لاہور: حکومتی رکن امجد علی جاوید نے پنجاب اسمبلی میںے پنجاب میں دوایوانی نظام متعارف کرانے کی قرارداد پیش کر دی، جسے کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔
قرارداد میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ پنجاب کی آبادی کئی ممالک سے زیادہ ہے، اس لیے صوبے کے انتظامی معاملات کو بہتر بنانے کے لیے ٹیکنوکریٹس پر مشتمل اعلیٰ سطحی دوایوانی نظام متعارف کروایا جائے۔مزید کہا گیا کہ پنجاب میں بھی وفاق کی طرز پر سینیٹ قائم کی جائے تاکہ قانون سازی اور گورننس کو مزید مؤثر بنایا جا سکے۔
پارلیمانی سیکرٹری خالد محمود رانجھا نے قرارداد کو آئینی معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسے وفاق کو بھجوایا جائے گا تاکہ اس کا آئینی طور پر جائزہ لیا جا سکے۔
قبل ازیںپنجاب میں وفاقی طرز کا پارلیمانی نظام متعارف کرانے کی قرارداد صوبائی اسمبلی میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔جس کے مطابق پنجاب میں قومی اسمبلی اور سینیٹ کی طرز پر پارلیمانی نظام متعارف کرانے کی تجویز تھی اور اس کے لیے ایک قرار داد صوبائی اسمبلی میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا کہ جس میں پنجاب میں وفاق کی طرح سینیٹ قائم کرنے کا مطالبہ کیا جائے گا۔
قرارداد ن لیگ کے سمیع اللّٰہ اور پیپلز پارٹی کے علی حیدر سمیت دیگر ارکان نے تیار کی، جس میں کہا گیا تھا کہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پنجاب کی آبادی 12 کروڑ 40 لاکھ افراد پر مشتمل ہے اور آبادی کے لحاظ سے پنجاب دنیا کے 171 ممالک سے بھی بڑا صوبہ ہے۔
قرار داد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ وفاقی حکومت آئین میں ضروری ترمیم کے ذریعے پنجاب میں 2 ایوانی نظام رائج کرے اور اس کے لیے صوبے میں ایوانِ بالا (سینیٹ) پنجاب کونسل کا قیام عمل میں لایا جائے۔