محمدنویدانجم شاہ
ایل پی جی گیس سلنڈر ری فلنگ کے دوران ہونے والے دھماکہ سے انڈسٹریل سٹیٹ کےعلاقہ میں واقع حامد پور بستی کےفہد ٹاؤن میں 26 اور 27 جنوری کی درمیانی رات کو غیر قانونی طور پر گیس ریفلنگ کے دوران ایل پی جی ٹینکر اگ لگنے سے پھٹ گیا۔جس جگہ گیس ری فل کی جا رہی تھی،انہوں نے بڑے بڑے ایل پی جی گیس ٹینکرز مالکان سے رابطے کیے ہوئے تھے۔ ذرائع نے بتایا کہ ان مالکان کا تعلق علاقہ غیر کے پٹھان برادری سے ہے ۔یہ ٹینکرز مختلف بڑی کمپنیوں سے ایل پی جی کی گیس فل کرنے کے بعد اسے مختلف انڈسٹریل زونز میں لے جا کر مختلف ملوں اور فیکٹریوں کو گیس منتقل کرتے تھے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ کرپشن کا یہ سلسلہ اس کمپنی کے گیس فل کرنے والی یونٹ پر مامور عملہ سے ہی شروع ہوتا ہے ۔ہزار کلو گیس پر 8 سو کلو گیس کی پرچی بنوائی جاتی ہے۔بعد ازاں 200 کلو گیس ان غیر قانونی ری فلنگ پوائنٹس پر لا کر فروخت کی جاتی ہے۔یوں ایک ایل پی جی ٹینکر سے گیس کی بڑی مقدار اس فیکٹری تک پہنچنے سے پہلے ہی چوری ہو چکی ہوتی ہے۔فیکٹری پہنچنے پر وہاں کے عملے کو 800 کلو گیس کی پرچی تھما دی جاتی ہے،اور انہیں گیس پوری کرا دی جاتی ہے۔گیس ری فلنگ کے دوران گیس کی خارجی جگہ پر اناڑی افراد کی موجودگی کے باعث اس کا پریشر کنٹرول نہیں ہو سکا ۔جس کے باعث چھوٹے ٹینکروں میں منتقل کرنے والے افراد گھبرا گئے اور گیس کو کھلا چھوڑ کر فرار ہو گئے۔اس دوران کسی چنگاری کے وجہ سے زبردست پریشر سے خارج ہوتی گیس نے آگ پکڑ لی اور اس آگ نے آنا فانا پورے ٹینکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا،جس کے بعد ٹینکر ایک دھماکے سے پھٹ گیا۔ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ اس کا غیر قانونی ری فلنگ پوائنٹ پر دو دیسی ساختہ باؤزر بھی موجود تھے۔گودام مالکان نے یہ باؤزر اس لیے رکھے ہوئے تھے کہ اگر گاڑیاں میسر نہیں ہوں اور ٹینکر آجائے تو فوری طور پر انہیں ان باؤزرز میں منتقل کر لیا جائے اور بعد میں اس گیس کو مختلف گاڑیوں میں منتقل کر دیا جائے۔ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ انڈسٹریل اسٹیٹ میں مختلف فیکٹریوں کو ایل پی جی گیس کی ہمہ وقت ضرورت رہتی ہے اور اس علاقے کے ارد گرد ایسے درجنوں غیر قانونی ری فلنگ پوائنٹس موجود ہیں۔تھانہ مظفرآباد ان پوائنٹس سے محض چند کلومیٹر کی دوری پر موجود ہے۔
دوسری جانب علاقہ مکین رفتہ رفتہ اپنے تباہ حال گھروں میں واپس لوٹ رہے ہیں۔علاقہ مکین رمضان،غفار،سلیم،اسحاق،بشیر ،سجاد اپنے گھروں میں جب واپس آئے تو تباہ حال گھروں کو دیکھ کر وہیں رونے لگے.ان کا مؤقف تھا کہ ان کی عمر بھر کی جمع پونجی جل کے خاکستر ہو گئی ہے،اب وہ کھلے آسمان تلے اپنے اور بچوں کے ساتھ رہنے پر مجبور ہیں،ان کے پاس تو اب اگلے وقت کے کھانے کی بھی سکت باقی نہیں رہی ہے۔
بستی حامد پور کنورہ میں ایل پی جی گیس ری فلنگ کے دوران ہونے والے سانحہ سے متعلق موقع پر دورہ کرنے کے دوران چشم کشا انکشافات بھی ہوئے ہیں۔غیر قانونی گیس ری فلنگ کا سلسلہ گزشتہ کئی سالوں سے جاری تھا.تھانہ مظفرآباد کے چند کلومیٹر کے فاصلے پر اور محکمہ کسٹم کے گودام کے بالکل سامنے دھڑلے سے غیر قانونی گیس ری فلنگ کا کام چلتا رہا،جبکہ انتظامیہ اس سے لاعلم رہی۔
اس علاقہ میں گزشتہ کئی سالوں سے گیس کی غیر قانونی ری فلنگ کا سلسلہ جاری ہے.ایل پی جی کے ٹرالر مختلف کمپنیوں سے ایل پی جی لے کر انڈسٹریل سٹیٹ اور مختلف فیکٹریوں میں ایل پی جی سپلائی کرتے ہیں۔یہ ایل پی جی بڑے بڑے باؤزرز میں سپلائی کی جاتی ہے.ان ٹرالرز کو شیر شاہ کے مختلف علاقوں میں بنے ہوئے گوداموں میں روک کر ایل پی جی بالکل ویسے ہی چوری کی جاتی ہے،جیسے مختلف کمپنیوں کے آئل ٹینکرز سے تیل چوری کیا جاتا ہے۔گزشتہ روز حامد پور میں یہ سانحہ اس گودام میں پیش آیا جہاں گزشتہ کئی دنوں سے مسلسل ایل پی جی گیس کے ٹرالر رک رہے تھےاور وہاں سے گیس تواتر سے چوری کی جا رہی تھی۔اس حوالے سے اہل علاقہ نے بھی انکشاف کیا ہے کہ ہر روز بڑے بڑے ٹرالروں کی وجہ سے علاقہ کے مکینوں کا جینا دو بھر تھا،پولیس کو متعدد بار شکایات درج کرائی گئی مگر پولیس نے کبھی بھی اس طرف رخ نہیں کیا۔ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ سول ڈیفنس کے عملہ کو بھی اہل علاقہ نےاس گودام میں غیر قانونی ایل پی جی گیس چوری کی شکایات درج کرائی تھی۔سول ڈیفنس کا عملہ بھی جب کارروائی کے لیے متعلقہ تھانے پہنچا تو تھانہ کے عملہ نے نفری دینے سے ہی انکار کر دیا۔اسی طرح اس گودام کے بالکل سامنے محکمہ کسٹم کا ایک بڑا گودام موجود ہے،جہاں سے سمگلنگ روکنے کے لیے مختلف کارروائیاں کی جاتی ہیں۔اس گودام کے بالکل سامنے ایل پی جی کی غیر قانونی ری فلنگ بھی جاری تھی۔
تاہم انتظامی غفلت کے باعث ہونے والے سانحہ سےبستی حامد پور کے گھروں میں صف ماتم بچھ چکا ہے۔بستی حامد پور کی رہائشی محمد سرمد نے بتایا ہے کہ اس نے اپنی بچیوں کا جہیز تیار کیا ہوا تھا،جیسے ہی آگ لگی تو وہ گھروں سے بھاگ گئے اس دوران گھر میں بچیوں کا جہیز جل کر خاک ہو گیا۔ اسماعیل نے بتایا کہ اس کے گھرلاکھوں روپےمالیت کے جانور جل کے خاکستر ہو گئے،ایک گائے کا بچہ جس حالت میں کھڑا تھا اسی حالت میں کھڑے کھڑے ڈھانچہ بن کے جم گیا۔اسماعیل نے بتایا کہ اس نے چند روز قبل اپنے جانور فروخت کیے تھے اور ان کی رقم گھر میں پڑی ہوئی تھی جو گھر کے ساتھ ہی جل گئی،اب نہ اس کے پاس گھر ہے،نہ پیسے وہ اور اس کے گھر والے سڑک پر رہنے پر مجبور ہیں۔متاثرین حامد پور نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت ان کی فوری مالی امداد کرے اور ان کے لیے گھروں کا انتظام کرے ۔
لب آزاد کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے آرٹیکلز لکھاری کی اپنی رائے پر مشتمل ہیںاور ادارے کا اس رائے سے متفق ہوناضروری نہیںہے.