national assembly pakistan

سینیٹ: خاتون کی بے حرمتی اور ہائی جیکر کو پناہ دینے پرسزائے موت ختم کرنے کا بل منظور

ایوان بالا نے فوجداری قوانین میں مزید ترامیم کا بل کثرت رائے سے منظور کرلیا، خواتین کی بے حرمتی کی سزا موت سے کم کرکے عمرقید میں تبدیل کردیا گیا۔

سینیٹ نے خاتون کو سرعام برہنہ کرنے اور ہائی جیکر کو پناہ دینے والے کو سزائے موت ختم کرنے کا بل منظور کرلیا۔

سینیٹ میں مجموعہ تعزیرات 1860ء اور مجموعہ فوجداری 1898ء میں مزید ترامیم کا بل وزیرمملکت داخلہ طلال چوہدری نے پیش کیا جسے کثرت رائے سے مںظور کرلیا گیا۔اپوزیشن کی جانب سےخواتین کی بے حرمتی پرسزائے موت ختم کرکے عمرقید میں تبدیل کرنے کی شدید مخالفت کی گئی۔

بل میں کہا گیا ہے کہ خاتون پر مجرمانہ حملہ کرنے یا اسے سرعام برہنہ کرنے پر ملزم کو بلاوارنٹ گرفتار کیا جا سکے گا، ابتدائی طور پر وارنٹ جاری کیا جائے گا،جرم ناقابل ضمانت اور ناقابل مصالحت ہوگا جبکہ خاتون پر مجرمانہ حملہ کرنے یا اسے سرعام برہنہ کرنے پر مجرم کو عمر قید ، جائیداد کی ضبطگی اور جرمانہ ہو گا۔

بل میں ہائی جیک کرنے والے کو پناہ دینے والے کے لیے بھی سزائے موت ختم کرنے تجویز کی گئی ہے، ہائی جیک کرنے والے کو پناہ دینے والے کو بغیر وارنٹ گرفتار کیا جائے گا، ابتدائی طور پر وارنٹ جاری کیا جائے گا، جرم ناقابل ضمانت اور نا قابل مصالحت ہو گا،ہائی جیک کرنے والے کو پناہ دینے والے کو عمر قید اور جرمانہ ہو گا۔

اس حوالے سے سینیٹرعلی ظفر نے کہا کہ عورت کے کپڑے اتارنے پر سزائے موت برقرار رہنا چاہیے جب کہ سینیٹر ثمینہ ممتاز نے کہا کہ ہم عورت کو کمزور بنا رہے، یہ سزا باہر کے لوگوں کو خوش کرنے کیلئے کم کی جارہی ہے۔

اس موقع پر وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تاررڑ کا کہنا تھا کہ یہ کیسے سوچ لیا کہ سزا کی سنگینی جرم کو روکتی ہے، موت کی سزا دینے سے جرائم کم نہیں ہوں گے، ہمارے پاس 100 جرائم میں سزائے موت ہے لیکن جرم کی شرح بڑھ رہی ہے، یورپ میں سزائے موت نہیں اور وہاں کرائم کم ہورہاہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پانی کے جھگڑوں پر مقدمہ بنا لیتے ہیں کہ عورت کے کپڑے اتارتے ہیں تاکہ اگلے کو سزا موت ہوجائے، شریعت کے مطابق 4 جرم کے علاوہ کسی جرم پر سزائے موت نہیں ہونی چاہیے۔

وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ پہلے ان جرائم پر 7 سال کی سزا ہوتی تھی۔ ضیا دور میں اسے سزائے موت میں تبدیل کیا گیا۔ مارشل لا دور کا یہ تحفہ ختم ہونا چاہیے۔قوانین کے غلط استعمال کا نکتہ بھی اٹھا دیا۔

ایوان نے پاکستان شہریت ترمیمی بل 2025ء کی بھی منظوری دے دی۔ بل کے مطابق پاکستانی شہریت چھوڑنے والا ڈیکلیریشن کے بعد دوبارہ شہریت حاصل کرسکے گا۔

علی ظفر نے اس پر تحفظات کا اظہار کیا تو وزیرقانون نے کہا کہ اپنے گھر کے دروازے کسی پر بند نہیں ہونے چاہیے۔ قانون حوالگی ملزمان بابت ترمیمی بل 2025ء بھی منظور کرلیا گیا۔ سینیٹ کا اجلاس پیر کی شام 5 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

اپنا تبصرہ لکھیں