدفین کردی گئی ہے، جواد کے دیگر گھر والے بھی اعضاء عطیہ کیے جانے پر مطمئن ہیں۔

جواد کے دادا کا کہنا ہےکہ ان کا پوتا تو روڈ حادثے میں چل بسا لیکن ان کے علاقہ رستم میں بائی پاس روڈ بنایا جائے تاکہ حادثات سے بچا جاسکے۔

محلہ دار اورپڑوسی بھی جواد کے اہل خانہ کے اس فیصلے پرفخر محسوس کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ سال 2023ء میں اٹھارویں آئینی ترمیم کے بعد پاکستان میں پہلی بار مرنےکے بعد تمام جسمانی اعضاء عطیہ کرنے اور قانونی ٹرانسپلانٹ کی تاریخ رقم ہوئی تھی۔

اس وقت ایبٹ آبادکی57 سالہ خاتون رفعت صفتاج اپنی جان جان آفریں کے سپرد کرتےکرتے تین زندگیوں کے چراغ روشن کرگئیں تھیں، ان کے جگر اور دونوں گردوں سے 3 جانیں بچیں جب کہ جسمانی اعضاء عطیہ کرنےکے نظام کی عدم موجودگی کی وجہ سے جسم کے دیگر حصے عطیہ نہٰیں ہوسکے تھے۔

اپنا تبصرہ لکھیں