لاہور: پنجاب کے وزیر خزانہ مجتبی شجاع الرحمان نے آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کردیا۔
پنجاب اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب اور کابینہ کے اراکین بھی ایوان میں موجود تھے جب کہ اپوزیشن ارکان اسمبلی میں احتجاج کرتے ہوئے سپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہوگئے۔
پنجاب حکومت کی جانب سے موصول دستاویزات کے مطابق سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کیا گیا اور ریٹائر ملازمین کی پنشن میں 5 فیصد اضافہ کیا گیا۔
نئے مالی سال کے بجٹ میں تعلیم کے لیے 811.8 ارب روپے، صحت کے لیے 630.5 ارب روپے، لوکل گورنمنٹ کے لیے 411 ارب روپے جبکہ زراعت کے لیے 129.5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
پی ٹی آئی نے بجٹ میں ووٹ نہیں دینے کیلئے پیپلز پارٹی سے رابطہ کر لیا.
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا کہ بڑی خوشی ہے کہ کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا، یہ دوسرا سال ہے کہ پنجاب میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا۔
دوسری جانب پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے اپنے بیان میں کہا کہ بجٹ کا مجموعی حجم 5335 ارب روپے ہے، بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا جب کہ کسی ٹیکس کی شرح میں اضافہ نہیں کیا جائے گا۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 1240 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ شامل ہے، بجٹ میں پنجاب کے ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کا روڈ میپ بھی دیا گیا ہے جب کہ ایک سال کے دوران خرچ کئے گئے ہر روپے کی تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے گی۔
پنجاب حکومت کی جانب سے 5335 ارب روپے مالیت کا بجٹ پیش کردیا گیا۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد جبکہ پنشنرز کی پنشن میں 5 فیصد اضافے کا اعلان کردیا گیا جبکہ مزدور کی کم سے کم اجرت 40 ہزار روپے مقرر کی گئی ہے۔
بجٹ تقریر کے آغاز میں وزیرخزانہ پنجاب مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کہا کہ بھارتی جارجیت کامنہ توڑجواب دینے پر فیلڈمارشل عاصم منیر کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، بھارتی طیارے مارگرانے پر ایئرچیف کی قیادت کو بھی خراج تحسین پیش کرتاہوں۔ ایران پر اسرائیل کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔
وزیرخزانہ پنجاب نے کہا کہ ماضی میں عوام حکومتی دروازے کھٹکھٹاتے تھے، آج پنجاب حکومت عوام کی ریلیز پر رمضان پیکج فراہم کر رہی ہے، کسان کے ہاتھ میں کسان کارڈ، نوجوانوں کے ہاتھوں میں لیپ ٹاپ ہے، بچوں کو جدیدمعیارکی تعلیم کے ساتھ دودھ اور کھانامل رہاہے، سڑکیں تعمیر ہو رہی ہیں،صنعتیں آباد ہو رہی ہیں۔
مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کہا کہ صوبے کے ہر شعبے میں ترقی کی ٹھوس بنیاد رکھ دی گئی ہے، پنجاب حکومت نے ایک سال میں 6ہزار104منصوبے مکمل کیے، پنجاب میں پورا نظام جدید ٹیکنالوجی پر رکھ دیا گیاہے، جلد پنجاب کو دنیا کے جدید ترین صوبوں کے معیار پر لاکر کھڑا کریں گے۔
وزیرخزانہ پنجاب نے کہا کہ ایک سال میں پنجاب کے کسی منصوبے میں ایک اسکینڈل سامنے نہیں آیا، پنجاب کو مالی وسائل کی منصفانہ تقسیم کے ذریعے ترقی کی طرف گامزن کیا، پنجاب میں دن رات کام ہو رہا ہے، نوجوانوں کیلئے ترقی کے راستے کھول رہے ہیں، جب حکومت سنبھالی تو صوبہ مسائل کا شکار تھا۔ نوجوانوں کو یکساں آگے بڑھنے کیلئے مواقع فراہم کیے جائیں گے۔
مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کہا کہ فنانشنل ڈسپلن کی وجہ سے گورننس میں بہتر لا رہے ہیں، اب تک 50ہزار طلبا کو لیپ فراہم کیے جا چکے ہیں، 3.5 ارب روپے کی لاگت سے3500سےزائدسرکاری اسکولوں میں 4لاکھ سے زائد بچوں کو دودھ کی فراہمی یقینی بنائی۔ 72 ارب روپے کی لاگت سےلاہور میں نوازشریف کینسر استپال کاقائم عمل میں لایا جارہا ہے۔ سرگودھا میں نوازشریف انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی ،جناح انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی بنایا جا رہاہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بی ایچ یوز کو مریم ہیلتھ کلینک میں اپ گرڈ کیا جا رہا ہے، 4.4 ارب کی لاگت سے لائیو اسٹاک کارڈ کے ذریعے مویشی پال کو آسان قرضے دیئے گئے۔ 85.5 ارب کی لاگت سے اپنا گھراپنی چھت اسکیم شروع کی گئی۔ 17 ارب کی لاگت سے مری ڈویلپمنٹ پروگرام پرکام جاری ہے۔ 5.6 ارب کی لاگت سے19اضلاع میں سیف سٹی منصوبہ جاری ہے۔ پنجاب کی خواتین کو جدیدآئی ٹی کورسز سے باصلاحیت بنایا جا رہا ہے۔
وزیرخزانہ پنجاب کے مطابق پنجاب کے مختلف اضلاع میں 46ارب سے ماحول دوست بسوں کی خریداری جاری ہے، لاہور میں 27ماحول دوست بسیں سڑکوں پر رواں دواں ہیں، 19 ارب سےآسان کاروبار اسکیم، آسان کاروبار فنانس اسکیم کے تحت قرض فراہم کیے گئے۔ 6.1 ارب سے کھیلتا پنجاب پروگرام کے تحت کئی منصوبے شروع کیے گئے۔ سیالکوٹ، فیصل آباد میں کرکٹ ہائی پرفارمنس سینٹر کا قیام عمل میں لایا گیا، ای ٹینڈرنگ اور گڈ گورننس کی وجہ سے کوئی اسکینڈل سامنے نہیں آیا۔
مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کہا کہ یہ بجٹ پنجاب میں ترقی کے نئے ریکارڈ قائم کرے گا، پنجاب کے عوام کی خوشحالی ہمارا مشن ہے، شرح سود 22فیصد سے کم ہوکر11فیصد ہو گئی ہے، ان اقدامات کی وجہ سے ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہے، پنجاب میں ماحولیاتی آلودگی میں نمایاں کمی آئی ، مریم نوازکی قیادت میں پنجاب کو مثالی صوبہ بنا رہے ہیں۔
وزیرخزانہ پنجاب کے مطابق پنجاب کا26-2025کا سالانہ بجٹ 5ہزار335ارب روپے ہے، غیرترقیاتی اخراجات کیلئے 2ہزار706.5 ارب روپے رکھے گئے، جن میں تنخواہیں، پنشن،سروس شامل ہیں، ترقیاتی بجٹ کیلئے 1240ارب روپے تجویزکی گئی، اخراجات میں صرف 6 فیصد اضافہ کیا گیا۔
وزیرخزانہ پنجاب نے کہا کہ اس مرتبہ حکومت پنجاب کا ریکارڈ ترقیاتی بجٹ پیش کر رہی ہے، تعلیم کیلئےترقیاتی مد میں 148ارب روپے مختص، تعلیم کے شعبےمیں جاری منصوبوں کے ساتھ نئے منصوبے شروع کرنے جا رہی ہے، ہونہار طلبا کو 15ارب روپے کے وظائف دیئے جائیں گے،5.9 ارب کے انڈر گریجوایٹ پروگرام جاری ہے۔ اسکولوں کی کمروں کی تعمیر کیلئے40ارب روپے مختص کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ 35 ارب کی لاگت سےتعلیم کی فراہمی کا پروگرام بجٹ میں شامل کیا گیا، نجی اسکولوں کو مالی معاونت فراہم کرکے کم آمدن خاندانوں کے بچوں کو تعلیم کی جائے گا، 7 ارب روپے کی لاگت سے اسکول میل کا دائرہ کار 8اضلاع تک بڑھایا جا رہا ہے، 1.5 ارب کی لاگت سے اسپیشل اسکول ایجوکیشن کو بھی اسکول میل پروگرام دیاجائےگا۔
وزیرخزانہ پنجاب نے کہا کہ ہماری آبادی کا نصف حصہ خواتین پر مشتمل ہے، خواتین کو تعلیم کو مساوی مواقع کی فراہمی کیلئے صوبے میں8نئے خواتین کالج تعمیر کیے جائیں گے، پنجاب کی یونیورسٹیوں کیلئے25ارب روپے کے فنڈز مختص کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ صحت کا شعبہ بھی ہماری توجہ کا مرکز ہے، صحت کیلئے181ارب روپے مختص کیے گئے، غیر ترقیاتی مدمیں بھی صحت کے شعبے کیلئے 450 ارب کے فنڈز مختص کیے، کینسر کے جدید علاج کیلئے نوازشریف انسٹی ٹیوٹ کیلئے14ارب روپے کے فنڈز رکھے گئے، 72 ارب کے کینسر اسپتال کیلئے اس بجٹ میں بھی 12ارب روپے مختص کیے گئے۔
مجتبیٰ شجاع الرحمان کا کہنا تھا کہ جناح انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کیلئے بھی 4.5ارب روپے مختص کیے گئے، لاہور میں 1000بستروں کا چلڈرن اسپتال 2 بنانے جا رہے ہیں، نارووال، اوکاڑہ، لیہ میں میڈیکل کالجز کےقیام کیلئے16ارب کا تخمینہ لگایاگیا، سیالکوٹ میں ٹیچنگ ہسپتال کےقیام کیلئے5ارب روپے رکھے گئے، 79.5 ارب روپے سرکاری ہسپتالوں میں ادویات کی مد میں رکھے جا رہے ہیں۔ 5 سال سے تعطل کاشکار مفت انسولین کی دوبارہ فراہمی کو یقینی بنایا۔
وزیرخزانہ پنجاب کے مطابق سی ایم ڈائیلسز پروگرام کے تحت 8.7ارب روپے سے پروگرام جاری رکھا جائےگا، 9.5 لاکھ مریضوں کو کم مالیت علاج کی سہولت فراہم کی گئی، 9 ارب کی لاگت سے اس منصوبہ کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں مریم نواز دیہی ہسپتال سکیم شروع کی جا رہی ہے، پنجاب حکومت ایک ارب کی لاگت سے ریسکیوای اینڈ ٹی اسکیم متعارف کرانے جا رہی ہے۔
وزیرخزانہ پنجاب مجتبیٰ شجاع الرحمان کا کہنا تھا کہ زراعت ہماری معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، ہماری حکومت آئی توکسان مسائل کاشکار تھے، پنجاب حکومت کسانوں کو جدید ٹیکنالوجی کی طرف لائی، گرین ٹریکٹرسکیم کےذریعے9ہزار500کسانوں کو جدید مشینری دی۔
وزیرخزانہ پنجاب تعلیم کیلئے ترقیاتی مد میں148ارب روپے، اسکولوں کی تعمیر کیلئے 40 ارب مختص کیےگئے، صحت کیلئے 181 ارب روپے مختص کیےگئے، اپنی چھت اپنا پروگرام کے تحت 150 ارب روپے، مریم نواز سوشل سیکیورٹی راشن کارڈ کیلئے 40 ارب روپے، پنجاب سوشو اکنامک رجسٹری کیلئے 9.6ارب روپے، وزیراعلیٰ پنجاب ہمت کارڈ کیلئے 4 ارب روپے متخص کیے گئے۔
آئندہ مالی سال کے بجٹ کےلیے لاہور میں ماڈل مچھلی منڈی کے قیام کیلئے10ارب روپے، جھینگا فارمنگ کیلئے8.3 ارب روپے مختص کیےگئے، اقلیتی کارڈ کیلئے3.5ارب روپے مختص کیے۔
مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کہا کہ ہاؤسنگ اربن ڈویپلمنٹ اینڈ پبلک ہیلتھ کے بجٹ میں211فیصد اضافہ ہوگیا، پنجاب میں بلدیہ کے بجٹ میں 130فیصد اضافہ کیا گیا، بجٹ میں انوائرمنٹ پروٹیکشن کےبجٹ میں 50فیصد اضافہ کیا گیا۔ ٹرانسپورٹ کے بجٹ میں359فیصد اضافہ کیا گیا۔
صوبائی وزیرخزانہ نے کہا کہ پنجاب میں بلدیہ کے بجٹ میں130فیصد، ہاؤسنگ اربن ڈویپلمنٹ اینڈ پبلک ہیلتھ کے بجٹ میں 211فیصد اضافہ، فشریز، وائلڈلائف، جنگلات کےبجٹ میں 59 فیصد اضافہ کیا گیا۔
صوبے میں جاری سکیموں کیلئے5 ارب 16 کروڑ مختص کیے گئے، 96 جاری سکیموں اور88 سکیموں کیلئےفنڈز مختص کیے گئے، 7 ارب 60کروڑروپے کا بجٹ کھیلوں اور یوتھ افیئرز کیلئے، محکمہ ایجوکیشن کے غیرترقیاتی اخرجات کیلئے661ارب مختص کرنے کی تجویز ہے۔
بجٹ میں34 نئی سکیموں کیلئے 80ارب ایک کروڑ 40 لاکھ روپے مختص کیے گئے، پنجاب ایئر کمپنی کیلئے ایک ارب روپے مختص کیے گئے، راولپنڈی تامری گلاس ٹرین کی فیزیبلیٹی و سیڈ منی کیلئے ایک ارب مختص ہوں گے۔ لاہور تا راولپنڈی ہائی سپیڈریل کی فیزیبلیٹی کیلئے 2 ارب بطورسیڈ منی مختص کرنے کی تجویز ہے۔ گجرات، راولپنڈی، سرگودھا، فیصل آباد، دیگر شہروں میں الیکٹرک بسوں کیلئے فنڈز مختص ہوں گے۔
صوبائی آمدن کی مد میں 828.2 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، ٹیکس اتھارٹیز کے ذریعے545ارب محصولات اکٹھا کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔
وزیرخزانہ پنجاب نے کہا کہ پچھلےسال بجلی کےبلوں سے پنجاب کےعوام پریشان تھے، وزیراعلیٰ نے ترقیاتی بجٹ سے50ارب دےکرعوام کوبلوں سےریلیف دیا، سولرپینل اسکیم کیلئے بجٹ 4ارب کےفنڈز مختص کردیے گئے۔ 40 ارب روپے مریم نوازسوشل سیکیورٹی راشن کارڈ منصوبہ شروع کررہے ہیں۔