Untitled 2025 07 13T173633.702

بلوچستان میں تنازعات کا مصنوعی زہانت سے حل کا انقلابی تجربہ

سید خالد جاوید بخاری

بلوچستان، جو پاکستان کا رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ ہے، صدیوں سے اپنی منفرد قبائلی روایات، جرگہ نظام اور سرداری ڈھانچے کے لیے جانا جاتا ہے۔ یہاں کے قبائل ہمیشہ سے اپنے جھگڑے باہمی مشاورت، جرگہ، ٹکری یا کسی معتبر سردار کے فیصلے سے حل کرتے آئے ہیں۔ مگر حالیہ برسوں میں ٹیکنالوجی نے جہاں دنیا کے مختلف شعبوں میں تبدیلی پیدا کی ہے، وہیں بلوچستان کے ایک دور افتادہ علاقے میں اس نے روایت اور جدیدیت کے سنگم پر ایک نئی مثال قائم کر دی۔

سال 2025ء میں ضلع خضدار کے نواحی علاقے میں زمین کے تنازعے پر دو قبائل کے درمیان ایک شدید اختلاف پیدا ہوا۔ معاملہ اتنا گھمبیر تھا کہ کئی جرگے ناکام ہو چکے تھے، فریقین کے درمیان کشیدگی بڑھتی جا رہی تھی، اور تصادم کا خطرہ منڈلا رہا تھا۔ ایسے میں علاقے کے چند تعلیم یافتہ اور ٹیکنالوجی سے واقف نوجوانوں نے روایتی طریقہ کار سے ہٹ کر ایک نیا اور انوکھا راستہ تجویز کیا — مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence) سے مدد لینے کا۔Untitled 2025 07 13T174315.041

نوجوانوں نے دونوں قبائل کی رضامندی سے تمام دستاویزات، گوگل میپس پر موجود زمین کی حدود، سابقہ جرگوں کے فیصلوں کی نقول، اور مقامی رواج کی تفصیل جمع کی۔ یہ تمام معلومات AI پلیٹ فارم (ChatGPT) کو فراہم کی گئیں تاکہ وہ ایک ایسا فیصلہ تیار کرے جو غیر جانبدار ہو، ثبوتوں پر مبنی ہو، اور روایتی اصولوں کا احترام بھی کرے۔ حیرت انگیز طور پر، AI نے جو فیصلہ پیش کیا، وہ نہ صرف منطقی ترتیب رکھتا تھا بلکہ اس میں قبائلی روایت کی روح کو بھی مدنظر رکھا گیا۔ فیصلہ تحریری، شفاف، اور دونوں فریقین کے لیے قابل قبول تھا۔

یہ پہلا واقعہ ہے کہ بلوچستان جیسے خطے میں کسی تنازعے کے حل میں AI نے ثالثی کا کردار ادا کیا۔ روایتی جرگہ نظام کے مقابلے میں یہ فیصلہ کئی حوالوں سے مختلف تھا۔ جرگہ جہاں زبانی دلائل اور مقامی روایت پر مبنی فیصلے کرتا ہے، وہیں AI کا فیصلہ ڈیجیٹل ڈیٹا، تاریخی دستاویزات، اور الگورتھمک تجزیے پر مبنی تھا۔ AI نے فیصلہ کرتے وقت نہ صرف زمینی حدود کا نقشہ دیکھا بلکہ قبائلی عزت و وقار کو مجروح نہ ہونے دینے کی روایت کو بھی شامل رکھا۔
Untitled 2025 07 13T175158.620
اس تجربے سے کئی اہم فوائد اور خدشات وابستہ ہیں۔ فائدے میں سب سے نمایاں غیر جانبداری، وقت کی بچت، شفافیت، اور تحریری حوالہ جات پر مبنی فیصلہ ہے۔ نوجوانوں کی شمولیت نے اس فیصلے کو جدید اور مقبول بنایا۔ تاہم، چند تحفظات بھی اپنی جگہ موجود ہیں، جیسے مقامی حساسیت کو AI مکمل طور پر نہ سمجھ سکے، یا اگر فراہم کردہ ڈیٹا غلط ہو تو نتیجہ بھی متاثر ہو سکتا ہے۔ ساتھ ہی، سرداری ڈھانچے سے جڑے بعض عناصر کی جانب سے اس ماڈل کی مخالفت بھی ممکن ہے۔

اس واقعے نے نہ صرف بلوچستان بلکہ پاکستان کے دیگر قبائلی اور دیہی علاقوں کے لیے بھی ایک نیا دروازہ کھول دیا ہے۔ یہ واضح ہوا کہ اگر مقامی روایات اور جدید ٹیکنالوجی کو ساتھ لے کر چلا جائے تو امن، انصاف اور سماجی ہم آہنگی کے نئے راستے نکل سکتے ہیں۔ اب یہ ممکن ہے کہ مستقبل میں حکومت یا غیر سرکاری تنظیمیں ایسے ڈیجیٹل ثالثی کے ماڈلز کو فروغ دیں تاکہ جرگوں کو جدید معلوماتی معاونت فراہم کی جا سکے۔

خضدار کے اس ماڈل کی روشنی میں یہ سوال بھی اب سر اٹھا رہا ہے کہ کیا مستقبل میں AI پاکستان کے عدالتی نظام کا بھی حصہ بن سکتا ہے؟ دنیا کے کئی ممالک میں "آن لائن تنازعہ حل نظام” (Online Dispute Resolution) پہلے سے موجود ہے۔ امریکہ، برطانیہ، چین اور دبئی میں AI ماڈلز عدالتوں کی معاونت کرتے ہیں، جہاں AI شواہد کا تجزیہ کرتا، سابقہ عدالتی فیصلے تلاش کرتا، قانونی دفعات کی تشریح پیش کرتا اور جج کو سفارشات فراہم کرتا ہے۔
Untitled 2025 07 13T174538.038
پاکستان جیسے ملک میں جہاں لاکھوں مقدمات برسوں سے زیر التوا ہیں، وہاں اگر دیوانی اور فوجداری معاملات میں AI کو عدالتی معاون کے طور پر شامل کیا جائے تو انصاف کا نظام تیز اور قابلِ رسائی ہو سکتا ہے۔ جائیداد کی تقسیم، فیملی لا، کرایہ داری، یا معاہدوں جیسے معاملات میں AI شفاف اور غیر جانبدار تجزیہ فراہم کر سکتا ہے۔ فوجداری مقدمات میں DNA، کال ریکارڈ، اور گواہوں کے بیانات کا تضاد پکڑنا تیز تر ہو سکتا ہے۔ تاہم، اس کے لیے مضبوط قانونی فریم ورک، تربیت یافتہ عملہ، اور عوامی شعور کی ضرورت ہے۔

آخر میں یہی کہا جا سکتا ہے کہ خضدار کا واقعہ صرف ایک تنازعے کا حل نہیں بلکہ ایک نئی سوچ، ایک نئی امید اور ایک نئے معاشرتی ماڈل کا آغاز ہے۔ یہ ماڈل بتاتا ہے کہ روایت اور ٹیکنالوجی اگر ہاتھ ملا لیں، تو نہ صرف جھگڑے ختم ہو سکتے ہیں بلکہ معاشرہ ترقی کی راہ پر بھی گامزن ہو سکتا ہے۔

حوالہ جات:….
Spooner, B. (1984). Baluchistan: Land, People, and Economy
Government of Pakistan. (2004). Alternative Dispute Resolution Ordinance
Katsh, E., & Rabinovich-Einy, O. (2017). Digital Justice: Technology and the Internet of Disputes
خصوصی رپورٹ: خضدار، بلوچستان (2025)

Untitled 2025 06 04T010448.935
خالد جاوید بخاری
سینیئر قانون دان ہیں اور مختلف موضوعات پر لکھتے رہتے ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں