لاہور: پنجاب اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے لوکل گورنمنٹ بل کی منظوری کی سفارش کر دی اور بل کی تفصیلات بھی سامنے آ گئیں ہیں.
پنجاب حکومت نے مقامی حکومتوں سے متعلق نیا بل پیر کو اسمبلی سے منظور کرانے کا بھی فیصلہ کر لیا ہے.
جس میں کہا گیاہے کہ نیا بل یونین کونسل سسٹم بحال کرے گا، لاہور ضلع کو مکمل طور پر شہری علاقہ قرار دینے کی تجویز دی گئی ہے ، سات لاکھ سے زائد آبادی والے علاقوں میں ٹاؤن کارپوریشنز قائم ہوں گی، یونین کونسل ایک یا زائد مردم شماری بلاکس پر مشتمل ہوگی، یونین کونسل کو بجٹ تیار کرنے اور منظور کرنے کا اختیار دیا گیا، یونین کونسل اب ٹیکس، فیس اور جرمانے وصول کر سکے گی۔
پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025 کے متن کے مطابق یونین کونسل سطح پرمصالحتی کمیٹی کے قیام کی شق شامل کی گئی ہے ، ہر2ماہ بعد لوکل گورنمنٹ کا اجلاس لازمی قرار دیا گیا، 2 ماہ تک اجلاس نہ ہونے پر کمیشن کارروائی کرے گا۔
مقامی حکومتوں کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت منصوبے چلانے کا اختیار ہو گا، منتخب امیدواروں کو گزٹ نوٹیفکیشن کے 30 دن میں سیاسی جماعت جوائن کرنے کی اجازت ہوگی، لوکل ٹیکسوں کے خلاف شہری 45 دن کے اندر کمیشن میں اپیل کر سکیں گے، کمیشن کو غیر منصفانہ ٹیکس معطل کرنے کا اختیار دیا گیا۔
بل کے متن کے مطابق کمیونٹی بیسڈ آرگنائزیشنز (CBOs) کے قیام اور رجسٹریشن کی باقاعدہ شق شامل کر لی گئی ہے، سی بی او کو ترقیاتی منصوبوں میں 20 فیصد شراکت اور 80 فیصد فنڈ حکومت سے ملے گا، سی بی او فنڈز صرف سرکاری بینکوں میں رکھنے کی پابندی عائد ہوگی.
ڈپٹی کمشنرز کو تمام ڈسٹرکٹ اتھارٹیز کے رکن بنانے کی سفارش شامل ہے، ہر ضلع میں اقتصادی ترقی کی حکمت عملی تیار کرنے کا اختیار دیا گیا، کمیونٹی بیسڈ آرگنائزیشنز (CBOs) کو غیر منافع بخش ادارہ قرار دے دیا گیا، سی بی او کے اثاثے صرف ادارے کے مقاصد کے لیے استعمال ہوں گے، ممبران میں منافع یا بونس تقسیم نہیں ہوگا۔
سی بی او کی املاک ایگزیکٹو کمیٹی کے نام پر رکھی جائیں گی ، یہ کمیٹی عدالت میں مقدمہ کر سکے گی، سی بی او تحلیل یا ڈی رجسٹریشن کی صورت میں اثاثے مقامی حکومت کو منتقل کر دیے جائیں گے، سی بی او کی قائدانہ مدت ایک سال مقرر کر دی گئی (سابقہ دو سال ختم کر دی گئی ہے.
کمیشن کو غیر منصفانہ مقامی ٹیکسز کی سماعت اور فیصلے کا اختیار دیا گیا، شق میں ‘لالاموسی’ کی جگہ ‘لاہور’ لکھا گیا، لالاموسی اکیڈمی پھر بھی ڈی جی کے کنٹرول میں رہے گی، شیڈولز میں ‘ex-officio general members’ کی اصطلاح شامل کی گئی۔
قصابی خانوں کی فراہمی، انتظام اور دیکھ بھال مقامی حکومت کی ذمہ داری قرار دی گئی، لوکل گورنمنٹ قصابی خانوں کو آؤٹ سورس کر سکتی ہے؛ معاہدہ کم از کم تین سال کا ہوگا، قصابی خانوں پر صوبائی ضابطہ کار کی پابندی لازم قرار دی گئی، نجی مارکیٹیں صرف لائسنس کے ساتھ چل سکیں گی؛ غیر قانونی مارکیٹس پر پابندی ہوگی، لائسنس کے اجرا، معطلی یا منسوخی کی صورت میں مطلع کرنے کا نوٹس اردو و مقامی زبان میں چسپاں کیا جائے گا، لوکل گورنمنٹ کو زمین کے استعمال کا منصوبہ (Land Use Plan) تیار کرنے کا اختیار دیا گیا۔
ترمیمی بل میں سی بی اوز کو غیر منافع بخش ادارے قرار دیا گیا ہے۔مقامی حکومت کو قصابی خانوں، پبلک فیریز، اور مارکیٹس کا انتظام آؤٹ سورس کرنے کا اختیار دے دیا گیا، غیر قانونی مارکیٹس اور غیر لائسنس یافتہ کاروبار فوری بند کیے جا سکیں گے، غیر منصفانہ ٹیکسز کی شکایات سننے اور فیصلے کا اختیار مقامی کمیشن کودے دیا گیا۔
سائٹ ڈویلپمنٹ سکیم کے تحت عوامی استعمال کے لیے مختص زمین مقامی حکومت کو مفت منتقل ہوگی، سائٹ ڈویلپمنٹ سکیم کی خلاف ورزی پر غیر مجاز عمارتیں مسمار کی جا سکیں گی ، معاوضہ نہیں دیا جائے گا، اگر کوئی منصوبہ مقررہ مدت میں مکمل نہ ہوا تو مقامی حکومت خود اس کی تکمیل سنبھال لے گی، مقامی حکومت غیر صحت مند یا خطرناک عمارتیں صاف، مرمت یا ختم کرنے کا نوٹس جاری کر سکے گی، سڑکوں، عوامی جگہوں اور کچرے کی صفائی کا انتظام مقامی حکومت کی ذمہ داری ہوگا؛ ڈسٹ بن مقامی حکومت فراہم کرے گی۔
مقامی حکومت کے ذریعے اٹھایا گیا کچرا مقامی حکومت کی ملکیت ہوگا، پبلک بیت الخلاء کی فراہمی ضروری ہوگی؛ نجی لاتھرنز کے عوامی استعمال پر پابندی یا معائنہ ممکن ہوگا، پبلک فیریز کے لائسنس اور انتظام کا اختیار مقامی حکومت کو دیا گیا، صاف پانی کی فراہمی مقامی حکومت کی ذمہ داری ہوگی؛ نجی پانی کے ذرائع پر کنٹرول اور اجازت لازمی ہوگی ، مقامی حکومت عوامی ندی نالوں، ٹینکس اور تالابوں کی کھدائی و بحالی کر سکے گی۔
سڑکوں، سٹریٹ لائٹنگ اور سٹریٹ واٹرنگ کے پروگرام مقامی حکومت کے تحت نافذ ہوں گے، سڑکوں اور عوامی مقامات کے نام تبدیل کرنے کا اختیار مقامی حکومت کو دیا گیا۔
پنجاب حکومت نے مقامی حکومتوں سے متعلق نیا بل پیر کو اسمبلی سے منظور کرانے کا فیصلہ کر لیا، بل پہلے ہی پنجاب اسمبلی کی سٹینڈنگ کمیٹی سے منظوری حاصل کر چکا ہے۔پیر کو بل کی منظوری حکومت کے لیے بڑا سیاسی امتحان بھی بن سکتی ہے۔
خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے حکومت کو پرانے لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2022ء کے تحت انتخابات کرانے کا حکم بھی دے رکھا ہے۔
پنجاب حکومت اب نئے لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل کے تحت ہی بلدیاتی الیکشن کرانے کا ارادہ رکھتی ہے، بل کی منظوری کے بعد الیکشن کمیشن سے نئے قانون کے تحت انتخابات کرانے کی درخواست کی جائے گی.